مارچ میں مارچوں کی یادیں!!!

0
411
رمضان رانا
رمضان رانا

23 مارچ 1940ء کو قرارداد لاہور منظور ہوئی کہ جس میں مسلم لیگ نے ہندوستان کے اکثریتی مسلم صوبوں کی صوبائی مختاری کا مطالبہ کیا گیا جو بعد میں وجود پاکستان کا باعث بنی جس کے محرکین قائداعظم، لیاقت علی خان، فضل الحق، پی ایم سید اور دوسری قیادت تھی۔ 8 مارچ 1951ء کو لیاقت علی خان کے دور حکومت میں راولپنڈی سازش کیس بنایا گیا جنرل اکبر، بیگم نسیم اکبر خان، میجر اسحاق، فیض احمد فیض اور دوسرے دو درجن بھر فوجی افسران اور سویلین کشمیر پر مہم جوئی کا منصوبہ بنا رہے تھے جو آج سچ ثابت ہو چکا ہے کہ اگر اس وقت کشمیر پر حملہ ہوتا تو آج کشمیر آزاد اور خود مختار ریاست ہوتا۔ 7 مارچ 1977ء کو وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو انتخابات کا اعلان کر دیا جس میں دھاندلیوں کیخلاف اپوزیشن کے قومی اتحاد کی تحریک چلی جس کے بعد بھٹو نے دوبارہ انتخابات کروانے کا وعدہ کیا کہ اس وقت کے فوجی آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے 5 جولائی 1977ء کو اقتدار پر قبضہ کر لیا جس کے اثرات آج ملکی تباہی کا باعث بنے۔ 23 مارچ 1977ء تک امریکی ایوانوں اور محلوں میں بھٹو کیخلاف سازشوں کا جال بنایا گیا جس پر 5 جولائی 1977ء کو عمل درآمد ہوا کہ جنرل ضیاء الحق نے ایک منتخب حکمران بھٹو کے اقتدار پر قبضہ کر کے انہیں سولی پر لٹکا دیا۔ جنہوں نے مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور پاکستان میں نیو کلیئر ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی تھی۔ وغیرہ وغیرہ۔
9 مارچ 2007ء کو جنرل مشرف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار احمد چودھری کو عہدے سے ہٹا کر مستعفی ہونے کا حکم دیا تو انہوں نے انکار کر دیا جو دنیا کی بہت بڑی وکلاء اور عوامی تحریک کا باعث بنا۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کر دیا جب سپریم کورٹ نے جنرل مشرف کے دو عہدوں صدر اور آرمی چیف کے خلاف 3 نومبر 2007ء کو فیصلہ دیا تو جنرل مشرف آئین پاکستان سے بغاوت کرتے ہوئے پوری عدلیہ برطرف، آئین معطل، پارلیمنٹ تحلیل، ایمر جنسی کا نفاذ کر دیا جس کیخلاف اندرون اور بیرون پاکستان شدید تحریک نے جنم لیا جو امریکہ تک پھیل گئی جس کو دنیا بھر کی وکلاء باروں،تنظیموں اور عدالتوں کی حمایت حاصل تھی۔ جس کا آخر کار 16 مارچ کو خاتمہ ہوا جب چیف جسٹس سمیت پوری عدلیہ کو غیر مشروط بحال کیا گیا۔ آٹھ مارچ کو ہر سال خواتین کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے جس روز پوری دنیا میں خواتین اپنے اپنے ملکوں میں پرچم بلند کرتی ہیں جو جلسے اور جلوس نکالتی ہیں جس میں پاکستان کی خواتین بھی شامل ہوتی ہیں جس کو ہر سال متنازعہ بنایا جاتا ہے جس کا ایکسٹرا لبرل اور سخت بنیاد پرست طبقہ ذمہ دار ہے جو ایک دوسرے کی مخالفت کر کے خواتین کے حقوق کو مشکوک بنا دیتا ہے جس کا خواتین کے حقوق سے دور دور کا واسطہ نہیں ہے کہ مرد کا عورت یا عورت کامرد پر قابو ہو جو عہد جہالت کی بحثوں مباحثوں سے کم نہیں ہوتا ہے ،آٹھ مارچ 2022ء کو پاکستان کی تاریخ میں دوسری مرتبہ عدم اعتماد کی درخواست پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کو ہٹایا جائے جس کی حمایت اور مخالفت میں پورے ملک میں ہیجان اور وسوسے پائے جا رہے ہیں جبکہ وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد اور صدر پاکستان کیخلاف مواخذاہ آئین پاکستان کا حصہ ہے کہ کسی بھی وقت دونوں عہدیداروں کیخلاف پارلیمنٹ عدم اعتماد اور مواخذہ لا سکتی ہے مگر حکمران مسلط ٹولہ آئین پاکستان کو پس پُشت ڈال کر غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام اٹھا رہے ہیں۔ جس کے رد عمل میں دو گھنٹے میں حزب اختلاف نے پورا ملک بند کر دیا ہے اب نہ جانے کل کیا ہوگا چونکہ عمران خان پاکستان میں انارکی پیدا کرنے جا رہے ہیں جس سے ملک میں خانہ جنگی کے اثرات پیدا ہو رہے ہیں جس سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ 23 مارچ 2022ء کو اپوزیشن کی پارٹیاں پی ڈی ایم کے تحت پورے ملک میں احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے جا رہی ہے جبکہ پی پی پی نے 27 فروری کو لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو نہایت کامیاب رہا جس کے بعد عمران خان چنگاڑھیں مار مار کر شور و غل مچا رہا ہے جس میں مولانا فضل الرحمن ، زرداری اور شہباز شریف کیخلاف ننگی گالی گلوچ تک شامل ہے جو کسی ریاست کے حکمران کی شان اور اداب کیخلاف ہے مگر عمران خان نے پاکستان کو کرکٹ کا میدان بنا دیا ہے جس کا تماشہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے، علاوہ ازیں مارچ میں ہی میرے خاندان کے دو افراد بیوی اور بیٹی کا جنم دن ہے جو سادگی سے گزر گئے جس میں اللہ پاک سے صحت مندی اور نیاز مندی کی دعائیں کی گئیں ہیں بہرحال عمران خان مارچ کو قانونی اور آئینی پابندیوں کا سامنا ہے جو ایک پارلیمانی نظام حکومت کا حصہ ہوتا ہے کہ ایک حکمران عوام کی منتخب پارلیمنٹ جب اور جس وقت چاہے ہٹا سکتی ہے جس کیلئے ایوان زیریں کے 172 ممبران کی ضرورت ہوتی ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے کہ آج پاکستان میں عمران خان کی جنرلوں کی پالتو پارٹی پی ٹی آئی کے لا تعداد ممبران پارلیمنٹ اور اتحادی پارٹیوں کے پارلیمنٹیرین عمران خان کیخلاف عدم اعتماد میں متحرک ہیں جس کے نتائج بہت جلد برآمد ہونگے۔ اگر خدانخواستہ عدم اعتماد ناکام ہو گئی تو پھر 23 مارچ کو پورے پاکستان میں دما دم مست قلندر کا بھنگڑا ہوگا جس میں عمران خان کیخلاف میلا سجے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here