ہسپتال میں ایک دن، کیا ہم اشرف المخلوقات ہیں؟

0
6
کامل احمر

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف ال مخلوقات بنا کر دنیا میں بھیجا ہے، اور آنکھ، کان، ناک، دماغ اور دل سے بیدار کیا ہے۔ سوچ اور غور کی حس دی ہے کہ اپنے اردگرد گھر، گلی، بازار صحرا، جنگل، وادیوں اور پہاڑوں پر جاکر دیکھو اور سوچو، موسموں کے بدلائو سے فیض اٹھائو اور دنیا میں ہر ملک میں جانا ہو تو وہاں کے معاشرے، زبان اور اُن کے رویوں کو دیکھو اور سیکھو اور اچھی باتوں کو یادوں میں بسا لو اور بری باتوں سے اپنوں کو آگاہ کرو۔ سورة بقرا میں شعور پر ایک آیت نمبر9ہے جو مسلمانوں کے دشمنوں کے لئے آئی ہے۔ ”کافر شعور اور احساس کی قوتوں سے خالی ہیں” مطلب ”مومن شعور اور احساس کی قوتوں سے مالامال ہوتا ہے۔” لیکن شعور علم مشاہدہ تفکر اور تذبّر کے بغیر نہیں ملتا۔ احساس کی قوتیں ہوں تو اخلاقیات آسمان کو چھوتی ہے۔ اور فنون لطیفہ کو جلا ملتی ہے۔ گزشتہ1500سو سالوں سے ”مومن ان اوصاف سے خالی ہے نہ شعور، نہ علم، نہ تفکر، نہ تدبر نہ فنون لطیفہ ”یہ پیراگراف ہم نے دانشور واصف حسین واصف کی کتاب ”لااکراہ” سے لیا ہے جو عام نہ ہوسکی ڈر تھا کہ علماء فتویٰ نہ دے دیں کیا اوپر لکھا آج کے دور میں درست نہیں۔ فیصلہ آپ پر ہے۔ ہم نہ فاضل ہیں اور نہ عالم، قرآن اور مذہب کے اوراق پر علم کم ہے ایک سادہ سے مسلمان جو اللہ اور اس کے بھیجے آخری پیغمبر رسول صلعم سے عقیدت کی حد تک، محبت کرتا ہے۔ اور عبدالستار ایدھی کو فالو کرتا ہے۔ کہ مدد کرو دوسروں کے دکھ درد بانٹو اور خوشیاں دو اگر اللہ موقع دے۔ اور یہ بات ہمیں پچھلے ہفتہ اپنی اچانک بیماری کے بعد ہسپتال میں جاکر ملی۔ پچھلے یکم اگست کو پتہ چلا کہ ہمیں رات میں چھ سات بار اٹھ کر باتھ روم جانا پڑ رہا تھا۔ کہ ہم نے اپنےUROIOGIST(ماہر علم البول) کے پاس جانا پڑا، وہاں جبURINEکا سٹیٹ دیا تو خون کی رنگت تھی۔ ڈاکٹر نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ خیال رہے ڈاکٹر پاکستانی نہیں یہودی تھا۔ اس نے ہمیں ایک مہنگی ترین گولیاں لکھ دیں جن کاCOPAYMENT 49ڈالر تھا۔ چودہ دن کے بعد کوئی فائدہ نہیں ہوا اور خون کی مقدار بڑھتی رہی تو دوبارہ جانا پڑا ڈاکٹر چھٹیوں پر تھا اُس کے اسسٹنٹ نے بتایا کہ اگلے ہفتہ ڈاکٹر آئیگا تو وہ کیمرہ ڈال کرBLABER(مثانہ) کا معائنہ کریگا لہذا 14اگست کو وہ جب واپس آیا معائنہ کے بعد معلوم ہوا کہ مثانہ کے اندر کینسر کے اثرات ہیں اور مزید ٹیسٹ کے لئے بھیجا۔ جیسCATSCAN(CAT) کہتے ہیں۔ رپورٹ دوسرے دن آگئی جس میں تصدیق ہوگئی کہ کینسر ہے لیکن ڈاکٹر غائب تھا۔ اور نہ ہی اس کی سیکرٹری کو پتہ تھا پیر کے دن کلینک گئے۔ معلوم کرنے کی حالت خراب تھی معلوم ہوا وہ جمعرات کو آتا ہے اور نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے (وہ جھوٹ بول رہی تھی) جب کہ اس حالت میں ہر ڈاکٹر کہیں بھی ہو وہ اپنے مریض کو بتاتا ہے کیا کرنا ہے لہذا اسکی اس غیر ذمہ دارانہ حرکت سے۔ ہم نے دوسرے ڈاکٹر(سرجن) کو ڈھونڈا ہماری بیٹی جو اس پیشہ میں ہے اور بیٹے نے مل کر دو ڈاکٹروں سے ٹائم لیا ایک نے منگل کو زوم میٹنگ کی ہم نے سیکرٹری کی ہدایات پر ڈسک اور ریڈیالوجسٹ کی رپورٹ پہنچا دی تھی۔ اور منگل کو دیئے گئے وقت پر ہم مانیٹر پر ڈاکٹر، کرسٹوفر اینڈرسن سے بات کر رہے تھے دس منٹ کی اس میٹنگ کے بعد ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ کوشش کریگا جمعہ کو وقت مل جائے۔ سیکرٹری بتا دے گی تم تیار رہنا۔ ڈاکٹر اینڈرسن کی خوش اخلاقی اور ذمہ داری دیکھ کر ہمیں خوشی ہوئی انہوں نے کہا وہ ہر طرح سے جلد سے جلد علاج آگے بڑھائینگے یعنی اس نے تیار کردیا۔ جمعہ کو ہم وقت مقررہ پر مین ہٹن میں واقعہ کولمبیا پر لیبیٹرین ہسپتال پہنچ گئے اور ٹھیک ساڑھے دس بجے ہمیں ترتیب سے معائنہ کے لئے پہلے نرس اور پھرANESTHESIOLOWST(بے ہوش کرنے والا ڈاکٹر) نے معائنہ کے بعد ہمیں طریقہ کار بتایا۔ اور ایک گھنٹہ بعد ہم آپریشنن ٹیبل پر تھے) جہاں ڈاکٹر اینڈرسن اور انکے ساتھ دوسرے ڈاکٹر کیمرہ پیشاب کی نالی میں ڈال کربلیڈر پر جمع سفید چربی کی مانند شے کو صاف کر رہے تھے۔ لیکن جب ہمیں ہوش آیا تو ہم دوسرے روم میں تھے اور ہوش میں آچکے تھے چند لمحے بعد ایک خاتون نرس آئیں انہوں نے بڑی خوش اخلاقی اور پیشہ وارانہ مہارت سے پوچھا ”ہم کیسا محسوس کر رہے ہیں” ”بہتر” دو لمحے انہوں نے یہ کہہ کر چونکا دیا” آپ پاکستانی ہیں؟” ”جی” جواب میں انہوں نے بتایا وہ بھی پاکستانی ہیں لیکن وہ ابودہابی میں پیدا ہوئیں پھر اپنے والد کے ساتھ یہاں آگئیں اور اب راک لینڈ میں رہتی ہیں کچھ باتیں انہوں نے اپنی نجی زندگی کی بتائیں دو جوان بچوں کی ماں ہیں اور جب انہیں معلوم ہوا کہ ہم لکھاری ہیں تو کہنے لگیں”تو آپ کسی اخبار میں لکھتے ہیں مجھے تو اردو پڑھنا کم آتی ہے۔ لیکن میرے والد پڑھ سکتے ہیں۔ ہم نے ان کی بات سن کر فیصلہ کرلیا کہ پاکستانیوں کی آگاہی کے لئے ہمیں کچھ لکھنا چاہئے کہ اس پیشہ میں ہماری نوجوان نسل نہایت پیشہ ورانہ ہے اور یہ بھی پہلی بار اندازہ ہوا کہ کوئی پاکستانی امریکن کی طرح کھل کر بات کرسکتی ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ مریض بہتر محسوس کرے اور آگے کے راستے کو جو کٹھن ہوگا بھول کر خوش ہوجائے ان کا نام بتاتے چلیں سرتاج ہے کاش اس پیشے میں جڑی تمام لڑکیاں اور لڑکے خوش اخلاقی اور شعور سے مریض اور دوسروں کو۔ خوشیاں فراہم کریں۔ یہ ہماری دعا ہے سرتاج کے لئے اور آفریں اُن کے والدین کو جنہوں نے سرتاج کی ایسی تربیت کی ہے کہ ہمارا مرض فی الوقت غائب ہوچکا تھا۔ اُن کو اپنی ڈیوٹی ختم کرنا تھی شاید چھ بج رہے تھے خدا حافظ، کہہ کر وہ چلی گئیں اور ہماری سوچ کو بدل گئیں۔ جو ہم نے واصف میں واصف کی کتاب سے لے کر لکھا ہے کہ مومن شعور اور احساس کی قوتوں سے مالا مال ہوتا ہے اور یقیناً سرتاج علم مشاہدہ تفکر احساس اور تدبر کی قوتوں سے مالا مال ہیں۔ اور سرتاج دوسرے پاکستانی لوگوں( عورتیں اور مرد) کے لئے ماڈل ہیں کہ آپ جس پیشہ میں ہوں۔ مریضوں، گاہکوں، طلباء رشتہ داروں، بزرگوں کو وہ سب کچھ دیں جو آپ کو والدین نے دیا ہے لیکن ہر والدین ایسے نہیں ہوتے جو اچھی تربیت اور نگہہ بانی کرتے ہوں اس کے برعکس ہم آئے دن اپنے لوگوں کے رویئے دیکھتے رہتے ہیں مساجد اور ہوٹلوں میں۔
ایک نام لکھنا بھول گئے اور وہ ہیں ہمارے پرائمری ڈاکٹر، صفدر حسین جنہوں نے ہمارے اسپیشلسٹ کی غیر ذمہ دارانہ حرکت کو سمجھتے ہوئے معاملہ اپنے ہاتھ میں لئے اور کئی معاملات میں رہنمائی کی اور فون پر پوچھتے رہے۔ وہ اب ہمارے لئے معالج سے زیادہ دوست ہیں۔ ڈاکٹر صفدر حسین بے حد معروف ڈاکٹر ہیں لیکن بیچ بیچ میں وہ ہم سے جڑے رہے ہیں شکریہ ڈاکٹر صفدر حسین کا۔
ابھی بہت سفر ہے آگے کا، پچھلے51سال میں یہ ہمارا پہلا تجربہ ہے ہسپتال جانے کا لیکن اللہ نے چاہا تو یہ سفر بھی اپنے دوستوں، عزیزو اقارب اور ڈاکٹروں کی معاونت کے ساتھ ہسپتال کے عملے کی خوش اخلا کی مدد سے ویسے بھی عمر کے بیایسویں سال میں ایسا ہونے کے بعد کوئی فکر نہیں ہم جو مشن یہاں لے کر1972میں آئے تھے۔ وہ اللہ کی رضا سے پوری ہوچکی ہیں۔ کسی نے لکھا تھا بڑھاپے میں انسان دو خواہش کرتا ہے۔ خواب دولت ہو اور زندگی ہو۔ اور ہمارا کہنا ہے”صحت ہو اور سکون ہو۔ اور یہ تو قرآن کہتا ہے ”کُلُ نفس ذآئقتہُ الموت” ایک بات جو ہمت دیتی ہے جو غرناطہ میں الحمرہ کے محلات، کی دیواروں پر کندی دیکھی ”ولاغاَلب الااللہ” اللہ ہر چیز پر غالب ہے ہمارے دل میں کندگئی ہے۔ ہم اپنے پاکستانی بھائیوں سے کہتے ہیں شعور بڑھائو۔ اپنے اطراف پھیلی ہوئی اللہ کی رحمتوں اور پانی زمین میں پائی جانے والی چیزوں کا شکریہ ادا کرو دن رات اور اپنے رویوں کو دوسروں کے لئے اچھا بنائو۔ بڑوں کی دعائیں لو۔ بس اتنا آگے زندگی رہی تو اور کچھ بتائینگے۔ کہ ہر لمحہ ہر قدم سیکھو اور بہتر زندگی گزارو۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here