مری!!!

0
147
عامر بیگ

( گزشتہ سے پیوستہ)
عمران خان کے بقول پاکستان میں سیاحت کا بہت زیادہ سکوپ ہے ،ہمارے پاس بارہ موسم ہیں سوئٹزرلینڈ ساٹھ ارب ڈالرز سیاحت سے کماتا ہے اور ہمارے پاس سوئٹزرلینڈ سے زیادہ دلکش اور حسین مناظر سے بھرپور دگنا ناردرن ایریا ہے، کشمیر جنت نظیر گلگت بلتستان، ہنزہ ویلی، سوات، مالم جبہ، خنجراب، ہنہ اوڑک ،زیارت، گوادر، کراچی کی ساحلی پٹی کے علاوہ مذہبی سیاحت صدیوں پرانے بدھا کے مجسمے و ہندو ٹمپل کرتار پور، حسن ابدال، ننکانہ صاحب ،داتا صاحب، پاکپتن شریف، ملتان اور سیون شریف جہاں ہزاروں لوگ ہر سال آتے ہیں اور لاکھوں آ سکتے ہیں پانچ ہزار سال پرانے کھنڈرات ہڑپہ اور ٹیکسلا جہاں پرانی تہذیب کے آثار پوری دنیا کے سیاحوں کیلئے پر کشش ثابت ہو سکتے ہیں ۔مغلیہ دور کی عظیم یادگاریں لاہور کی چوبرجی، شاہی قلعہ ،مقبرہ جہانگیر، شاہی اور وزیر خان مسجد ،ہرن مینار، شالیمار باغ اگر صرف پرانے لاہور کو ہی اصل حالت میں بحال کر دیا جائے تو یروشلم سے زیادہ لوگ یہاں جمع ہو سکتے ہیں ۔لاہور کے بارہ دروازے ہیں ان کو صحیح حالت میں لے آیا جائے ،باسیوں کو دوسری جگہ بسانے کا کام ہے ،کچھ کچی پکی گلیاں جہاں سولنگ لگانی ہے ،روشنی کے انتظامات ،صفائی، ستھرائی اور بس ایک بہت ہی شاندار جگہ مغلیہ تہذیب کے دلدادہ لوگ کھینچے چلے آئیں گے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور میں آلودگی کو کم کرنے اور ٹرانسپورٹ کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے کینال روڈ پر ٹرام لگانے کا منصوبہ بنایا ہے کیا ہی اچھا ہو کہ ٹرام کو پرانے لاہور تک پھیلا دیں اور لاہور کی خوبصورتی میں پرانے لاہور کو اس کی اصل حالت میں لانے کے منصوبے کو بھی شامل کر لیں تو نہ صرف اندرونی بلکہ بیرونی سیاحوں کی لائینیں لگ جائیں گی اور اس پر لاہوری کھابے معیشت کو چار چاند لگا دیں گے ۔کرتار پور اور گلگت بلتستان کالام وغیرہ میں سیاحوں کے لیے ہوٹل اور ریزورٹ اگر تعمیر ہو جائیں تو سارا سال سیاح ڈیرے ڈال کر بیٹھے رہیں۔ بیشک اوورسیز پاکستانیوں کو ان پراجیکٹس میں حصہ دار بنا لیں ،مری میں ہوٹل سیزن میں یا برفباری کے دوران کئی گنا وصول کرتے ہیں وجہ انفراسٹرکچر کی کمی اور ہوٹلز کی کمیابی ہے، مری کے حالیہ بحران میں مری کے بائیکاٹ اور انتظامیہ پر ساری ذمہ داری ڈالنے کی بجائے اوور چارجنگ پر جرمانے اور گاڑیوں کے داخلے کو مانیٹر اور ان کی انسپیکشن کی جائے ،داخلے کیلئے سوائے باسیوں کے ہر ایک پر ٹکٹ بھی لگائی جائے اور سب زیادہ ضروری موسم کا حال بتانے کے لیے پاکستان ٹیلی ویژن موسمی چینل کا اجرا کرے جو چوبیس گھنٹے ملک کے مختلف علاقوں بارے موسم کا حال بتائے کیبل کے علاوہ نشریاتی رابطے کے ذریعے موسمی چینل مفید ثابت ہو سکتا ہے، موسمی چینل سے مری جیسے واقعات سے بھی بچا جاسکے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here