نیویارک (مجیب لودھی سے) امریکہ آنا دنیا بھر کے لوگوں کا خواب ہوتا ہے لیکن کچھ افراد اس خواب کو پورا کرنے کیلئے غیرقانونی حربوں کا بھی بھرپور استعمال کرتے ہیں ، غیرقانونی تارکین کی اکثریت امریکہ آنے کے بعد یو ویزا حاصل کرنے کیلئے جعلی دستاویزات کا استعمال کرتے ہیں، ایسا ہی انکشاف امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی آڈٹ رپورٹ کے دوران سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا کہ امریکہ میں غیرقانونی تارکین کی اکثریت نے مختلف جرائم کا شکار ہونے کا بہانا بنایا اور اس حوالے سے جعلی دساویزات تیار کروا کر امیگریشن ڈیپارٹمنٹ میں درخواستیں جمع کرائیں جن کو منظور کر لیا گیا، ہوم لینڈ سیکیورٹی حکام اور امیگریشن حکام کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ انھوں نے جعلی دستاویزات پر اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو ویزے جاری کیسے کر دیئے ؟امریکہ کا امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا مخصوص پروگرام جس کو ”یوویزا ” کا نام دیا گیا ہے ،مختلف جرائم کا شکار ہونے والے غیرقانونی تارکین اسی کیٹیگری کے تحت ”یو ویزا ” لینے کے لیے درخواستیں جمع کراتے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق غیرقانونی تارکین کی جانب سے پروگرام کے تحت جعلی، غیر مجاز، تبدیل شدہ، یا مشتبہ سرٹیفیکیشنز کے ساتھ درخواستیں جمع کرائی گئیں جن کو منظورکر لیا گیا۔ وفاقی آڈٹ کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی ایجنسی، یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس)، جو ویزوں کی اجازت دیتی ہے، نے برسوں سے اس پروگرام میں دھوکہ دہی کی اجازت دے رکھی تھی جس میں سالانہ 50 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔ اسے” نان امیگرنٹ ویزا”، یا صرف ”یو ویزا” کے نام سے جانا جاتا ہے، اور یہ قانونی حیثیت کے ساتھ ساتھ جرائم سے متاثرہ غیر قانونی افراد اور ان کے خاندانوں کو امریکی شہریت کا راستہ بھی فراہم کرتا ہے۔کانگریس نے اسے 2000 میں وِکٹِمز آف ٹریفکنگ اینڈ وائلنس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت متعارف کروایا تھا تاکہ حکام کو ملک میں غیر قانونی طور پر متاثرین کی مدد سے مجرموں کے خلاف مقدمہ چلانے میں مدد ملے جو بصورت دیگر پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے۔ اگرچہ دوسرے جرائم کے متاثرین اور وہ لوگ جوکافی جسمانی یا ذہنی استحصال کا شکار ہوئے ہیں وہ بھی اہل ہو سکتے ہیں، ویزا جنسی حملوں، گروہوں، گھریلو تشدد اور انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کی مدد کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں ”یو ویزا” کی درخواستوں میں زبردست اضافہ ہوا اور بائیڈن انتظامیہ اسکی سالانہ حد 10 ہزارسے بڑھا کر 30 ہزار کر کے پروگرام کو مزید وسعت دینا چاہتی ہے۔یو ایس سی آئی ایس کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ 22 فیصد درخواست گزار اور انکے 11فیصد ساتھی اس سے قبل ملک بدری کی کارروائی کا حصہ تھے جبکہ منظور شدہ درخواست گزاروں کا تقریباً 10فیصد کو دھوکہ دہی یا جان بوجھ کر غلط بیانی جیسی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 2010 میں یو ایس سی آئی ایس نے درخواست گزاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے انتظار کی فہرست کا عمل نافذ کیا۔ 2019 تک ایجنسی نے اندازہ لگایا کہ درخواست گزار ”یو ویزا” حاصل کرنے کے لیے 10 سال سے زائد عرصہ انتظار کریں گے۔ یو ایس سی آئی ایس کی رپورٹ میں شامل اعداد و شمار کے مطابق یو ویزہ کے درخواست دہندگان کی بھاری اکثریت 68 فیصد میکسیکو سے آتی ہے۔ باقی گوئٹے مالا سے 7فیصد ، ایل سلواڈور سے 6.3فیصد ، ہونڈرس سے 5.3 فیصد ، انڈیا سے 3 فیصد اور ایکواڈور سے 1.9 فیصد غیر قانونی تارکین امریکہ کا رخ کرتے ہیں۔