امریکہ کے سیاسی اور کاروباری لوٹے

0
84
کوثر جاوید
کوثر جاوید

دنیا بھر میں مختلف ممالک میں ایک کروڑ کے لگ بھگ پاکستانی ہیں جن کی وجہ سے پاکستانی کی معیشت میں اربوں ڈالر شامل ہوتے ہیں پاکستان میں پچھتر سالوں میں فوجی حکومتیںو سیاسی حکومتیں آئیں ۔عمران خان حکومت کے علاوہ کسی نے بھی اوورسیز پاکستانیوں کو اہمیت نہ دی۔30سال پہلے جب عمران خان نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا تو لوگوں نے مذاق اڑایا خاص طور پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی جو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں انکے وہم گمان میں بھی نہ تھا کہ کبھی پاکستان تحریک انصاف کی بھی حکومت آئیگی۔لیکن عمران خان کی سچی لگن، ایمانداری، جدوجہد اور بہادری کی وجہ سے پاکستان کے عوام میں مقبول ہوگئے۔ ستر سالوں کا خراب نظام آہستہ آہستہ بہتر کرنے کی کوشش کی۔ چار سالہ دور میں بنیادی سٹرکچر بنانے میں کامیاب ہوئے۔ صحت کارڈ ،انکم سپورٹ ،کھانے کے مراکز، بے گھر لوگوں کیلئے مراکز ،ٹیکس ریفارمز، خارجہ پالیسی اور دیگر ریفارمز کرنے میں کامیابی کی طرف رواں دواں ہوگئے لیکن یہ اپوزیشن یعنی پیپلزپارٹی مسلم لیگ اور موصوف ڈیزل کو برداشت نہ تھا۔ اس طرح چند ہفتے قبل پاکستان میں چوروں لیٹروں نے سازش کرکے عمران خان کی حکومت ختم کردی۔ جس کے بعد عمران خان کا گراف مسلسل اوپر جارہا ہے۔ عمران خان نے سب سے زیادہ جن پاکستانیوں کیلئے آواز اٹھائی وہ اوورسیز پاکستانی جن کی اکثریت عمران خان کو نجات دہندہ سمجھتی ہے۔ان اوورسیز پاکستانیوں میں پی ٹی آئی کے ورکرز اور چیپٹرز بھی شامل ہیں۔امریکہ میں پی ٹی آئی کی سیاست کی ابتداء دس سال قبل ہوئی۔شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے قائم ہونے کی وجہ سے عمران خان کے ساتھ امریکہ کے مڈل کلاس اور امیر پاکستانی بہت زیادہ سپورٹ کرتے تھے لیکن جب تحریک انصاف چیپٹرز کا آغاز ہوا اس میں دوسری پارٹیوں کے فصلی بیڑے اور نئے لوگ شامل ہوگئے۔ دس سال تک کوئی ممبر سازی کوئی انفراسٹرکچر نہ بنا سکے صرف پاکستان سے آنے والے وزراء اور سیاستدانوں کے ساتھ تصاویر پر گزارہ کرتے رہے۔ پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد امریکہ میں پی ٹی آئی ممبر سازی کا آغاز کیاگیا۔پی ٹی آئی اوورسیز کا جنرل سیکرٹری ایک سابق سینیٹر کو مقرر کردیا جس کی ہدایت پر گزشتہ سال پارٹی کے اندر الیکشن ڈرامہ کرایا گیا۔ پورے امریکہ میں اس سابق سینیٹر نے کمیونٹی اور پارٹی کو گروپوں میں تقسیم کردیا۔گزشتہ ستمبر میں امریکہ میں تقریباً5600ووٹ رجسٹر کئے گئے ممبر سازی ساٹھ ڈالر فی ووٹ تھی۔ووٹروں کی تمام رقم الیکشن لڑنے والوں نے اپنی جیب سے لگائی یہ رقم تقریباً چھ کروڑ روپے بنتی ہے۔جس کا آج تک کوئی اتا پتا نہیں ۔ان تفصیلات کا ذکر اس لئے کیا نہ تو پی ٹی آئی چپڑ اور پارٹی الیکشن کا پاکستان کا کوئی فائدہ نہ ہی پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ ہوا۔الٹا کمیونٹی گروپوں میں تقسیم ہوگئی اور موصوف جنرل سیکرٹری آج تک منظر سے غائب ہیں۔آج جب پی ٹی آئی پر مشکل وقت اور عظیم لیڈر عمران خان کو سپورٹ کی ضرورت ہے،یہ پی ٹی آئی واشنگٹن ایریا کے لوگ غائب ہیں۔ عمران خان کیلئے کوئی قابل ذکر احتجاج نہیں کرسکے۔ وہائٹ ہائوس کے سامنے ایک احتجاج ہوا۔اس کا اہتمام ڈیلدوٹر اور میری لینڈ کے پاکستانیوں نے کیا۔ پی ٹی آئی کے یہ فصلی بیڑے پاکستان کے ایک پسماندہ کاموں کی طرح یہاں پارٹی چلا رہے ہیں۔پاکستان میں رمضان المبارک میں جہاں ہر روز عمران خان کی آواز پر لاکھوں لوگ سپورٹ میں نکل آئے چاند رات کو جس طرح لوگ نکلے یہاں واشنگٹن ایریا میں پی ٹی آئی کے ورکروں نے گھروں میں آرام کرنے کو ترجیح دی۔ تین دن قبل جب عمران خان اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی کے ورکروں کی کیثر تعداد موسیقی سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ریاست ٹیکساس کے ایک پاکستانی جو کپٹل ہل پر کاکس کے دعویدار ہیں میڈیا پرانوسٹمنٹ کے نام سے مشہور ہیں وہ بھی آجکل عمران خان کو سمجھانے کیلئے کہ امریکہ کے خلاف ہلکا ہاتھ کریں پاکستان پہنچ ہوئے ہیں یعنی وہ اپنی ہی کارکردگی کو ناکام ثابت کر رہے ہیں۔ جس پاکستان میں کاروباری کا انبار لگانے والی یہ شخصیت عمران خان کا فرسٹ مین سمجھا جاتا تھا لیکن ہوا کا رخ دیکھو یہ پاکستانی کاروباری شہبازشریف سے راہ رسم بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ کاروباری فائدے حاصل کرسکیں۔ اس طرح لوٹے صرف پاکستان میں ہی نہیں امریکہ میں پاکستانی سیاست اور کاروبار میں لوٹے موجود ہیں جو جے جے ایس ہیں یعنی جو جیتے اس کے ساتھ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here