لاہور(پاکستان نیوز) صدر پی ٹی آئی پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ جس سیل میں مجھے سرکھا گیا ہے اس میں ٹانگیں بھی سیدھی نہیں ہوتیں، ٹانگیں ٹیڑھی کر کے سیل میں رہنا پڑتا ہے۔ دوائی ہے نہ ڈاکٹر کی سہولت، اہلخانہ سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس وحید خان نے پرویز الٰہی کو دوبارہ جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش کرنے کا سیشن عدالت کا فیصلہ معطل کردیا۔ عدالت نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم میں کہا کہ درخواست گزار کی سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست منظور کی جاتی ہے اور فریقین کو 27 جون کے لیے نوٹس جاری کئے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق پنوں نے اینٹی کرپشن گوجرانوالہ کرپشن کیس میں ڈسچارج کرنے کیخلاف کیس میں پرویز الہی سے 22 جون تک تحریری جواب طلب کرلیا۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل عبدالصمد نے حکومتی اپیل پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے تحقیقات کے لیے پرویز الہی کا اینٹی کرپشن نے جسمانی ریمانڈ مانگا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ کی بجائے مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔ مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم قانون کے برعکس ہے۔ دریں اثنا تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میری طبعیت ٹھیک نہیں ہے اور میں دس روز سے جیل کے چھوٹے سے کمرے میں بند ہوں، جیل کے کمرے میں ہوا کے لیے پنکھا کبھی چلتا ہے اور کبھی نہیں، گھر والوں سے ملاقات بھی نہیں کروائی جارہی۔پرویز الہی نے کہا مجھے دوائی دی جا رہی ہے نہ ڈاکٹر کی سہولت۔ کارڈیالوجی میں ٹیسٹ آدھے ہوئے ہیں۔ اپنے دور میں کسی سے برا سلوک کیا نہ اپنا دشمن سمجھا۔ ملاقات کرنا تو دور کی بات دس روز بعد لوگوں کو دیکھ رہا ہوں۔ صحافی نے سوال کیا کہ چوہدری صاحب! کیا آپ تحریک انصاف چھوڑ رہے ہیں؟۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے ملنے نہیں دیا جا رہا، پریس کانفرنس کیسے کر دوں؟۔ دریں اثنا لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے پرویز الہی کی درخواست ضمانت پر سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کر دی۔