انسانی حقوق تنظیموں کا نیویارک پولیس کے جاسوسی پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار

0
36

نیویارک (پاکستان نیوز)13 کے قریب انسانی حقوق تنظیموں نے میئر ایرک ایڈمز اور نیویارک پولیس کی جانب سے اعلان کردہ جاسوسی پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے ، انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے اس سلسلے میں نیویارک کے میئر ایرک ایڈمزکو خط بھی تحریرکیا گیا ہے جس میں ان جاسوسی پروگرامز کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، خط میں موقف اپنایا گیا کہ ہم زیر دستخط شہری حقوق اور کمیونٹی پر مبنی تنظیمیں میئر ایڈمز اور نیویارک پولیس کمشنر سیول کے اعلان کردہ نئے جاسوسی پروگرامز سے سخت پریشان ہیں کہ محکمہ جلد ہی تین نئی پولیسنگ ٹیکنالوجیز کو متعارف کروانے والا ہے جوکہ 2020 پبلک اوور سائیٹ آف سرویلنس ٹیکنالوجی (POST) ایکٹ اور قانون کی حکمرانی کی خطرناک خلاف ورزیاں ہیں۔ نیویارک پولیس تقریباً دو دہائیوں تک بغیر کسی ادارے کی منظوری سے جاسوسی پروگرام کو جاری رکھے گی جبکہ پولیس اہلکاروں کو سویلین لیڈروں اور عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے جو وہ استعمال کرتے ہیں۔تنظیموں کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ایکٹ اور قانون پولیس کو اس قسم کے جاسوسی پروگرام کی عوام کی منظوری کے بعد شروع کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیتا ہے ، حال ہی میں نیویارک پولیس کے انسپکٹر جنرل نے انکشاف کیا تھا کہ کس طرح پولیس کا ادارہ خفیہ طور پر لوگوں کی جاسوسی کو انجام دے رہا ہے اور اس پر کسی قسم کی کوئی روک نہیں ہے ، خط میں لکھا گیا کہ ہم احترام کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ کونسل کی کمیٹی برائے پبلک سیفٹی اس سلسلے میں ہمارے موقف کی سماعت کرے ،اور پولیس کے محکمے کو حلف کے تحت وہ تمام معلومات فراہم کرنے پر مجبور کریں جو NYPD OIG کی شناخت پہلے سے موجود POST ایکٹ رپورٹس سے غائب ہے اور مستقبل میں NYPD کی زیادہ سے زیادہ تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے POST ایکٹ میں ترمیم کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here