ہمارا مقصد حیات !!!

0
11
رعنا کوثر
رعنا کوثر

ہمارا مقصد حیات !!!

ہماری زندگی ایک خاص مقصد کے تحت گزرتی ہے۔ رات اور دن کا سفر جاری رہتا ہے۔ جس طرح دن کے بعد رات آتی ہے اور ہر رات کے بعد ہی دن نکتا ہے نہ دن رات کو پکڑ پاتا ہے اور نہ رات دن کو پکڑ پاتی ہے۔ اسی طرح زندگی کے سفر میں جو لمحہ گزر جاتا ہے اس کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔ مگر ہر لمحہ بہ لمحہ گزر جاتا ہے اس کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔ہمیں اساس دلاتا ہے ہر ایک کی زندگی میں ایک مقصد ضرور ہوتا ہے۔ چاہے وہ اسے پہچانے یا نہ پہچانے ہم مقصد صرف اسی کو سمجھتے ہیں کے ایک اچھی تعلیم حاصل کرنا زندگی کا مقصد بنا لیا ایک اچھی جاب پکڑنا زندگی کا مقصد سمجھ لیا۔ کوئی اچھی پوزیشن کسی اچھے ملک میں پہچننا ہی ہماری زندگی کے مقاصد ہیں۔ جو ان مقاصد کو حاصل کر لیتا ہے۔ ہم اس کو کامیاب انسان سمجھتے ہیں جو کسی اونچے مقام تک نہیں پہنچ پاتا تو ہم سمجھتے ہیں۔ کے یہ انسان کامیاب نہیں ہے۔ اس کا کوئی مقصد جات نہیں ہے۔ حالانکہ ہر زندگی جو وجود میں آتی ہے۔ خاص طور سے انسان جسے اشرف المخلوقات کہا گیا ہے اس کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔ ایک عام سی گمنام عورت کا مقصد حیات اپنے بچوں اور اپنے شوہر کی خدمت ہوتا ہے۔ ان کے اندر کچھ سیکھنے کا جذبہ ہو۔ گھر میں کچن سنبھالنے کے بعد صرف پاکستانی پروگرام ٹی وی پر دیکھ کر وقت گزارا۔ جب بچوں کو سکول سے لانے کا ٹائم آیا تو تیزی سے جا کر ان کو سکول سے لیا اور گھر آکر پھر گھر کے کاموں میں مشغول ہوگئے۔ زیادہ سے زیادہ اپنی کسی دوست کو فون کرلیا اس سے گپ بازی کی اور اپنا وقت گزار لیا۔ یوں وقت گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوا اور بچے بڑے ہوگئے پڑھ لکھ گئے مگر ہم خود وہیں کے وہیں رہ گئے۔ کیا حرج ہے کے ہم خود بھی وقت کے ساتھ اپنے آپ کو امریکہ کا ایسا شہری بنائیں۔ جو یہاں کے لوگوں کے شانہ بشانہ چلے۔ اس کے لئے خود ہمت کرنی پڑتی ہے پر ہم میں سے اکثر خواتین اپنے شوہروں کا بہت زیادہ سہارا لیتی ہیں۔ بچوں کے سکول جانا ہے اور ٹیچر سے بات کرنی ہے تو شوہر کو لے کر جائیں گی حالانکہ خود بھی پڑھی لکھی ہوتی ہیں مگر انگریزی بولنے سے ڈرتی ہیں۔ یوں انگلش کے دو لفظ بولنا بھی مشکل لگتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس جانا ہے تو شوہر کو لے کرجائیں گی، چاہے جتنی بھی ضرورت پڑے اکیلے نہیں جانا ہے۔ کبھی بینک کے کام خود سے نہیں کیے۔ کبھی بچوں کو لے کر شاپنگ کرنے نہیں گئیں۔ یوں وہ قدرتی طور پر بہت سارے معاملات میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔ جب اس سرزمین پر قدم رکھا ہے تو یہاں کے معاملات میں بھی دلچسپی رکھیں۔ اور اپنے آپ کو کسی معاملے میں پیچھے نہ رکھیں۔ تاکے آپ زیادہ سے زیادہ اس ملک کی بہترین چیزوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔ آپ اچھے انگریزی ٹیلی ویژن کے پروگرام دیکھیں۔ آپ گھر میں ہی انگلش سیکھ جائیں گی جاب کرنا کوئی ضروری نہیں۔ آپ اپنے بچوں کے سکول ٹیچر سے دوستی کریں ان سے بات چیت کریں۔ گیمز میں دلچسپی لیں، شام کی میٹنگ میں خود جائیں۔ سکول کے ماحول کو بھی سمجھ لیں گی اور اپنے بچے کی رپورٹ بھی آپ کو مل جائے گی۔ لائبریری جائیں، میوزیم بچوں کو خود لے کر جائیں۔ صرف دیہی لوگوں سے ہی دوستی نہ رکھیں ایک دو ایسے لوگوں سے بھی دوستی کریں جو کسی اور ملک کے ہوں۔ ان سے بات چیت کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے۔لوکل خبر میں نہیں لوکل اخبار مفت میں ملتے ہیں۔ انہیں پڑھیں۔
آپ گھر بیٹھے اپنی اس تعلیم کو آگے بڑھا سکتی ہیں جو آپ نے پاکستان میں حاصل کی تھی۔ کیونکہ پاکستان سے گریجویٹ خواتین ہی زیادہ تر آتی ہیں۔ مگر گھر گرہتی ہیں سب کچھ بھول جاتی ہیں۔
رمضان میں ہمت کی دعا کریں نئے عید باندھیں اور ان پر عمل کریں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here