اور اب ایران پر حملہ! !!

0
144
کامل احمر

اسرائیل کی فتنے انگیزی سر چڑھ کر چنگھاڑ رہی ہے دنیا بھر میں اور اس کو روکنے والا خاموش ہے کبھی کبھی نتن یاہو کی دہشت انگیزی کے خلاف بولنا پڑتا ہے کہ ہم اس جنگ میں اسرائیل کے ساتھ ہیں لیکن دنیا یقین نہیں کرتی کہ اگر یہ ہاں کہیں تو نہ ہے اور ان کی نہ میں پشت پر ہاں ہے ایسا برسوں سے ہو رہا ہے نہ ہی صدر کا اور تمام سیاستدانوں کا یہ حال ہے کہ امریکہ میں مہنگائی کی صورت حال پر خاموش چھپے بیٹھے ہیں اور میگھ ملہارگارہے ہیں حال ہی میں اپنے جاسوسوں کی مدد سے اسرائیل نے ایران اور گردونواح میں9سیاستدانوں کو گاڈ فادر اسٹائل میں موت کے گھاٹ اتارا ہے اور اعلان کیا ہے ہم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی کو بھی اڑا دینگے۔ وہائٹ ہائوس نے نتن یاہو کو گال پر جھپی دیتے ہوئے کہا ہے تم ایسا نہیں کرو گے” مطلب وہ کرے گا نتن یاہو کو انسانی حقوق کی پرواہ نہیں کہ ہندی کہاوت ہے ”سیاں بھیئو کوتوال ڈرکا ہے کا” میدان میں وہ اچھّو پہلوان کا غنڈا ہے۔ صرف ایک سینٹر جن کا تعلق ورمانٹ سے ہے نے اسرائیل کو تنبیہ کی ہے کہ وہ باز آجائے لیکن ایک موذی باز نہیں آئے گا جس نے امریکہ کو دنیا بھر میں رسوا کیا ہے شیطان بنایا ہے اور اسکا تعلق امریکن سے نہیں ہے اسرائیل کہتا ہے ایران کو ہم ایٹمی پاور نہیں بننے دینگے کہ وہ دنیا کے لئے خطرہ ہے پہلے عراق کے لئے بھی یہ ہی ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا۔ اور کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ ملک کو تباہ وبرباد کرکے ہنستے ہوئے ندامت کی۔ امریکی سیاست دانوں اور حکمران پارٹی کے نمائندوں کو شرم نام کی کوئی چیز نہیں ہے وہ چھوٹے ملکوں خاص کر اسلامی ملکوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے جب کے ان کو لوٹ بھی چکا ہے جس کا عوام کو کوئی بھی فائدہ نہیں ہوا وہ بری حالت میں ہیں ہم بار بار ذکر کر چکے ہیں لکھ چکے ہیں سیاستدانوں کی یہ غفلت نہیں بلکہ دھاندلی ہے کہ بنیادی اشیاء کی قیمتیں اور سبزی ٹماٹر اور گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ جائزہ لیں ہلال چکن کی قیمت غیر حلال چکن سے دگنی ہے ان سب کی روک تھام ہونی چاہئے لیکن نہ ہی ریاست اور نہ ہی کوئی اور مستی میں ہیں صرف الیکشن لڑنے کی حد تک نظر آتے ہیں۔ سب کچھ اطالوی سپیگٹی کی مانند الجھ گیا ہے۔ بات اسرائیل کی ہو رہی تھی کہ وقت سے پہلے اس نے اتوار کا انتظار نہیں کیا اور ایران پر میزائل داغ دیئے جواب میں ایران نے بھی ایسا کیا اتوار کی بیٹھک جس میں امریکہ ثالثی تھا ملتوی کر دی گئی۔ اور اب دنیا ایران کے ساتھ کھڑی ہے چین نے تنبیہ کی ہے مگر الفاظ کی حد تک اس سے آگے وہ جائے گا نہیں۔ ترکی اور سعودی عرب کے شہزادے نے بھی اسرائیل کو سخت سست کہا ہے لیکن اسرائیل ایک بائولے کتے کی طرح بھولے پیٹ ہڈی کو بھنیوڑتا رہے گا۔ اسے روکنے والا اگر کوئی ہے تو امریکہ لیکن وہ اسکے شانوں پر تھپکی دے رہا ہے۔ پہلے اسرائیل حماس حماس کرکے غزہ کی تباہ کر چکا ہے اور دنیا خاموشی سے دیکھتی رہی ہے اور اب اس کے پاس حماس کا بہانہ بھی نہیں۔ امریکن ہونے کے ناطے ہم امریکہ کی اچھائی ہی چاہئینگے لیکن افسوس کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔
پچھلے مسینچر صدر ٹرمپ نے اپنی سالگرہ کے موقعہ پر امریکہ کی250برسوں کی جنگی تاریخ جتائی واشنگٹن میں کوئی جوش خروش دکھائی نہیں دیا سب کو معلوم ہے اور تھا کہ امریکہ نے وہ جنگیں کمیونزم کو روکنے کے لئے کی تھیں سب سے بڑا جانی اور اخلاقی نقصان ویٹ نام میں ہوا لیکن1975میں دونوں ویٹ نام مل گئے اور ملے ہوئے ہیں نتیجہ میں امریکہ میں ہر ریاست میں ویٹ نام میں جان دینے والے شہریوں کی جنہیں ڈافٹ کیا گیا تھا۔ قبریں چنی ملینگی اس جنگ نے امریکیوں کی فیملی لائف کو تباہ کردیا۔ آپ یہ کچھ فلمTHE-DEER HUNTER میں دیکھ سکتے ہیں جو حقیقت کے قریب ہے امریکن اور ویٹ نامی لوگوں کی قتل وغارت گری، جنگین قبرستان بناتی ہیں تباہی مچاتی ہیں ایسے ہی قبرستان آپ کو ترکی میں پہلی جنگ عظیم کے ملینگے جنہیں دیکھ کر افسوس ہوتا ہے مرنے والوں کی عمریں18سے23سال تک کی تھیں۔
اسرائیل کی اس جنگجو اور شیطانی فطرت جس کا سہرا نتن یاہو کو جاتا ہے کے لئے پاکستان کے۔ دھپل میں بنے وزیراعظم نے بھی بیان دیا ہے اورCONDEMNکرنے کی بجائےCONDOMکر گئے ہیں اُن کی انگریزی آٹھویں کلاس کے بچے کی ہے دیکھا جائے تو پڑھنے میں دونوں الفاظ یکساں تو نیں مشکل ہیں۔ پچھلے ہی مسیچر کو واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانیوں نے عاصم منیر کے خلاف اسٹیج سجایا تھا جو ضروری تھا کوئی5ہزار کے لگ بھگ پاکستانی چوکناڈا سے کیلی فورنیا اور ٹیکساس سے شامل ہوئے تھے۔ شہبازگل اورPTIکے امجد نواز نے پاکستانیوں کے سامنے آکر اس احتجاج کو کامیاب بنایا یہ ضروری تھا کہ عاصم منیر۔ صدر ٹرمپ سے نہ مل سکیں یہ احتجاج سفارت خانے کے سامنے واشگنٹن ڈی سی میں تھا۔ اور خوب تھا۔ ہم جو کچھ دیکھتے ہیں وہ ہی دیکھتے ہیں ابھی تک ہم نے کہیں کوئی ایسی بات یہاں اور وہاں نہیں دیکھی۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ عاصم منیر اور اس کے ہیجڑوں کو کس نے اجازت دی ہے کہ عمران خان کو اندر کردیں اور نتیجہ سامنے ہے کہ آج اسرائیل کو وارننگ دینے والا کوئی نہیں جو امریکی معیشت پر برسوں سے بوجھ بنا ہوا ہے اور اسے امریکہ پال رہا ہے۔
بہت پہلے1961میں صدر آئزن ہاور نے جنوری17کو ایک تاریخی خطاب میں امریکہ میں بننے والے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس کو روکنے کی کوشش میں کہا تھا کہ یہ دنیا کے امن کے لئے مضر ثابت ہوگا جو ہو چکا ہے ہتھیاروں کی دوڑ روس سے تھی اور اب روس یوکرائن میں مصروف ہے امریکہ اسرائیل اور یوکرائن میں جنگیں لڑا رہا ہے۔ امریکنز کی حالت(مالی) تباہی کے دہانے پر ہے ہر کوئی105,056 کا مقروض ہے پروفیشنل ڈگری یافتہ فارغ ہونے کے بعد تین سے چار لاکھ کا مقروض ہوتا ہے۔ جب کہ پورا امریکہ18.203ٹریلین کا مقروض ہے کیا سیاست دانوں کو ہوش ہے؟
اُدھر انڈیا میں12جون کو احمد آباد سے لندن کی فلائٹس ہوائی اڈے سے کچھ فاصلے پر گر کر تباہ ہوگئی صرف ایک شخص معجزانہ طور پر بچ گیا باقی270ایشور اللہ کو پیارے ہوگئے کہتے ہیں یہ بوئنگ کمپنی کا سب سے اعلیٰ جہاز787 تھا۔ لیکن حادثہ یہ نہیں دیکھتا۔ ہمیں ان سب کا نہایت دکھ ہے۔ جو خوشیاں منانے آئے تھے اور واپس جارہے تھے انکے گھر والوں کو صبر دے ایشور اللہ!
٭٭٭٭٭٭

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here