کئی سو سال سے فلسطین پر ترکوں کا قبضہ تھا،پہلی جنگ عظیم میں ترکی نے جرمنی کا ساتھ دیاچونکہ برطانیہ، فرانس اور روس کا اتحاد تھا اور جرمنی،اٹلی،آسٹریا اور ہنگری کا اتحاد تھا۔ترکی نے جب روسی بندرگاہوں پر حملے شروع کیے تو برطانوی اتحاد نے ترکی کو سبق سکھانے کے لئے فلسطین اور عالم عرب کو ٹارگٹ کرنے کا پروگرام بنا لیا۔برطانیہ نے ایک طرف تو دنیا کے تمام یہودیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جو اب بہت مال دار ہوچکے تھے۔برطانیہ کو چونکہ پیسے اور علم وہنر کی سخت ضرورت تھی۔انہوں نے کیمسٹری کے یہودی پروفیسر ڈاکٹر وائزمین جوکہ یہودی تحریک کا سربراہ تھا۔رابطہ کیا اور جنگ جیتنے کے لئے چند ایجادات کی درخواست کی۔وائزمین نے حامی بھر لی مگر ایک شرط رکھی کہ کامیابی کی صورت میں فلسطین میں یہودی ریاست قائم کی جائیگی جوکہ یہودیوں کا دیرینہ خواب تھاچنانچہ1917میں لارڈ بالغور برطانوی وزیرخارجہ نے خفیہ طور پر ڈاکٹر وائزمین سے معاہدہ کرلیا۔دوسری طرف ترکی کو سبق سکھانے کے لئے سرزمین حجاز(مکہ ومدینہ)کے حاکم حسین ابن علی جیسے عرف عام میں شریف مکہ کہا جاتا تھا۔برطانیہ نے یہ پیشکش کی کہ اگر وہ ترکوں کے خلاف بغاوت کردے اور اپنی آزادی کا اعلان کردے تو ہمارا اتحاد بھرپور مدد کریگا۔برطانیہ اور فرانس کے درمیان بھی معاہدہ تھا،لبنان ، شام ،فرانس کو جبکہ عراق،اردن اور فلسطین برطانیہ کو ملے گا۔عرب مکمل طور پر ترکوں کے خلاف ہوچکے تھے،اس لئے دسمبر1917ء میں برطانوی افواج یروشلم میں داخل ہوئیںتویروشلم کے تمام شہریوں نے باہر نکل کران کا فقیدالمثال استقبال کیا حالانکہ یروشلم کے عربوں کے سامنے یہودیوں سے معاہدہ سامنے آچکا تھا۔اس کے بعد اگلے تیس برسوں میں برطانیہ نے یہودی آبادکاری کیلئے ہر جائزو ناجائز ہتھکنڈا استعمال کیا۔بہت سے عربوں نے اس آبادکاری میں یوں حصہ ڈالا کر شام اور لبنان میں بیٹھے غیر حاضر زمین داروں نے اپنی زمینیں یہودیوں کو بیچ دیں۔بہت سے فلسطینیوں نے بھی اپنی زمینیں یہودیوں کو بیچ دیں حالانکہ اس وقت کے علماء اور اہل علم نے بہت روکا مگر عرب باز نہ آئے جب یہودیوں کی آبادکاری بڑھ گئی تب وہاں کے مسلمانوں کو ہوش آیامگر اب بہت دیر ہوچکی تھی۔1936تا1939فلسطینیوں نے برطانیہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کی مگر اب یہودی اور برطانیہ اکٹھے ہوچکے تھے۔دونوں نے مل کر بغاوت کچل دی اور یوں تاج برطانیہ نے عربوں کی ناعاقبت اندیشی سے اسرائیل کی حکومت قائم کردی۔
٭٭٭
It’s unfortunate. The mistakes Arab made today everyone is paying. Still Saudi Arabia and UAE is walking yhe same road .
بے شک یہ تحریر مختصر ہے مگر اپنے اندر صدیوں کا کرب اور المیہ سمیٹے ہوئے ہے، کڑوی کسیلی اور تلخ ہے مگر سچ ہے،
*یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے.
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی*
دعا ہے کہ اللّٰہ رب العزت امت مسلمہ کو اتفاق و اتحاد نصیب فرمائے اور فلسطین کشمیر برما اور ہر خطہ کے مسلمانوں کی غیبی مدد فرماے،