برطانیہ میں افراط زردہائیوں بعد ریکارڈ 6.2 فیصد پر پہنچ گیا

0
93

لندن (پاکستان نیوز) توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر برطانیہ کی افراط زر کئی دہائیوں بعد 6.2 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔فروری کے کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق افراط زر کی شرح ماہرین اقتصادیات کی توقعات سے بڑھ کر 5.9 فیصد سالانہ رہی ہے، جبکہ موجودہ دور میں یہ اعدادو شمار 6.2 فیصد پر پہنچ گئے ہیں، 2008 کی دو مسلسل سہ ماہیوں میں جی ڈی پی میں کمی اور 1990 کی دہائی کے اوائل کے بعد پہلی بار برطانیہ سرکاری طور پر کساد بازاری کا شکار ہوا ہے۔بینک آف انگلینڈ نے مسلسل تین مانیٹری پالیسی میٹنگز میں شرح سود میں اضافہ کیا ہے، قرض لینے کی لاگت کو اس کی تاریخی کم ترین 0.1 سے بڑھا کر 0.75 فیصد کر دیا ہے، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ معاشی ترقی کو روکے بغیر مہنگائی پر قابو پانا ہوگا، پالیسی سازوں کو اب توقع ہے کہ 2022 کی دوسری سہ ماہی میں افراط زر کی شرح 8 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ فروری 2022 کے 12 مہینوں میں افراط زر کی شرح 5.5 فیصد رہی، جو کہ جنوری سے لے کر 12 مہینوں میں 4.9 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی ۔افراط زر کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ ہائوسنگ، گھریلو اخراجات ، بجلی ، گیس اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔ماہر معاشیات نے پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کو افراط زر کی بڑی وجہ قرار دے دیا، لیبر مارکیٹ کی مضبوطی اور مجموعی معیشت کو دیکھتے ہوئے، یہ ناگزیر لگتا ہے کہ بینک آف انگلینڈ شرح میں مزید اضافہ کرے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here