دہشت ،وحشت اور حیوانیت!!!

0
8
شبیر گُل

ملک دہشت گردی، بیروزگاری،اور مہنگائی کی لپیٹ میں ہے، حکمرانوں کی نااہلیوں اور غلط پالیسیوں کی بدولت ،را کے ایجنٹ پورے ملک میں متحرک ھوچکے ہیں۔ پورا ملک ، خصوصا بلوچستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ دہشت گردوں کے ہاتھوں معصوم لوگوں کی ہلاکت سیکورٹی اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ بلوچستان کے دس اضلاع میں پچہتر افراد کو چن چن کر قتل کیا گیا۔ حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آئی۔
بلوچستان میں را کے پالتو کتوں کی دہشت گردی پر پنجاب سندھ یا پختونخواہ میں اپنے کسی محب وطن بلوچی بہن بھائی کو کوئی دوش نہیں دیں گے نا ان کو کوئی کچھ کہے گا-یہ جرنیلوں اور حکمرانوں کا کیا دھرا ہے۔جرنیلوں کو بلوچستان کو سیریس لینا چاہئے۔ خیبر پختونخواہ کے لوگوں کو یکجا کرنا چاہئے۔ کراچی میں را کی ایجنٹ ایم کیو ایم کے دہشت گردوں پر نظر رکھنی چاہئے۔گزشتہ دنوں کچے کے علاقہ میں بارہ پولیس آفیسرز ڈاکوں کے ہاتھوں شہید ھوگئے۔ اور کئی پولیس آفیسرز کو اغوا بھی کرلیا گیا۔ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود ان ڈاکوں کے خلاف کوئی آپریشن یا کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔جن لوگوں کو شہید کیا گیا ہے یا اغوا کیا گیا ہے۔انکے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کے لئے وزیراعظم یا صدر کا رحیم یار خان کا دورہ نہیںہوا۔
چونکہ حکومت چیف جسٹس کی ایکسٹنشن،اور عہدوں کی بندر بانٹ میں مصروف رہی اس لئے انتظامی معاملات کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔ مغوی پولیس آفیسرز کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔جن آفیسرز نے لوگوں کی خفاظت کرنی ہے انکے پاس جدید اسلحہ کی شدید کمی ہے۔ پرانی اور فرسودہ گاڑیاں پولیس پولیس کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ کچے کے ان ڈاکوں کو مقامی وڈیروں اور سیاسی لیڈروں کی حمایت حاصل ہے۔ پی پی پی کی لیڈرشپ ان ڈاکوں کو سپورٹ کرتی ہے۔ یہ ڈاکو کئی سو میل کے علاقہ میں پھیلے ہیں ۔ بزنس کمیونٹی جو اغوا کرتے ہیں ۔ بھاری تاوان لیکر چھوڑا جاتا ہے۔قارئین !۔جب پولیس ، انتظامیہ یا سیکورٹی اداروں کی بھرتیاں پیسے لیکر کی جائیں ۔ نوکریاں بیچی جائیں تو اداروں میں کرکردگی متاثر ھوا کرتی ہے۔ اور جب اداروں میں من پسند لوگ بھرتی کئے جائیں تو سسٹم کی تباہی ھوا کرتی ہے ۔ جیسے کراچی کا نظام ۔
کراچی جیسے بڑے صنعتی شہر کو ایم کیو ایم نے تباہ کیا۔ سندھ کو پیپلز پارٹی نے تباہ کیا ۔ پنجاب کو ن لیگ نے برباد کیا۔ جب ادراروں میں سیاسی بنیادوں پر من پسند لوگ مسلط کئے جائیں تو ایسے نتائج ہی حاصل ہوا کرتے ہیں۔ پاکستان میں بیروز گاری بڑھ رہی ہے۔ حکمران اپنی تجوریاں اور عہدوں کی بندر بانٹ میں مصروف ہیں ۔ انڈسٹری اور صنعتوں کو دھڑا دھڑ بند کیا جارہا ہے۔ بزنس پاکستان سے باہر منتقل ہو رہاہے۔جرنیل بے شرمی سے اس منظر نامہ کو دیکھ رہے ہیں ۔جب انتظامیہ، پولیس اور سیکورٹی اداروں میں نااہل لوگ بھرتی ہونگے تو نتائج اور رزلٹ ایسے ہی ملیں گے۔جب عوام کرپٹ اور مجرموں کو برداشت کرینگے تو حالات مزید تباہی کیطرف ہی جائینگے۔چاہئے تو یہ تھا کہ وزیر ، وزیرداخلہ مستعفی ہوتے مگر یہ بے شرم اور بے حیاں کی فوج ظفر موج ہے۔ جنہیں قوم و ملت سے کوئی سروکار نہیں ۔ یہ دلال اور لٹیرے لوگ ہیں۔ مسخرے اور زنخے قوم پر مسلط ہیں ۔قوم جو ان مجرموں کے خلاف نکلنا پڑے گا۔کیا وجہ ہے کہ جب بھی یہ حکمران آتے ہیں ملکی صنعت کا پہیہ جام ھو جاتا ہے۔ جرائم بڑھ جاتے ہیں ۔ دہشتگردی سر اٹھا لیتی ہے۔ اسٹریٹ کرائم بڑھ جاتے ہیں۔عدم تخفظ کیوجہ سے سینکڑوں بڑی کمپنیاں ملک چھوڑ چکی ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوان۔ ڈاکٹرز، انجئنیرز ، آئی ٹی سے منسلک نوجوان تیزی سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔ ملک پڑھی لکھی کریم سے خالی ہورہا ہے۔کاروبار بلوں کی بھرمار سے بن ہورہے ہیں۔ بزنس کمیونٹی کے لئے دہشت کا ماحول ہے۔
سیاسی جماعتیں پارٹی پالیٹکس اور طاقت کے حصول میں مصروف ہیں ۔ عدالتیں من پسند فیصلوں میں مصروف ۔ جرنیل عمران کی نفرت میں سیاست میں گندگی گھول رہے ہیں۔ سیاسی رشوت میں لاکھوں ایکٹر اراضی جرنیلوں اور آرمی کوElocate کردی گئی ہے۔ نیشل کانٹر ٹیررازم سٹرائیٹجی کا فقدان ہے۔ حکومت اور سیکورٹی ادارے ڈیجیٹل دہشت گردی کے پیچھے پڑے ہیں۔ حکمرانوں کی فسطائیت انارکی کو فروغ دے رہی ہے۔
(لوٹو اور پھوٹو گروپ)گروپ کو ملک کی سلامتی سے کوئی سروکار نہیں۔اس لئے
ھم بار بار ماضی کی غلطیوں کو دھرا رہے ہیں۔ بلوچستان کے حالات کے سدھار میں کوئی پیش رفت نہیں کرسکے۔ ہر پانچ دس سال بعد بلوچستان میں اسلحہ کے زور پر موت کا کھیل کھیلا جاتا ہے۔ بلوچ لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہی ہے۔کرپشن اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے بلوچی عوام میں احساس محرومی بڑھ گیا ہے۔ وہ پنجابی کو بلوچ دشمن سمجھتے ہیں۔ نوجوانوں لڑکوں کے علاوہ بلوچ نوجوان عورتوں میں بھی منفی سوچ پروان چڑھی ہے۔فوج نے نوجوان نسل میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔
بلوچستان کو مختلف اینگل سے ٹریٹ کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے حالات بگڑ رہے ہیں۔
پرسوں کے واقعات میں کئی بسوں اور گاڑیوں کو نذرآتش کیا گیا۔پولیس اسٹیشنز اور چوکیوں پر حملے کئے گئے۔
گاڑیاں روک کر پنجابیوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ ایک بڑے سکیل پر خون کی ہولی کھیلی گئی۔یہ لمحہ فکریہ ہے۔ کہ فوج افواج پاکستان کو دہشت گردی کے قلع قمع کی بجائے آئی ٹی سے منسلک نوجوان بچوں کوگھروں سے اٹھانے پر لگے ہیں۔ ہمدردی کی بجائے نفرت سمیٹ رہے ہیں ۔ موجودہ دہشت گردی اسی کا شاخسانہ ہے۔
عوام پریشان حال ہیں ۔روزمرہ کی اشیا پر عوام کی دسترس نہیں ۔ذخیرہ اندوز۔ شوگر مافیا۔ آئی پی پییز، عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ متوسط طبقہ کریش ہو چکا ہے۔ لوگ مہنگائی کی چکی میں پس گئے ہیں۔ملک اور عوام لاوارث لاش کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
ان حالات میں صرف ایک سیاسی جماعت ہے جو قومی مسائل، عوام کی مشکلات،بجلی کے بلوں ، مہنگائی، بیروزگاری پر بات کررہی ہے۔ جماعت اسلامی عوامی ایشوز پر بات کرتی ہے۔ اسکے لئے سڑکوں پر ہے۔
جماعت اسلامی کے قائد خافظ نعیم الرحمن قوم کو ان حکمرانوں کے اللے تللے اور بدمعاشیوں کو عیاں کررہے ہیں۔ قوم ظلم اور جبر سہہ رہی ہے۔
یہی وہ وقت ہے کہ ملک و قوم کو ان درندوں کے چنگل سے بچانا ہے۔ گزشتہ تیس سال سے پیپلز پارٹی،ن لیگ، ایم کیو ایم نے ملکر عوام کو بیووقوف بنایا ہے ۔ قوم کو ان سفاک لیڈروں سے بچانا ہے۔ جماعت اسلامی کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں تاکہ ان قومی مجرموں کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاسکے۔دہشت، وحشت اور سفاکیت میں امید کی کرن صرف جماعت اسلامی ہے۔ جو ہر مشکل گھڑی میں قوم کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی کا ایجنڈا
چیف جسٹس،آرمی چیف، وزیراعظم، وزیرداخلہ اور صدر مملکت ۔کرپٹ نظام ،فرسودہ سسٹم کو دوام دے رہے ہیں۔
ملک دہشت گردوں کے رحم وکرم پر ہے۔ حکمران اپنے بچا کے لئے آئینی ترامیم
میں مصروف ہیں۔ جس میں توہین عدالت ، مخصوص نشستوں پر ترامیم لانے کی تیاری ھورہی ہیں۔سنجیدگی کہیں نظر نہیں آرہی۔بڑی سیاسی جماعتیں پاور کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ن لیگ ،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی انتظامی عہدوں کی تقسیم پر آمنے سامنے ہیں۔دہشت گردی کا عفریت پورے سسٹم کو چیلنج کررہا ہے۔
بلوچستان میں سیاسی نظام کو مفلوج کردیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے بلوچستان میں لال آندھی اٹھتی نظر آرہی ہے۔ جس کی ہوائیں سندھ اور کے پی کے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔ موجودہ حکمرانوں میں اگر غیرت کا عنصر موجود ہو تو انہیں اقتدار سے الگ ھو جانا چاہئے۔ اور وزرا کو بلوچستان کی دہشت گردی کو پنجابی، بلوچی لسانیت کے بیانات پر اجتناب کرنا چاہئے۔ قاضی فائز عیسی کو قومی اسمبلی میں اپنی اوقات معلوم ھوچکی ھوگی۔ قاضی کو ن لیگ،پیپلز پارٹی، پارلیمنٹ، لبرل مافیا اور بڑے صاحب نے اکیلا چھوڑ دیا ہے۔اسٹبلشمنٹ نے قاضی پیغام دیا ہے کہ قادیانیوں سے متعلق فیصلہ کو واپس لیں۔پورے پاکستان کی مساجد میں قاضی کو مبارک ثانی کیس میں لعنتیں اور بددعائیں موصول ہوئیں۔جب آپ اپنی حدود سے تجاوز کرینگے تو جوتے آپکا مقدر ہوا کرتے ہیں۔
قارئین کرام!۔ ملک کو تینوں بڑی پارٹیوں، ایم کیوایم اور جرنیلوں نے جس نہج پر پہنچایا ہے۔ اسے انکے چنگل سے بچانا ھماری اولین ذمہ داری ہوناچاہئے۔ مملکت خدادا کو آپکی ضرورت ہے۔ محب وطن، بے لوث اور نظریاتی لوگوں کی ضرورت ہے۔ آئیں آگے بڑھیں ، ملک کو ان ظالموں سے بچانے کے لئے ۔ دہشت گردوں سے مخفوظ کرنے کے لئے۔ بزنس کمیونٹی کے تخفظ کے لئے۔
آگے بڑھیں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ پارٹی پالیٹکس سے ہٹ کر مملکت کی خاطر ۔یہ ملک ہے توہم ہیں۔ یہ ملک ہماری شان ہے۔ہماری آن ہے،ہماری پہچان ہے۔خدارا ۔ اپنی انا کو قربان کیجئے،اپنا کردار ادا کیجئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here