نماز کی اہمیت قرآن و حدیث کے حوالے سے!!!

0
947
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ اب کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج آپ کی خدمت میں نماز کے بارے میں بات ہوگی اور قرآن و احادیث کے حوالہ جات آپ ملاحظہ فرمائیں گے آپ سے درخواست ہے جو لوگ ابھی تک نماذ سے غافل ہیں فوری نماز قائم کریں اور دین و دنیا کی سعادتیں حاصل کریں اور احکام الہی بجالائیں اللہ پاک آپ کی دنیا و آخرت بخیر فرمائے آمین
؛؛؛؛ نماز کی فرضیت، اہمیت اور برکات ؛؛؛؛
اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے
(البقرہ:239)
ترجمہ: اپنی نمازوں کی حفاظت کرو بالخصوص مرکزی نماز کی اور اللہ تعالی کے حضور فرمانبرداری کرتے ہوئے کھڑے ہو جا۔ایمان کے بعد نماز ہی کا درجہ ہے اور قرآن کریم میں سینکڑوں جگہ نماز کی ادائیگی کا حکم آیا ہے۔حدیث شریف میں ہے کہ بے شک قیامت کے روز بندے کے اعمال میں سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔پس اگر اس کی نمازٹھیک نکلی تو کامیاب رہا اور بامراد ہوگا اور اگر نماز خراب نکلی تو نقصان میں پڑے گا اور کامیابی سے محروم ہوگا۔(ترمذی کتاب الصلو باب اِن اول ما یحاسب بہ العبد)اسی طرح ہمارے پیارینبی حضرت محمدۖ فرماتے ہیں۔ پانچ نمازیں اللہ تعالی نے فرض کی ہیں جس نیان نمازوں کا وضو اچھی طرح کیا اور انہیں بروقت پڑھا اور ان کا رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کیا تو اس کے لئے اللہ تعالی کے ذمہ یہ عہد ہے کہ اللہ تعالی اس کو بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا اس کے لئے اللہ تعالی کے ذمہ کوئی عہد نہیں۔چاہے بخش دے چاہے عذاب دے۔
(ابوداد کتاب الصلو باب فی المحافظ فی وقت الصلو)
ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سردی کے زمانے میں آبادی سے باہر تشریف لے گئے ۔اس وقت درختوں کے پتے جھڑ رہے تھے۔ آپ ۖ نے ایک درخت کی دو ٹہنیاں پکڑیں تو اور زیادہ پتے جھڑنے لگے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوذر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرکے فرمایا یقین جانو بندہ اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے چھوٹے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑتے ہیں۔(مسنداحمدبن حنبل)ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بتا اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر ہو جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل باقی رہے گی ؟صحابہ نے عرض کیا ۔ ذرا بھی باقی نہیں رہے گی ۔تو آپ ۖ نے فرمایا یہی حال پانچ نمازوں کا ہے ان کے ذریعے اللہ تعالی گناہوں کو مٹادیتا ہے۔(صحیح بخاری،کتاب مواقیت الصلو)حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول کریم ۖ نے فرمایا۔ یہ منافق کی نماز ہیجو بیٹھے ہوئے نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے،(جاری ہے)
یہاں تک کہ سورج میں زردی آ جاتی ہے اور سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آ جاتا ہے توکھڑے ہوکر (عصر کی نماز کے) چار ٹھونگیں مار لیتا ہے اور بس اللہ کو ذرا سا یاد کرتا ہے۔
(صحیح مسلم)
حضرت رسول کریم ۖ نے فرمایا ۔جس کی ایک نماز جاتی رہے اس کا اتنا بڑا نقصان ہوا جیسا کسی گھر سے لوگ اور مال و دولت سب جاتا رہے۔
(الترغیب و الترہیب)
ایک مرتبہ رسول کریم ۖ نے فرمایا۔ سب لوگوں سے زیادہ برا چور وہ ہے جو اپنی نماز سے چوری کرتا ہے۔ یہ سن کر صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ نماز کی چوری کیسی؟ فرمایا اس کا رکوع اور سجدہ پورا نہ ہو۔
(صحیح الترغیب صفحہ:533)
حضرت رسول کریم ۖ فرماتے ہیں۔اس کا کوئی دین نہیں جس کی نماز نہیں۔ نماز کا مرتبہ دین حق میں وہی ہے جو سر کا مرتبہ (انسان کے) جسم میں ہے۔
(تفسیر در منثور)
آنحضرت ۖفرماتے ہیں۔ اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب کہ وہ سات برس کے ہو جائیںاور نماز نہ پڑھنے پر ان کو مارو جب کہ وہ دس برس کے ہو جائیںاور دس برس کی عمر میں ان کو بستر میں الگ کر دو۔
(ابوداد کتاب الصلو باب یوم الغلام بالصلو)
فرض نماز جہاں تک ممکن ہو پوری کوشش کے ساتھ باجماعت ادا کرو۔ رسول کریم ۖ نے کبھی باجماعت نماز ترک نہیں فرمائی۔حتی کہ سخت بیماری کی حالت میں بھی جبکہ خود چل کر نماز کے لئے نہیں جاسکتے تھے تو دو آدمیوں کے سہارے مسجد تشریف لے گئے اور باجماعت نماز ادا کی ۔اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے۔
(البقرہ:44)
اور جھکنے والوں کے ساتھ جھک جا۔
اس آیت سے بھی نماز باجماعت کا حکم معلوم ہوتا ہے۔ پھر ایک حدیث میں بھی ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے کا ثواب اکیلے نماز پڑھنے سے 27 گنا افضل ہے۔
(صحیح مسلم کتاب الصلو،فضل صلو الجماع)
حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریمۖنے فرمایا۔ میریدل میں ارادہ ہے کہ کسی کوحکم دوں جولکڑیاں جمع کرے پھرآذان کاحکم دوں اورکسی شخص سے کہوکہ وہ امامت کرائے اورمیں ان لوگوں کیگھروں میں جاں جو نمازکے لئے نہیں آتے پھران کے گھروں کو آگ لگا دوں۔
(صحیح بخاری کتاب الجماع والامام ،باب وجوبِ صلو الجماع)
حضرت خلیف المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
انسانی فطرت ہے کہ برائیوں کی طرف بار بار توجہ جاتی ہے اس لئے اس کی حفاظت بھی مستقل عمل چاہتی ہے اور اس کی مستقل حفاظت کے لئیاس عمل کو جاری رکھنے کے لئے خداتعالی نے فرمایا کہ نمازوں کی حفاظت کرو۔ اپنی نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص مرکزی نماز کی.صلا الوسطی کی حفاظت کرو اور ہر ایک کے حالات کے لحاظ سے درمیانی نماز وہ ہے جس میں دنیا داری یا سستی اسے نماز قائم کرنے سے روکتی ہے یا نماز سے غافل کرتی ہے۔ جب شیطان اس کی توجہ نماز کی بجائے اور دوسری چیزوں کی طرف کروا رہا ہوتا ہے۔ پس اس وقت اگر ہم شیطان سے بچ گئے اور اس کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیا تو سمجھو کہ ہم نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور جب یہ صورت ہوگی تو پھر نماز ہماری حفاظت کرے گی۔ پس اپنی نمازوں کی حفاظت ہر احمدی پر خاص طور پر فرض ہے۔
اللہ تعالی ہمیں اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والا بنائے بالخصوص مرکزی نماز کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
؛؛؛؛ نماز کا بیان ؛؛؛؛
ایمان و تصحیح عقائد مطابق مذہب اسلام بعد نماز تمام فرائض میں نہایت اہم واعظم ہے۔ قرآن مجید و احادیث نبی کریم علیہِ الصلو والتسلِیم اس کی اہمیت سے مالا مال ہیں ،جا بجا اس کی تاکید آئی اور اس کے تارکین پر وعید فرمائی، اللہ پاک نے قرآن پاک کی سور البقر آیت 3 میں متقی لوگوں کا دوسرا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں۔ نماز قائم کرنے سے مراد یہ ہے کہ نماز کے ظاہری اور باطنی حقوق ادا کرتے ہوئے نمازپڑ ھی جائے۔ نماز کے ظاہری حقوق یہ ہیں کہ ہمیشہ ، ٹھیک وقت پر پابندی کے ساتھ نماز پڑھی جائے اور نماز کے فرائض، سنن اور مستحبات کا خیال رکھا جائے اور تمام مفسدات و مکروہات سے بچا جائے جبکہ باطنی حقوق یہ ہیں کہ آدمی دل کو غیر اللہ کے خیال سے فارغ کر کے ظاہر و باطن کے ساتھ بارگاہِ حق میں متوجہ ہو اور بارگاہِ الہی میں عرض و نیاز اور مناجات میں محو ہو جائے۔
(بیضاوی، البقر، تحت الآی: ، / -، جمل، البقر، تحت الآی: ، / ، ملتقطا)
نماز قائم کرنے کے فضائل اور نہ کرنے کی وعیدیں :
قرآنِ مجید اور احادیث میں نماز کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کے فضائل بیان کئے گئے اور نہ پڑھنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ سورہ مومنون میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :
(ممنون: -)
ترجم کنزالعرفان : بیشک (وہ) ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔
اسی سورت میں ایمان والوں کے مزید اوصاف بیان کرنے کے بعد ان کا ایک وصف یہ بیان فرمایا کہ
(ممنون: )
ترجم کنزالعرفان : اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
اور ان اوصاف کے حامل ایمان والوں کے بارے میں ارشاد فرمایا :
(ممنون: -)
ترجم کنزالعرفان : یہی لوگ وارث ہیں۔ یہ فردوس کی میراث پائیں گے ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
نماز میں سستی کرنے والوں اور نمازیں ضائع کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے :
ترجم کنزالعرفان : بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دینا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کر کے مارے گا اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑے سست ہو کر لوگوں کے سامنے ریاکاری کرتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں اور اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتے ہیں۔
اور ارشاد فرمایا:
(مریم: -)
ترجم کنزالعرفان : تو ان کے بعد وہ نالائق لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غی سے جاملیں گے مگر جنہوں نے توبہ کی اور ایمان لائے اور نیک کام کئے تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔
حضرت عثمانِ غنی رضِی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : سرکار دو عالم صلی اللہ تعالی علیہِ و الِہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے میرے اِس وضو کی طرح وضو کیا پھر اس طرح دو رکعت نماز پڑھی کہ ان میں خیالات نہ آنے دے تو اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے ۔
(بخاری، کتاب الوضوئ، باب الوضو ثلاثا ثلاثا، / ، الحدیث: )
حضرت عقبہ بن عامر رضِی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہِ و الِہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جو بھی مسلمان اچھے طریقے سے وضو کرتا ہے ، پھر کھڑے ہو کر اس طرح دو رکعت نماز پڑھتا ہے کہ اپنے دل اور چہرے سے متوجہ ہو کر یہ دو رکعتیں ادا کرتا ہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے ۔
(مسلم، کتاب الطہار، باب الذکر المستحب عقب الوضو ، ص، الحدیث: ())
حضرت عبداللہ بن عمرو رضِی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہِ و الِہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے نماز پر مداومت کی تو قیامت کے دن وہ نماز اس کے لیے نور برہان اور نجات ہو گی اور جس نے نماز کی محافظت نہ کی تو اس کے لیے نہ نور ہے ، نہ برہان ، نہ نجات اور وہ قیامت کے دن قارون ، فرعون ، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ (مسند امام احمد ، مسند عبد اللہ بن عمرو بن العاص، / ، الحدیث: )
حضرت ابو سعید خدری رضِی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہِ و الِہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی تو جہنم کے اس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔
(حلی الاولیا، / ، الحدیث: )(تفسیر صراط الجنان، ج، ص )
اللہ پاک ہم کو نماز میں استقامت عطا فرمائے آمین
ملتے ہیں اگلے ہفتے
والسلام
سید کاظم رضا نقوی
جنوری سنہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here