قارئین وطن! اللہ کی شان ہے کہ عمران خان کی حکومت کوجس بیرونی سازش اور اندرونی مداخلت کاروں کی ٹیم نے عدم اعتماد کا جال بچھا کر سلیکٹروں کی سرپرستی سے ختم کیا اْس طریقہ کار نے ٢٢ کروڑ عوام کو بیدار کر دیا ہے اور غداروں کے خلاف عمران کے ساتھ لا کھڑا کیا اور جس شہر میں وہ جلسہ کرتا ہے عوام جوک در جوک سردی گرمی سے بے نیاز ہو کر پاکستان کی آزادی ، خود مختاری اور وقار کے لئے اْس کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے سپریم پاور کو بتانے کے لئے کہ وہ اِس کرمنل اور امپورٹڈ مسلط کردہ حکومت کو نہیں مانتی اسلام آباد میں عوام کو ان سازشیوں کے خلاف پہلی کال نے ثابت کر دیا کہ پاکستان ابھی زندہ قوم ہے اسلام باد سے لے کر امریکہ کے طاقت ور حلقے ششدر رہ گئے کہ نہ قیمے والے نان نہ بریانی کے پیکٹ نہ پٹواریوں کی چھلانگیں انسانوں کا سمندر کہاں سے امڈ آیا ہے اس کے بعد کراچی پھر لاہور ، میانوالی، ملتان ، ایبٹ آباد غرض جس شہر کو پکارا شہر کا شہر نکل آیا عمران کی ایک ہی ڈیمانڈ الیکشن الیکشن اور قوم کی بھی وہی ڈیمانڈ صرف اور صرف الیکشن باقی سب نا منظور۔ اللہ کی شان کہ پاکستان کی خود مختاری کے خلاف سازش پلان کرنے والے ملک امریکہ میں آباد پاکستانیوں نے بھی اسی جذبہ کو بروئے کار لاتے ہوئے بتا دیا کہ صاحب بہادر آپ کا فیصلہ نہ منظور حتانکہ سعودی عرب جہاں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہوتی ہے وہاں بھی پاکستانیوں نے بڑی بڑی اسکرینیں لگا کر غداروں کے خلاف جہاد کرنے والے کو سنا۔ عمران خان نے ٥٢ مئی کو پورے پاکستان سے عوام کو پاور شو کے لئے کال دی ہے امید ہے کہ ان کی ڈیمانڈ بیس لاکھ سے لوگ تجاوز کر جائیں گے اور تقریباً تیس لاکھ جمع ہو جائیں گے قومی اور سلامتی اداروں کو جھنجھوڑنے کے لئے کہ ایک ڈیمانڈ الیکشن ۔
قارئین وطن ! اللہ کی شان پوری دنیا میں پھیلے پاکستانی عمران کی کال کا بیتابی سے انتظار کر رہے ہیں اب تو الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا کمال ہے کہ ہر شخص اس کال کا اپنے آپ کو شریک سفر سمجھتا ہےـ یارانِ سیاست اپنے ایمان سے بتائیں کہ پاکستان کی ٥٧ سالہ زندگی میں اتنی بڑی تبدیلی دیکھی ہے اس کو معجزہ کہتے ہیں کہ جب اللہ دلوں کو پھیرتا ہے اس کو انقلاب کہتے ہیں۔ آج میں چینل ٢٩ پر رانا عظیم کسی صحافتی تنظیم کے صدر کا لیکچر سن رہا تھا کہ فوج ہماری ہے اور ہم اْس کے ساتھ کھڑے ہیں میں رانا صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس میں کوئی شق نہیں کہ فوج ہماری ہے آپ پتا نہیں پیدا بھی ہوئے تھے یا نہیں میں نے وہ منظر دیکھا ہے جب ١٧٩١ میں بیرونی سازش کی وجہ سے ہماری فوج کومشرقی پاکستان میں شکست ہوئی فضل دین اینڈ سنز کے پاس آکر ایک کرنل صاحب رکے لوگوں نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے پھر انہی گناہ گار آنکھوں نے کراچی صدر بازار میں جرنل نیازی کو کندھوں پر بٹھا کر پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے دیکھا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جرنل باجوہ صاحب کی کسی مجبوری کے بغیر شہباز شریف اور غداروں کا ٹولہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کا جال نہیں بچھا سکتا تھا اور کرائم وزیرآعظم نہ بن سکتا تھا۔ جب نواز شریف اور اس کی بیٹی کھلے عام فوج کو گالیاں دے رہی تھے اور جرنل صاحب کو سلیکٹر پکار رہی تھی یہ ہم ہی لوگ تھے جو میر جعفر شہباز اور میر صادق نوازاور اس کی بیٹی مریم اور حواریوں کو برا بھلا کہ رہے تھے۔ آج جو کچھ بھی شور و غوغا ہے جرنل باجوہ صاحب کے خلاف ان کو خود سوچنا چاہئے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔
قارئین وطن ! میرے تو خاندان میں ٦ فوجی رہ چکے ہیں میرا ایک بھائی ملٹری فاننس کنٹرولر ٹی زیڈ فاروقی رہ چکا ہے لہازا مجھ کو پتا ہے کہ فوج کی کیا اہمییت ہے۔ لیکن یہ بھی کتنا بڑا ظلم ہے کہ ایک یونیفائیڈ ادارے کا سربراہ کرپشن اور قومی دولت کے لوٹنے ولے کو جب سلوٹ مارتا ہے عوام پر کیا گزرتی ہے۔ آج تمام کور کمانڈروں کو سر جوڑ کر سوچنا چاہئے کہ اس بیماری سے نجات حاصل کرنے کا ایک آسان طریقہ ہے کہ فوری الیکشن کروایا جائے اور اگر عوام عمران خان کو لاتی ہے تو یہ ان کا استحقاق ہے ان غداروں سے تو نجات ملنی چاہئے۔ آج جب شہباز شریف عمران کا نام لے کر جرنل صاحب کو میر جعفر اور میر صادق پکار رہا تھا تو مجھ یہ شعر یاد آ رہا تھا!
تمھاری زلف میں آئی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میرے نامہ سیاہ میں ہے
کل تک تو تم اور تمھارا بھائی اور بھتیجی پاک فوج کی توہین کر رہے تھے آج عمران کے جلسوں سے گھبرا کر اس پر فوج کی بے حرمتی کا الزام لگا رہے ہو۔ بس اللہ کی شان دیکھوں اور شہبازی میسولینی کا تماشہ دیکھو۔ اس کو بتاؤ کہ قوم ابھی جرنل جنجہ کی موت بھولی نہیں اور ایف آئی اے کہ اس بہادر کی موت کو بھی نہیں بھولے گی آج نہیں تو ایک دن پاکستان کی خودمختاری کا سودہ کرنے والوں سے حساب لیا جائے گا منی میسولینی شہباز تم سے بھی۔