امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا!!!

0
254
ماجد جرال
ماجد جرال

اسلام آباد میں پاکستان کے ایک قومی ٹی وی چینل کے لیے دفتر خارجہ اور سفارتی سرگرمیوں کی رپورٹنگ تقریبا تین سال سے زائد عرصے تک کی۔ اتفاقی طور پر میرے اس دورانیہ میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں سب سے ہاٹ ایشو ہمیشہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا رہا۔
امریکہ اور افغان طالبان کے مذاکرات ہوں، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس ہو یا پھر پاکستان کی میزبانی میں افغان مصالحتی عمل چل رہا ہو، اپنی بیٹ میں رپورٹنگ کی وجہ سے ان تمام ایشوز پر باخبر رہنا ضروری ہوتا تھا۔ گزشتہ دنوں ایک کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں پاکستان کے مستند صحافیوں میں سے ایک حافظ طارق محمود کے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاپر موقف اختلاف کرتے ہوئے پاکستان کے ایک مخصوص طبقہ کے مایہ ناز( جن پر پیشہ ور صحافیوں کی بڑی تعداد کو بالکل ناز نہیں) اور سینئر تجزیہ نگار کی جانب سے گلہ پھاڑ کر کہا گیا کہ امریکی فوج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد افغانستان میں امن و امان کے جو دریا بہہ رہے ہیں، وہ اسی تسلسل کے ساتھ بہتے رہیں گے کیونکہ انہیں بند کمرے کی چاردیواری پر لگے نقشے پر جس طرح خطہ افغانستان سمجھایا اور بتایا گیا، اس علم و دانش پر مان کرتے ہوئے جناب کا دعویٰ تھا کہ انہیں اس خطے کا بڑا ادراک ہے۔چند برس قبل جب افغانستان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات اپنے عروج پر تھے، انہی دنوں مری کے سرد مقام پر امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان ایک مذاکرات کا بڑا اہم دور ہوا، اس وقت پاکستانی میڈیا کو ان مذاکرات سے دور رکھتے کسی قسم کی معلومات دینے سے گریز کیا گیا مگر چند ماہ بعد دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیگ گراونڈ بریفنگ کا اہتمام کیا گیا اور اس نے اس بات کا انکشاف کیا گیا جو اب قابل انکشاف رہی نہیں اور تقریبا پاکستان کے ہر طبقے کی ایک بڑی تعداد کو اس کی خبر ہے۔وہ بات یہ تھی کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں افغان طالبان کا سب سے اہم مطالبہ امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا ہے۔ یہ وہ مطالبہ تھا جس پر امریکہ کے بجائے پاکستان کو زیادہ اعتراض تھا۔ درپردہ پاکستان نہیں چاہتا تھا کہ امریکی افواج افغانستان سے مکمل طور پر انخلا کرجائیںجس کے زمینی حقائق پاکستان نے اپنی متعدد بار امریکہ درخواست کرتے ہوئے بتائے کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جو جنگ ہوگی، اس سے افغانستان تو متاثر ہوگا مگر پاکستان ماضی کی طرح ایک بار پھر مشکلات کے دلدل میں پھنس جائے گا۔بڑی مشکل سے پاکستان نے عالمی ادارہ برائے مہاجرین کی مدد سے لاکھوں افغانیوں کو واپس افغانستان منتقل کیا تھا، افغانستان میں جنگ کی صورت میں یہ سیلاب دوبارہ پاکستان میں داخل ہوگا، ان لوگوں کو بھی جانے والی کروڑوں روپے کی رقوم خاک ہو جائیں گی۔
دوسرا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ افغانستان میں افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ کی صورت میں ایک بار پھر شرپسند عناصر پاکستان کو اپنی پناہ گاہیں بنانے کی کوشش کریں گے، ضرب عضب سمیت متعدد آپریشنز کے بعد جن عناصر کو پاکستان سے بھگایا گیا ،ان سے دوبارہ ایک محاذ آرائی یا جنگ کی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔ پاکستان میں اس وقت امریکہ کو واضح طور پر بتایا تھا کہ افغانستان میں جنگ کی صورت میں افغانستان تو اس کو بھگتے گا مگر پاکستان کو فی سبیل اللہ یہ مشکلات اپنے پلے ڈالنا ہوگی۔
غرض کہ افغانستان سے شاید امریکہ بہت پہلے نکل گیا ہوتا مگر افغانستان کے معاملے میں اپنے لاڈلے اتحادی پاکستان کی درخواست پر پر امریکی افواج کے افغانستان سے مکمل طور پر انخلا کا معاملہ متعدد بار التوا میں ڈالا گیا۔ پاکستان کے یہ خدشات غلط بالکل نہیں تھے، افغانستان میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں اور یہ دیکھئے کہ پاکستان کس طرح پریشانی سے دوچار ہو رہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here