آج امریکہ بھر میں چار جولائی کی چھٹی ہے،امریکی اپنا یوم آزادی بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔گھروں پر امریکی پرچم لہرائے جاتے ہیں۔امریکی پرچم کے لباس پہن کر پریڈ کی جاتی ہے۔لوگ گھروں میں اکٹھے ہوتے ہیں۔بار بی کیو کرتے ہیں خوب ہلہ گلہ ہوتا ہے جو سب سے مشہور ہے وہ ہے آتش بازی کا مظاہرہ ہے آسمان دھویں سے بھر جاتا ہے۔بارود کی بدبو چار سو پھیل جاتی ہے۔ہر مشہور جگہ پر آتش بازی کا مظاہرہ ہوتا ہے، سب سے زیادہ سمندر کے کناروں پر آتش بازی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔امریکہ کو دونوں سمندر لگتے ہیں۔پیسفک روشن اور اٹلاٹنک روشن دونوں کناروں پر زبردست مظاہرہ ہوتا ہے۔میرا غریب خانہ اٹلاٹک روشن کے تقریباً کنارے پر ہے۔جہاں سے برطانوی فوجوں کو پیچھے دھکیلا گیا تھا وہاں ایک خوبصورت مینار تعمیر کیا ہے۔”منٹوک ٹاور”لوگ چار جولائی کو کثرت سے یہاں آتے ہیںاور آزادی کی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔ چار جولائی1776ء وہ دن ہے جس دن امریکہ کو برطانیہ سے آزادی کا پروانہ ملا تھا چونکہ امریکہ برطانیہ کی نوآبادی تھی۔اس لئے یہاں کی زبان انگلش رکھی گئی امریکہ کے طول وعرض سے لہجوں کے فرق کے ساتھ صرف انگلش ہی بولی جاتی ہے۔دوسری بڑی زبان اسپینش ہے جس کو سیکنڈ لینگوئج کا درجہ حاصل ہے۔اب بھی بہت سارے اسپینش لوگ انگلش نہیں بول سکتے ان کو ترجمانوں کی سہولت حاصل ہے۔سرکاری کاغذ دونوں زبانوں میں چھپتے ہیں۔اس لئے وہ انگلش سیکھتے ہی نہیں لیکن پھر بھی انگلش کا کنٹرول ہے۔آزادی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ انگریز اور اس کی باقیات اور کلچر سے پیچھا چھڑانا تھاجو انہوں نے دنوں میں کامیابی حاصل کرلی۔سب سے پہلے زبان تبدیل لب ولہجہ تبدیل حروف تو اے بی سی ہی رہے مگر لفظ بدل دیئے۔اب آپ امریکن انگلش اور برٹش انگلش میں واضح فرق محسوس کرسکتے ہیں۔انگریز بہادر کاغذات پر بائیں ہاتھ کا انگوٹھا لگواتا تھا۔امریکن نے دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی لگوانی شروع کردی،انگریز کی چال لیفٹ رائٹ تھی۔امریکن نے رائٹ لیفٹ کردیا۔ٹریفک بائیں ہاتھ تھی امریکن نے دائیں ہاتھ کردی،بجلی دو بیس تھی اسے ایک سو دس کردیا۔بٹن سوئچ انگریز بجلی آن کرنے کے لئے اوپر سے نیچے کرتا تھا۔امریکن نے نیچے سے اوپر کردیا۔غرضیکہ جو انگریز بہادر کرتا تھا۔اس کا الٹا کردیا اور یوں امریکہ سے ہر طرح سے دیس نکالا مل گیا۔اب لگتا ہے یہ آزادی صحیح مناتے ہیں کیونکہ یہ واقعی آزاد ہیںچونکہ ہمارے پاس دوہری شہریت ہے۔اس لئے نہ چاہتے ہوئے بھی موازنہ کر بیٹھتے ہیں۔ان چوہتر سالوں میں ہم انگریز بہادر کو دیس نکالا نہ دے سکے جو امریکہ نے دنوں میں کردیا تھا۔اب میں کس کس چیز کا تذکرہ کروں ہر جگہ ہر سو برٹش نظام کامیابی سے چل رہا ہے۔سکولز، کالجز، یونیورسٹی، ٹریفک، انگوٹھا آج بھی اس طرح کامیابی سے رواں دواں ہے۔نہ جانے چودہ اگست کو ہم کونسی آزادی مناتے ہیں کاش ہم بھی کچھ امریکہ سے ہی سیکھ لیں۔
٭٭٭