امریکہ کی ریاست نیویارک کی تقریبات کا گہوارہ ہے یہاں سماجی ،علمی اور ادبی محافل نے لوگوں کو اپنی تخلیقات سامنے لانے کا ایک اچھا ذریعہ فراہم کردیا ہے۔یوں اپنے وطن پاکستان سے جڑے رہنے کا جواز پیدا ہوتا ہے۔اس سرزمین پر پاکستان سے ہجرت کرکے آنے والے بے شمار گوہر نایاب ہیں اور ہم سب ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھا رہے ہیںیہاں ہونے والی ادبی تقریبات میں ادبی حلقوں کا بہت زیادہ حصہ ہے یہاں شاعر اور ادیب جمع ہوتے ہیںاور یوں اپنے وطن سے دور ہو کر بھی اردو شاعری اور افسانہ نگاری سے وابستہ ہیں۔میں بھی اس کا ایک حصہ ہوں ،افسانہ نگاری اور مضمون نگاری میرا شوق ہے۔نیویارک کے ادبی حلقوں نے اسے پسند کیا اور میرے شوق کو جلابخشی جیسا کے میں نے ذکر کیا نیویارک اور دوسری ریاستوں میں ہونہار شاعر اور ادیب موجود ہیں ، اس لیے اکثر مشاعرے ہوتے رہتے ہیں۔آیئے ایک ایسے مشاعرے کا ذکر کریں جو حلقہ ارباب ذوق نیویارک نے منعقد کیا،یہ ایک فعال ادبی حلقہ ہے۔یہ ادبی حلقہ جہاں پر پندرہ روز بعد بہت اچھے اجلاس ہوتے تھے۔کرونا وائرس کی وجہ سے یہاں بھی خاموشی طاری ہوگئی یہاں انسانوں،نظموں اور غزلوں پر تبصرے اور تنقید ہوتی۔سب پر اداسی طاری ہوگئی ہے،اب کہاں جائیں ادب کی پیاس بجھانے۔مگر بھلا ہو نئی ایجادات کا کے فون پرZOOMکا سلسلہ شروع ہوا۔حلقے کے تمام ممبران اور منتظمین نے جس کی جنرل سیکرٹری شہلا نقوی، جوائنٹ سیکرٹری فرح کامران اور مجلس عاملہ کے اراکین سعید نقوی ،ناصر گوندل ،قیصر سلطان ہیں نے اس کو کامیاب کرنے میں ہر ممکن کوشش کی۔سب سے زیادہ محنت فرح نے کی جو بہت ٹیکنیکل دماغ رکھتی ہیںاور یوںZOOMکا سلسلہ قائم ہوا اور شاعروں اور ادیبوں کا قافلہ پھر چل پڑا۔پورا سوا8سال ہم سب نے ایک دوسرے کے اشعار،افسانے،مضافین محض کمپیوٹر کو دیکھ کر ایک دوسرے کو سنائے ، داد بھی وصول کی اور تنقید بھی برداشت کی۔خدا کا شکر ہے وباء کا زور ٹوٹا اور 27 جون 2021کو تمام لوگ ایک ایسے مشاعرے میں شریک ہوئے جہاں اپنے قدموں پر چل کر گئے اور شعراء کو روبرو سنا۔نیویارک کے علاقے لانگ آئی لینڈ کے’میرک گولف کلب میں باذوق افراد کا ایک جھمگٹا تھا۔سب ایک دوسرے کو دیکھ کر بے حد خوش تھے ،واقعی انسان دنیا کی بہت بڑی رونق ہے۔اور ایک دوسرے کو دیکھے بغیر زندگی گزارنے کا تصور نہیں کرسکتا ہے۔کھانے کا بہترین انتظام تھا ،کھانے کے بعد آٹھ بجے مشاعرہ شروع ہوا اور سب بے حد محفوظ ہوئے جن شاعروں نے داد اور تالیوں کے شور میں اپنا کلام سنایا،وہ یہ ہیں۔
مہمان شعرائ۔
حمیدہ شاہین، ضیاء الحسنن شوکت فہمی نے پاکستان کے شہر لاہور سے شرکت کی،سرمد مہبائی ورجینیا سے تشریف لائے،عارف امام ہیوسٹن سے سرور اقبال بوسٹن سے شریک ہوئے۔نیویارک سے شریک ہونے والے شرکاء میں خالد عرفان، شہلا نقوی، سعید نقوی، احمد مبارک،الطاف ترمذی، حمیرا رحمن، حماد خان، سعد ملک، حسن مجتبیٰ، آمنہ،نیوجرسی سے فرح کامران اور جمیل عثمان سامعین کی اچھی خاصی تعداد نے کرونا وائرس کے بعد ہونے والے پہلے مشاعرے کو بہت شوق اور خوشی سے شرکت کرکے کامیاب بنایا۔
یوں ایک خوبصورت شام کی یہ ادبی تقریب کامیاب قرار پائی۔رات ساڑھے دس بجے اعلانیہ وقت کے مطابق یہ تقریب ختم ہوئی اور یوں لگا کے وباء کا خوف ختم ہوا۔تاریکی میں روشنی نظر آئی۔دیکھیںاب اور کہاں چراغ جلتا ہے۔
٭٭٭