حضرت علی اور بی بی فاطمہ

0
168
رعنا کوثر
رعنا کوثر

خالق سے فرشتوں نے کی ایک روز شکایت
انسان کو ہم پہ فوقیت ہے شاق نہایت
خالق نے کہا ان سے کہ یہ راز خدا ہے
بتلائیں تمہیں آج کہ کیا راز خدا ہے
تم میں سے جائے کوئی حضرت علی کے گھر
دیکھے کرشمہ خدا حضرت علی کے گھر(صابر)حضرت علی نہ صرف آپۖ کے داماد تھے اور چچا زاد بھائی تھے بچوں میں آپ سب سے پہلے اسلام لائے تھے،بہت بہادر تھے، بہت عقلمند تھے، ان کے بے شمار اقوال ہیں جو انسان کو راستہ دکھاتے ہیں ہمت دیتے ہیں۔
مگر اس کے ساتھ ہی اور بی بی فاطمہ حضورۖ کی بیٹی بھی انتہائی نیک اور خلیق عورت تھیں۔
ایک واقعہ یوں بیان کیا جاتا ہے کے
حضرت علی اور فاطمہ نے روزہ تھا رکھا
افطار کو بیٹھے تو فرشتے نے دی صدا
سن کر صدا فقیر کی وہ بھوکے رہ گئے
اور سامنے تھا جو بھی سائل کو دے دیا۔(صابر)شاعر غرض اسی طرح تین دن وہ سائل یا فقیر آتا رہا اور ان کے گھر پہ صدا دیتا تھا اس لیے وہ خود بھوکے سو جاتے اور فقیر کو جو بھی گھر میں ہوتا دے دیتے یہ چونکہ فرشتہ تھا اس لیے کچھ یوں بیان ہوتا ہے۔
تھرا اٹھا فرشتہ بھی آئی جو یہ صدا
لے کر کھانا وہ پیش رب گیا
آئی صدا یہ غریب سے تھا امتحان یہی
بڑھ گیا جو فرشتوں سے انسان تھا یہی(صابر)
حضرت علی اور بی بی فاطمہ دونوں ایک دوسرے کے رفیق تھے میاں بیوی تھے۔اچھا شعور رکھتے تھے۔نرم دل تھے اور ایک دوسرے کے ہم مزاج تھے اور اسی لیے اس واقعہ سے یہی سبق نکلتا ہے کے انسانیت کی معراج یہی ہے کہ انسان کسی بھوکے کو کھانا کھلا دے وہ بھی ایسے وقت میں جب اس کے پاس کھانے کے لیے بہت قلیل مقدار میں ہی چیزیں ہوں۔انسانیت کی بہت بڑی مثال ہے ،یہ کے دونوں میاں بیوی میں سے کوئی ایک بھی یہ نہ کہے کے میں بھوکا نہیں رہ سکتا مجھے روزہ رکھنا ہے یا ہم خود کھانے کے بعد کچھ بچے گا تو دیں گے بلکہ ہم ایک ساتھ یہ فیصلہ کرلیں کہ کسی کی مدد کرنی ہے اور اپنے پاس سے اٹھا کر اپنی ضرورت کا سامان دے دیں یہ نہ صرف خدا پر یقین کی بہت بڑی مثال ہے بلکہ یہ بھی ایک مثال ہے کہ میاں بیوی باہم ایک جیسا سوچیں اور فوراً ہی دل لگا کر اس پر عمل کریں۔
انسانیت دیکھنی ہو تو ایسے لوگوں کی مثال بہترین مثال ہے اور ایسے ہی گھروں میں حضرت حسن اور حضرت حسین جیسے بہادر، حق گو اور اسلام کو سنبھالنے والے بچے پیدا ہوتے ہیں ،پلتے بڑھتے ہیں اور نہ صرف دین کی خدمت کرتے ہیںبلکہ انسانوں کی بھی خدمت کرتے ہیںاور یہیں یہ بات ہم اپنے بچوں کو سمجھا سکتے ہیں اور خود بھی سمجھ سکتے ہیں کہ میاں بیوی کا اچھے اعمال اور اخلاق رحم اور دینے دلانے کے معاملے میں سمجھدار ہونااور ذہنی ہم آہنگی کتنی ضروری ہے، ہم بہت سارے لوگوں کی مثالیں دیتے ہیں ،کیا یہ ایک بہترین مثال نہیں ہے ،ان لوگوں کے لیے جو میاں بیوی مل جل کر کمیونٹی کی خدمت کرنا چاہتے ہیںجو اچھے بچے پالنا چاہتے ہیں جو قناعت پسندی کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
کیا یوں ہی ان لوگوں کو درجات ملے ہیں یہ اللہ کے وہ برگزیدہ بندے ہیں جنہوں نے یہ مثالیں چھوڑی ہیں کہ میاں بیوی کیسے رہیں۔بچے کو کس طرح انسانیت کی خدمت کے لیے تیار کریں۔اگر ہم غور وغوض کی عادت ڈالیں تو ان تمام واقعات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ایک بچہ حضرت حسن، حضرت حسین کیسے بنا۔والدین کی بے مثال قربانیاں ،نانا کی بے مثال اور انتھک جدوجہد ہی ایسے بچوں کو دنیا میں ایک تحفے کے طور پر پیش کرتی ہے۔گھر کا ماحول ہی بہت بڑی تربیت گاہ ہے۔حضرت علی، بی بی فاطمہ اور حضورۖ کی سیرت کام اور عادات کا مطالعہ کریںتو محرم میں ہونے والی حضور کے نواسوں کی قربانی کا ایک یہ پہلو بھی ہم کو نظر آئے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here