واشنگٹن (پاکستان نیوز) مسلمانوں کیخلاف نفرت کا اظہار یعنی کہ اسلام فوبیا پہلے صرف امریکہ کے معاشرے تک محدود تھا لیکن اب اس کی گونج ایوانوں میں بھی سنائی دینے لگی ہے ، ری پبلیکن کی نمائندہ خاتون لارن بوئبرٹ کی جانب سے مسلم خاتون نمائندہ کو ”جہاد سکواڈ ”کے لقب سے پکارے جانے کے بعد دونوں خواتین ارکان میں لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے ، ری پبلیکن کی نمائندہ خاتون لارن بوئبرٹ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر بتایا گیا کہ ایک روز جب وہ لفٹ میں الہان عمر کے ساتھ نیچے آرہی تھیں تو انھوں نے الہان عمر کو ”جہاد سکواڈ ”کہہ کر پکارا تھا ۔ ری پبلیکن نمائندہ کی جانب سے تضحیک آمیز کلمات کے اعلان کے بعد الہان عمر نے اس کو آڑھے ہاتھوں لیا اور ری پبلیکن پارٹی سے مطالبہ کیا کہ اپنے رکن کی جانب سے اعتراف جرم کے بعد اب کس چیز کا انتظار کیا جار ہا ہے ، خاتون رکن کیخلاف قانونی اور تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ الہان عمر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جب کانگریس کی خاتون رکن اپنی ساتھی کو”جہاداسکواڈ” کا رکن کہتی ہے اور جھوٹی کہانی بیان کرتی ہے کہ میں کیپیٹل کو اڑا دوں گی تو یہ صرف مجھ پر نہیں بلکہ لاکھوں امریکی مسلمانوں پر حملہ ہے۔ الہان عمر نے ریپبلکن ہاؤس کی قیادت سے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نومبر کے آخر میں بوئبرٹ نے ایک ہجوم سے مذاق کیا کہ عمر ایک خودکش بمبار ہے اور مسلم قانون ساز کو”جہاد اسکواڈ” سے تعبیر کیا اور ستمبر میں بوئبرٹ نے ایک اور تقریب میں عمر کو ایک دہشت گرد قرار دیا کہ اس کے پاس بیگ تو نہیں ہے،اس اقدام کی مذمت کرنا ایک متعصبانہ مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔یہ ہماری بنیادی انسانیت اور ہمارے آئین میں درج مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کے کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔عمر نے ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے اراکین کو جوابدہ بنائیں اوراپنی صفوں میں مسلم مخالف سوچ کو نکال باہر کریں۔الہان عمر نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسلامو فوبیا ہماری ثقافت، ہماری سیاست میں پھیل گیا ہے ، واضح رہے کہ الہان عمر کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پنڈتوں کی طرف سے اسلاموفوبک حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اسے جان سے مارنے کی بہت سی دھمکیاں مل چکی ہیں۔الہان عمر نے ایک وائس میل چلائی جو اسے پیر کے روز بوئبرٹ کے ساتھ فون بند ہونے کے چند گھنٹے بعد موصول ہوئی، جب کانگریس کی خاتون مخالف مسلم تبصرے کی ویڈیو آن لائن پوسٹ کی گئی ، ایک مردانہ آواز نے وائس میل میں الہان عمر کو مسلمانوں کا ٹکڑا،جہادی اورغدارقرار دیا۔مسلم خاتون نمائندہ راشدہ طالب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں اسلام فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کوئی نئی بات نہیں ہے اور میں یہ جانتی ہوں کیونکہ میں نے اسے دیکھا ہے۔ ری پبلیکن جماعت کے اراکین کی جانب سے بھی ساتھی رکن کے مسلم مخالف بیانات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ، ری پبلیکن رکن آندرے کارسن نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے ، کچھ عناصر جان بوجھ کر تشدد کو ہوا دیتے ہیں اور غیر ذمہ داری سے جھوٹ اور غلط معلومات پھیلاتے ہیں۔اسلامو فوبیا کی امریکہ میں کہیں بھی جگہ نہیں ہونی چاہئے ، ہاؤس اقلیتی رہنما کیون میکارتھی نے بوئبرٹ کی اسلامو فوبک حملوں کی عوامی سطح پر مذمت نہیں کی۔ایوان کی اکثریت کے رہنما سٹینی ہوئر کے مطابق بوئبرٹ کے نقصان دہ اور خطرناک ریمارکس کے جواب میں ڈیموکریٹک رہنما مبینہ طور پر اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کیا کارروائی کرنی چاہئے یا نہیں۔دریں اثناء پارٹی اور عوامی سطح پر شدید دبائو کے بعد ری پبلیکن کی خاتون رکن لارن بوئبرٹ نے مسلم خاتون نمائندہ الہان عمر کو فون کر کے معذرت کی تو الہان عمر نے معذرت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ لارن بوئبرٹ نے عوامی سطح پر مجھے تضحیک کا نشانہ بنایا ہے ، اس لیے معذرت اور معافی بھی عوامی سطح پر ہونی چاہئے ۔