پاکستان میں سیاسی صورتحال آئے روز ایک نئے بحران کا شکار نظر آتی ہے۔ خاص کر حالیہ دور میں جب سے عمران خان حکومت کو چلتا کیا گیااور پی ڈی ایم کی شکل میں ایک ایسی ڈش ایجاد کی گئی ہے جس کا نہ رنگ کا علم، نہ ذائقے کی پہچان۔ مزید خرابی کا باعث پاکستانی میڈیا میں ہر وقت سیاسی منظر نامے اور تجزیے، ٹاک شوز پیدا کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف اپنے تئیں سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کے دلوں اور ذہنوں تک اپنا پیغام پہنچانے میں کافی حد تک کامیاب ہو رہی ہے لیکن ابھی بھی وہ صورتحال پیدا ہوتی نظر نہیں آرہی کہ جس میں عوام بڑی تعداد میں ایک خاص فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں۔ لیکن سیاسی پنڈتوں کے نزدیک آنے والے چند دن نہایت اہم ہیں۔ عمران خان نے جس انداز میں اپنا بیانیہ عوام کے سامنے رکھا ہے وہ دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا عمران خان اتنا پاور فل ہو گیا ہے کہ آرمی اور امریکہ سے ٹکر لے سکے؟ کیا ہمارے پاس اتنے رسورسز ہیں کہ ہم پوری دنیا سے ٹکرا جائیں؟ کیا ہم نیٹو سے بھڑ سکتے ہیں ؟کیا ہم اپنے اندرونی خلفشار سے نپٹنے کی پوزیشن میں ہیں؟ کیا ہم یورپی یونین سے کاروباری تعلقات خراب کر کے سروائیو کر سکتے ہیں؟ کیا ہم سعودی تیل کے بغیر جی سکتے ہیں؟ کیا ہم ایک عظیم پاک فوج کے بغیر اپنا وجود برقرار رکھ سکتے ہیں؟ کیا ہم سر دست آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر اپنی معاشی حالت سدھار سکتے ہیں؟ کیا ہم دالیں گندم پام آئل کی برآمد کے بغیر اپنی غذائی ضروریات پوری کر سکتے؟
ان تمام سوالوں کا جواب ایک سیاسی و معاشی سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص ناں میں ہی کہے گا تو پھر ہم کیوں عمران خان کی حمایت میں اتنی بڑی تعداد میں باہر نکلے ہوئے ہیں۔ وہ اعتماد جو عمران خان نے عوام کو دیا اللہ پر غیر متزلزل یقین لا الہ اللہ کوئی الہ نہیں سوا اللہ کے جھکنا ہے تو صرف اسی کے آگے جھکنا ہے تو کیا صرف اللہ ہی کافی ہے جی ہاں اللہ کافی ہے۔ اللہ چاہے تو ہمارے دلوں میں محنت ہمت کا جذبہ ڈال کر ہمیں راہ راست پر لا سکتا ہے۔ ہمیں کسی اچھے بندے کو چننے کی توفیق عطا کر سکتا ہے جو ایسے معاشی اور سیاسی اقدامات اٹھا ئے کہ پاکستان کو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ ہمیں آئی ایم ایف کے کسی پروگرام کے لیے جھولی پھیلانی نہ پڑے اور ہمیں امریکہ یا یورپی یونین کی امداد کی وجہ سے انکے احکامات ماننے نہ پڑیں۔ اللہ نے ایک ایسا حکمران ہمیں عنایت کر دیا تھا اور اسکے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت ملک ترقی کی جانب رواں دواں تھا مگر اغیار کی سازشوں اپنوں کی غداری اور سسٹم کی موشگافیوں کی بدولت اسے حکومت سے اتار دیا گیا۔ جسکا رد عمل دیکھنے میں آیا اور دنیا نے دیکھا کہ عوام سڑکوں پر تھی اتنی سخت گرمی میں لوگ جوق در جوق عمران خان کے جلسوں میں آتے ہیں۔ تمام سروے بھی آنے والی حکومت میں خان کو ہی آئیندہ کا وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت وقت گومگو کی کیفیت میں ہے نہ ان سے مہنگائی کنٹرول ہو رہی ہے اور نہ ہی اچھی گورننس دے پا رہے ہیں اور اگر فرد جرم لگ گئی تو تو باپ بیٹا دونوں اندر۔ شاید اس حکومت میں یہ ممکن نہ ہو کہ جس ایف آئی اے کے آفیسر نے ان کی کرپشن کی چھان بین کی تھی وہ اچانک موت کے منہ میں چا چکا۔ بقول زرداری نیب کی کیا مجال ۔ایف آئی اے اوران کے ماتحت عدالتیں پارلیمنٹ کی رولنگز ماننے سے انکاری تو کیا سب ایسے ہی چلتا رہے گا۔ جی نہیں بس چند دن کی بات ہے ” زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو”