یہ کوئی نئی بات نہیں کہ کچھ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کی ایٹمی قوت سے خائف ہیں اور پہلے صرف معاشی دبائو ڈالا جارہا تھا لیکن اب طریقہ کار بدل دیا گیا۔اب انہوں نے اندرونی خلفشار پیدا کرکے عدم استحکام کے ذریعے پاکستان کے تمام آئینی اداروں کو کمزور کرکے نظام کو اتنا کمزور کرنا ہے کہ لوگ تنگ آ کر سڑکوں پر نکل آئیں اور خانہ جنگی شروع ہوجائے۔صوبوں کے بیچ دوری پیدا کی جائے تاکہ پاکستان تقسیم ہو اور پھر مطالبہ کیا جائے کہ اب ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہوگئے ہیں اسے خود ہی تباہ کردیں یا ہمارے حوالے کردیں۔اس دفعہ سازش باہر سے نہیں ہوئی اندر سے کی جارہی ہے۔یہ سازش کون کر رہا ہے یہ جاننے کیلئے آپ کو دماغ پر زیادہ زور دینے کی ضرورت نہیں پیش آئے گی۔پاکستان کی75سالہ تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت بشمول ذوالفقار علی بھٹو شہید نے فوجی عدالت پارلیمنٹ،الیکشن کمیشن، میڈیا اور تمام سیاسی جماعتوں سے الجھائو شروع نہیں کیا تھا۔بھٹو کی مقبولیت پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی اور سیاستدان کے حصہ میں کبھی نہیں آئی نہ آسکتی ہے اسکی وجہ نہ صرف کوئی نعرہ یا بیانیہ تھا پر عملی اہداف تھے جو انہوں نے حاصل کئے اور جو کہا کرکے دکھایا۔فارن فنڈنگ کیس میں وہ سارے راز پوشیدہ ہیں اگر مقدمہ کھل گیا تو سارے رازوں پر سے پردہ اُٹھ جائیگا۔ملک کے خلاف سازش کرائی گئی ہے نہ کہ کسی فرد یا حکومت کے خلاف آخر بھارت اور اسرائیل سے اربوں ڈالر تحریک انصاف کے کھاتوں میں کیوں بھیجے گئے ہیں اگر آپ خلافت عثمانیہ کے خلاف ہونے والی برطانوی سازش کے مرکزی کردار LAWRENCF OF ARABiAکے کردار کا بغور مشاہدہ کرینگے تو ا ندر سے آپکو کپتان سے ملتی ہوئی شخصیت نکلتی نظر آئیگی۔اصل فکر مند کرنے والی بات افواج پاکستان کے اندر جو دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ سب سے زیادہ پریشان کرنے والی بات ہے کیونکہ یہی وہ ادارہ ہے جس کے پاس ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔پوری مملکت خداداد پر نفسیاتی جنگ مسلط کرکے اسے محصور کیا جارہا ہے۔بدقسمتی والی بات یہ ہے جس نوجوان نسل کو جنرل ضیا اور مشرف نے سیاست اور جمہوریت سے متنفر کیا تھا انہیں آج تحریک انتشار کے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ملک کے مستقبل کے معماروں کو دائو پر لگا کر ملک دشمن قوتیں ایسی صورتحال پیدا کرنے جارہی ہیں کہ چت بھی انکی پٹ بھی انکا، ملک کے لوگوں کو تقسیم کروا کر ایک دوسرے سے لڑنے مرنے پر مائل کیا جارہا ہے۔مہنگائی اور معاشی بدخالی پہلے سے کروا دی ہے بیزاری سے ذہنی دبائو بھی بڑھا دیا گیا ،اب کیا پاکستان کی جڑوں کو خانہ جنگی اور قومی اداروں کو ایک دوسرے سے لڑوا کر اتنا عدم استحکام پیدا کیا جائے کہ ریاست گھٹنے ٹیک دے پھر اس نے ایٹمی اثاثے واپسی لے لئے جائیں اور اس ملک کو ہندوستان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جائے۔اصل اور بڑی سازش یہ ہے۔باقی ساری کہانیاں اور افسانے ہیں یہ سازش کرنے والا ہی شور مچا رہا ہے کہ سازش ہو رہی لیکن وہ اسے اپنے خلاف سازش بنا رہا ہے۔اگر موصوف اور ساتھیوں کا رویہ دیکھیں تو انگریزی کی وہ مثال آتی ہے ذہن میںBULL IN CHINA SHOPاگر آپ بیل یا بھینسے کو کانچ یا چینی کے برتنوں کی دکان میں چھوڑ دینگے تو نتیجہ کیا ہوگا؟بس سمجھ لیجئے پاکستان کو آجکل اسی صورتحال کا سامنا ہے!!!
اب تو عمران خان نے کھلکر مطالبہ کر دیا ہے یا فوراً الیکشن کروا دو یا پھر مارشل لا نگا دو!!کپتان کی طرف سے ان دو مطالبوں کا یکسر تقاضا کرنا نہایت یہی معنی خیز ہے۔انتخابات اور مارشل لاء دو متضاد باتیں ہیں۔محسوس نہیں ثابت ہوتا ہے کہ کپتان دونوں صورتوں میں اپنی فتح سمجھ رہے ہیں کیونکہ اداروں میں بیٹھے ہوئے حمایتیں اور ہمدردین نے انہیں یقین دہانی کروائی ہوئی ہے کہ مارشل لاء کی صورت میں بھی حکومت آپ ہی کی ہوگی۔
آج ڈاکٹر عارف علوی جوکہ بدقسمتی سے صدر پاکستان بھی ہیں انہوں نے آئین جس کا حلف اٹھا کر آئے تھے اس کے پرزے کرکے ہوا میں اچھال کر وزیراعظم کی پنجاب کے گورنر کو ہٹانے کی ایڈوائس کو ماننے سے انکار کرکے آئین کے آرٹیکل6-Bکے تحت آئین شکنی کے مرتکب ہو جنرل مشرف والی صف میں کھڑے ہوگئے۔انکے حضور عرض ہے کہ آرٹیکل6-Bفقط فوجی جرنیلوں پر نہیں سویلین منحرفین بھی اسی شدت سے لگتا ہے ہونا تو ہے چاہئے کہ سپریم کورٹ حرکت میں آئے اور صدر کو آئین سے انحراف کے جرم میں اپنے ساتھی شریک جرم گورنر پنجاب سمیت گرفتار کرکے آئین شکنی کے جرم میں مقصد چلا کر قرار واقعی سزا دی جائے ان مسافروں نے آئین کی تضحیک جس انداز سے شروع کردی ہے جیسے انہیں اس جرم کا نہ خوف ہے نہ خمیازہ آئین ایک مقدس کتابچہ ہے بچوں کا کھیل نہیں!۔