رمضان کے مہینے کی آمد ہے جب تک یہ اخبار آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گا رمضان کا مہینہ سایہ فگن ہونے میں دو تین دن ہی رہ گئے ہوں گے۔ہم ہر سال اس بابرکت مہینے کا انتظار کرتے ہیں اور ہر سال اس کی آمد سے پہلے ہی سوچ رہے ہوتے ہیں کے روزے کیسے رکھیں گے۔مختلف سوچیں ہم کو گھیر لیتی ہیں کبھی یہ سوچ کر پریشان ہوتے ہیں کے روزے بہت طویل ہوں گے صبح سے شام تک نوکری کا چکر پھر روزہ کی طوالت، گھر کے کام کاج کوئی بچوں کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے سوچتا ہے کے کیسے ان کے ساتھ روزہ رکھیں گے، کوئی اپنی صحت کی وجہ سے سوچتا ہے کے کیسے ہم روزہ رکھ سکیں گے۔کوئی امتحان کی وجہ سے پریشان ہوتا ہے کے ذہن کیسے رمضان میں ترو تازہ رہے گا کے رمضان میں نہ پانی پی سکتے ہیں نہ کھا سکتے ہیں غرض کے ان ہی سوچوں میں رمضان کا چاند بھی دکھائی دیتا ہے۔روزے شروع بھی ہوجاتے ہیں اور ان کا کی برکات اچانک روزہ دار پر ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں ایک دو دن خوف اور بے یقینی میں گزرتے ہیں اور پھر سوچوں پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ہرگزرتا ہوا روزہ نہ صرف نئی سمیت پیدا کرتا ہے بلکہ اللہ کی طرف سے مدد بھی آنا شروع ہوجاتی ہے۔کھانے پینے کی افراط ہوجاتی ہے بچوں میں صبر آجاتا ہے۔زیادہ ڈسپلن ہو کر کام ہونے لگتا ہے بیماری اگر بہت بڑی نہ ہو تو روزہ دیکھ کر سکون ہی ملتا ہے قرآن بھی خوب ختم ہوتا ہے۔گھر والے اتنے وقت کے پابند ہوچکے ہوتے ہیں کے کوئی بھی وقت کی بربادی کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔ہاں بے شک کوئی دن اچھا اور کوئی دن برا گزرتا ہے کے انسانی جسم ہے کوئی مشین نہیں۔کسی دن کا روزہ اچھا گزر جاتا ہے اور کسی دن ہم کہتے ہیں کے آج روزہ بہت لگ گیا۔یعنی کے ہم زیادہ پیاس یا بھوک یا کمزوری محسوس کرتے ہیں ہر دن مختلف کیفیات سے گزرنا بھی اللہ کی طرف سے ہے کے روزہ دار کو ثواب بہت ملنے والا ہوتا ہے اور اس کی برکات سے فیضیاب ہونے کے لئے کچھ تو تکلیف سے گزرنا ہوتا ہے کہتے ہیں کے روزہ اللہ اور روزہ دار کے درمیان ہوتا ہے اور اس کا ثواب اللہ کی طرف سے روزہ دار کو دیا جاتا ہے۔کیونکہ روزہ دار بھوکا پیاسا اللہ کے لیے ہی رہتا ہے۔اس کے بھوکے پیاسے رہنے کا کسی اور کو فائدہ نہیں ہوتا ہے وہ تو یہ صرف اللہ کے احکام کی وجہ سے کرتا ہے۔یوں رمضان کا بابرکت مہینہ گزارنے لگتا ہے اب روزہ دار کی سوچ بدل رہی ہوتی ہے۔وہ سوچتا ہے رمضان اتنی جلدی گزر گیا ہم تو وہ عبادت کر ہی نہیں سکے جو کرنی چاہئے تھی کیونکہ ہر عبادت کا ثواب عام دنوں سے بہت زیادہ ہوتا ہے دل میں گزرتے رمضان کے ساتھ جو لگن جاگتی ہے وہ آخری کے روزوں میں اتنی بڑھ جاتی ہے کے ہم تمنا کرتے ہیں کے کچھ دن اور مل جاتے تو اچھاتھا۔ تو یہ ہیں رمضان کی برکات روزے شروع ہونے سے پہلے اگر کچھ وسو سے دل میں آبھی رہے ہوں تو ان کو ایک طرف بھٹک کر روزے رکھنے کا آغاز کریں ہر گزرتا دن رحمتوں اور برکتوں میں اضافہ کریگا۔کیونکہ اللہ نے کہا ہے کہ ایک رحمت والا مہینہ تم پر سایہ فگن ہوگا اور یہ گنتی کے چند دن ہوں گے اللہ ہم سب کو روزے رکھنے کی توفیق عطا کرے صحت دے اور ہمت دے۔
٭٭٭