نیویارک (پاکستان نیوز) امریکہ بھر میں ایشیائی اور جنوبی ایشیائی تارکین کیخلاف تشدد کی نئی لہر میں شدت آئی ہے جس کی بڑی وجہ چین کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرانا ہے ، نفرت آمیز ، پرتشدد کارروائیوں میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے ، خواتین ، بچوں کی بڑی تعداد خوفزدہ ہو کر گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہے ، ”سٹاپ ایپی ہیٹ “نامی ادارے کے سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں کورونا لاک ڈاﺅن کے دوران تارکین کے خلاف نفرت آمیز اور پرتشدد واقعات میں 150 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ، 2020 کے دوران واشنگٹن ڈی سی سمیت 47 ریاستوں میں 2800 سے زائد نفرت آمیز واقعات درج کیے گئے ہیں جس میں اٹلانٹا میں پیش آنے والا فائرنگ کاواقعہ بھی شامل ہے جس کے دوران 6ایشیائی خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور اس الزام میں 21سالہ سفید فام آرون رابرٹ کو حراست میں لیا گیا،حملے میں مجموعی طور پر 8افراد ہلاک ہوئے جن میں چھ خواتین بھی شامل تھیں ۔اٹلانٹا میں جنوبی کوریا کے سفارت خانے نے اس بات کی تصدیق کی حملے میں ہلاک ہونے والی چار خواتین کا تعلق جنوبی کوریا سے تھا جن کی نعشیں گولڈ سپا بیوٹی سیلون سے برآمد کی گئیں ،یو ایس سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن جوکہ حال ہی میں جنوبی کوریا کا دورہ کرنے والے ہیں نے خواتین کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ،انھوں نے جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ان پرتشدد کارروائیوں کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے ،پولیس چیف کے مطابق فائرنگ کا واقعہ جنسی تعلقات کے حوالے سے تنازع پر مبنی ہو سکتا ہے لیکن اصل وجوہات کا اعلان تحقیقات کے بعد کیا جائے گا ،تارکین کیخلاف بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے خلاف بیان دیتے ہوئے نائب صدر کمالاہیرس نے کہا کہ ہم اپنے ایشیائی بہن ،بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے ساتھ ہونے والے نفرت آمیز واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور ان سے اظہار یکجہتی بھی کرتے ہیں ، لانگ آئی لینڈ کے ایشیائی تارکین بھی روز بروز بڑھتے حملوں سے خوفزدہ ہو کر گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ، سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا ، نیوہائیڈ پارک کی وونگ فیملی نے نیوز ڈے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی خوف میں زندگی بسر کر رہے ہیں ،وونگ فیملی کی تین بچوں کی ماں نے بتایا کہ ہم روزانہ کسی نہ کسی ایشیائی مرد یا خاتون کو سرعام تشدد کا نشانہ بنتے دیکھ رہے ہیں جس سے خوفزدہ ہو کر ہم گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ جب ویڈیو میں ایک ایشیائی خاتون کو زمین پر پٹخا گیا تو مجھے اپنی بیٹیوں کا خیال آیا کہ اگر ان کیساتھ ایسا ہوا تو کیا ہوگا ؟ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ خدارا اس تشدد کی لہر پر قابو پایا جائے اور پر امن ماحول کو ترویج دی جائے ۔واضح رہے کہ صدر جوبائیڈن بھی آئے روز ہونے والے پرتشدد واقعات کی پرزور الفاظ میں مذمت کر چکے ہیں اور سیکیورٹی اداروں کو ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے متحرک کیا ہے ۔