اسلامو فوبیا میں خطرناک اضافہ (امریکہ میںانسانی حقوق کی تنظیمیں پھٹ پڑیں)

0
110

واشنگٹن ڈی سی (پاکستان نیوز) نائن الیون کے بعد سے امریکہ میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کیلئے زندگی بدل گئی ہے،نفرت آمیز،اسلامو فوبیا واقعات کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آیا،نائن الیون کے اثرات آج بھی مسلم کمیونٹی پر نمایاں ہیں اور اس سلسلے میں مسلم خواتین کو سب سے زیادہ نفرت آمیز واقعات کا سامنا ہے کیونکہ ان کو حجاب اوڑھنے کی وجہ سے تنقید اور نسل پرستانہ رویے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔مسلم کمیونٹی میں نفرت آمیز واقعات کی زدمیں آنے والا دوسرا سب سے بڑا طبقہ نوجوان طلبا کا ہے جن کو تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر آج بھی دہشتگردکے القابات سے پکارا جارہاہے،اس سلسلے میں مسلم سیاسی قیادت نے مقامی سطح پر نظریات کو تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے تاہم اس حوالے سے سیاسی قیادت اورمسلم تنظیمو ں کاکردار لائق تحسین ہے۔امریکہ میں مسلم کمیونٹی کی بڑی تعداد آئے روز بڑھنے والے نفرت آمیز واقعات کی زد سے باہر نہیں نکل سکی ہے ،مسلم نمائندہ خواتین الہان عمر اور راشدہ طالب کی جانب سے اس سلسلے میں بڑی کاوشیں سامنے آئی ہیں، دونوں نے نہ صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر آواز بلند کی بلکہ کانگریس میں اسلامو فوبیا واقعات کی روک تھام اور تدارک کیلئے مخصوص نمائندے مقررکرنے کے حوالے سے قرار داد بھی پیش کی جس کو خوب سراہا گیا۔ رواں برس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی 6 ہزار سے زائد شکایات درج کی گئی ہیں جوکہ گزشتہ سال کی نسبت 9 فیصد زیادہ ہیں ، جبکہ نفرت آمیز واقعات 28 فیصد تک بڑھ گئے ہیں ، سکولوں میں غنڈہ گردی، تقریر کی آزادی ، نفرت انگیز جرائم، جسمانی حملوں کی6ہزار 720شکایات درج کی گئیں،امیگریشن ، دوران سفر 2 ہزار،ملازمت کی جگہوں پر 745 ،سرکاری اداروں میں 679 جبکہ سکولوں میں 177نفرت آمیز واقعات درج کیے گئے جبکہ عام شکایات ایک ہزار سے تجاوز کر گئیں۔امریکہ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی انسانی حقوق کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن (کیئر) کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے 6 ہزار 720شکایات درج کی گئی ہیں ، حجاب کو زبردستی ہٹانا، ہراساں کرنا، توڑ پھوڑ اور جسمانی حملے،نفرت آمیز اور تعصب واقعات میں 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن (کیئر)کے نیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عواد نے بتایا کہ سسٹمک اسلامو فوبیا ہماری کمیونٹی کے لیے خطرہ بن گئی ہے، وفاقی حکومت کو اپنی پالیسیوں میں مسلم مخالف تعصب اور مسلم کمیونٹیز کو درپیش شہری حقوق کے چیلنجوں کا ازالہ کرنا چاہئے،مسلم کمیونٹی کو محفوظ طریقے سے عبادت کرنے، کام کرنے، سفر کرنے اور سکول جانے کا حق حاصل ہونا چاہئے، وفاقی محکمہ انصاف (DOJ) نے اپنی 2020 کے نفرت انگیز جرائم کی رپورٹ میں صرف 110 مسلم مخالف واقعات رپورٹ کیے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 40 فیصد کم ہے۔گزشتہ سال امیگریشن اور سفر سے متعلق تقریباً 2,823 شکایات درج کی گئی تھیں جو CAIR کے لیے ایک ریکارڈ ہے اور 679 شکایات محکمہ پولیس یا حکومتی سطح پر درج کی گئیں، جن میں سے ایک تہائی دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں شامل ہونے سے متعلق تھیں۔کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن (کیئر ) کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں قومی سطح پر اسلامو فوبیا کی مجموعی طور پر 6 ہزار 720 شکایات موصول ہوئیں،مسلم کمیونٹی کو رہائش گاہوں، سرکاری اداروں ، سکولوںاور عوامی مقامات پر نفرت آمیز واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلامو فوبیا کی شکایات میں مجموعی طور پر 9 فیصد اضافہ ہوا، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن (کیئر )کو مسلسل دوسرے سال اسلامو فوبیا کی 28 فیصد زائد شکایات موصول ہوئیںجن میں خواتین کو زبردستی حجاب اُتارنے پر مجبور کرنے کی شکایات سرفہرست رہیں،اس حوالے سے 35فیصد شکایات ایف بی آئی کی دہشتگردی واچ لسٹ میں شامل ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here