اخبار والوں نے ہمارا کالم اتنا چھوٹا کردیا ہے کے قسطوں میں لکھنا پڑتا ہے۔ابھی ہمارا تربیت اور تعلیم کا دور ختم نہیں ہوا خاص طور سے امریکہ میں جہاں تعلیم عام ہے۔ہر شہر ہر محلے میں سکول ہیں کالج ہیں لائبریاں ہیں یہ وہ ملک ہے جہاں ہائی سکول تک تعلیم مفت ہے انگلش پر ہر بچے کو عبور حاصل ہے۔ایک عام لیبر بھی انگلش میں بات کرتا ہے۔دنیا کو جانتا ہے سوٹ پہنتا ہے کہیں سے نہ تو غریب لگتا ہے نہ جاہل دوسرے لفظوں میں اگر ہم اپنے وطن کے لوگوں سے مقابلہ کریں تو یہاں ہر شخص ہی پڑھا لکھا لگے گا۔مگر تعلیم کے عام ہونے کے باوجود لوگ یہ نہیں جانتے کے وفاداری کیا ہوتی ہے۔کی بڑے گورنر کو لے لیں یا عام ورکر کو اگر گھر سے تربیت نہیں ہے تو بیوی بچوں والے ہوتے ہوئے بھی باہر کی دنیا میں عیش کرتے ہیں کسی کی مسٹریس ہے تو کوئی گرل فرینڈ پر پیسے خرچ کررہا ہے۔یوں گھروں میں لڑائی جھگڑے عام ہیں شک وشبہ گھر کو گھر نہیں رہنے دیتا۔بعض اوقات تو ایک آدمی کو یہ بھی نہیں پتہ ہوتا کے وہ اپنا بچہ پال رہا ہے کے کسی اور کا یوں ایک بچہ اپنے ہی گھر میں اجنبی بن جاتا ہے۔یہ تربیت کا فقدان ہی تو ہے۔ہمارے بچے گھر سے باہر جاتے ہیں امریکہ ایک وسیع ملک ہے باہر کی دنیا میں کیا ہورہا ہے گھر والے نہیں جان سکتے۔بچے یہ بھی جانتے ہیں کے گھر والوں تک اطلاع نہیں پہنچے گی۔تربیت نہ ہو تو باہر کی دنیا میں کوئی بھی غلط کام کرنا آسان ہے۔ہماری کمیونٹی بہت چھوٹی ہے ایک سے دوسری جنریشن اور پھر آگے آنے والی نسل خدا ہم سب کو اچھا مسلمان رکھے۔اگر ہم نے اپنے بچوں کی تربیت پر توجہ نہیں دی تو ایسی چھوٹی کا کمیونٹی میں ہم کہاں سے اچھے لوگ پائیں گے یہاں ہمارے بچے اور ان کے بچے آپس میں مل جل کر وہیں شادیاں کریں۔اگر اچھے لوگ نہیں ملے تو یہ آنے والی نسلیں دوسروں سے ہی میل جول بڑھائیں گی کے تربیت تو کوئی بھی گھرانہ اپنے بچوں کی کرسکتا ہے۔یہودی ہوں کے عیسائی ہندو ہں یا کوئی اور ہر کوئی چاہتا ہے اس کا بچہ بڑا ہو کر اچھا انسان بنے۔اچھے لوگ کسے پسند نہیں آتے جو وفادار ہو جو محنتی ہو سب اپنے دوست کی عزت کرنا آتا ہو۔جس کا معاظرہ میں ایک مقام ہو ایک عزت ہو وہ سب کو ہی پسند آتا ہے اگر اپنے اچھے نہ ہو تو دوسروں کو اپنانا پڑتا ہے۔اگر ہم نے اچھی بنیاد نہیں ڈالی تو ہم تربیت کے فقدان کی وجہ سے اپنے بچوں کو کھو بھی سکتے ہیں۔ذہین اور محنتی بچے یہاں قدر کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔آپ کا بچہ اگر ذہین اور محنتی ہے تو کوئی نہ کوئی مقام بھی پالے گا آپ بھی چاہتے ہیں کے ہمارے بچے وکیل بنیں ڈاکٹر بنیں انجینئر بنیں اور بن بھی رہے ہیں۔مگر یہ بھی دیکھ لیں کے وہ کسی کے لیے تکلیف دہ تو نہیں بن رہے۔اپنے گھر کی خوشیوں کو سنبھال کر رکھ سکتے ہیں کے نہیں۔لڑکوں کو بڑوں کی عزت کرنا سکھائیں۔بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا سکھائیں۔لڑکیوں کو گھریلو امور پر بھی توجہ دینی چاہئے۔تھوڑی برداشت بھی ہونا چاہئے۔شوہر عمر میں چھوٹا ہے یا بڑا اس کا درجہ ضرور بڑا ہے۔برابری کا نہیں اس کی عزت کریں۔امریکہ میں مائوں نے لڑکیوں سے گھر کا کام لینا چھوڑ دیا ہے کے ان کی پڑھائی بہت ہوتی ہے مگر یہ بھی بہت ضروری ہے کے آپ ہر وقت باہر کا کھانا نہیں کھاسکتے۔آپ کو اپنی گھریلو زندگی برقرار رکھنے کے لئے باورچی خانہ بھی سنبھالنا ہے۔
غرضی کے تربیت کے بے شمار پہلو ہیں۔ہم سب کو اس پر بھی توجہ دینی ہے جہاں والدین اپنی مصروفیات کو کم کرکے بچوں پر توجہ دیں گے وہیں زندگی جنت ہوگی۔
٭٭٭