وزیراعظم عمران خان کے عدم اعتماد کے ووٹ کی کوئی تاریخ رقم ہو یا نہ ہو لیکن لوٹوں کو پاکستان کے عوام تا قیامت یاد رکھیں گے، کیونکہ یہ لوٹوں نے سیاسی رشوت لینے میں نہ صرف پاکستان کا ریکارڈ توڑ دیا ہے بلکہ ساری دنیا کیلئے ایک مثال بن کر رہ گئے ہیں، چند ہفتہ قبل ایک لوٹا وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی غرض سے آیا تھا، باتوں بات میں اُس نے عرض کر دیا کہ اُس کی بیوی کو رینج روور گاڑی بہت پسند ہے ، روزانہ صبح اُٹھتے ہی وہ اس کی رٹ لگانا شروع کر دیتی ہے ، لہٰذا برائے مہربانی وہ اُسے 2021 ء سال کی ایک گاڑی خرید دیں، عمران خان اُس کی باتیں سُن کر شش و پنج میں مبتلا ہو کر رہ گئے، اور اُس سے دریافت کیا کہ رینج روور کی قیمت کیا ہے؟ تو اُس نے جواب دیا کہ یہی تقریبا”ساڑھے تین کروڑ روپے عمران خان سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور اُس سے پوچھا کہ کیا تم لوٹا بننے جارہے ہو؟ وزیراعظم ہاؤس میں ملکی امور کا کام ہوتا ہے ، یہاں کوئی پانچ ہزار روپے کی نوٹ نہیں چھپتی،جاکر اپنی بیوی کو بتا دو کہ پاکستان کا وزیراعظم بھی رینج روور خریدنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو وہ کسی اور کو رینج روور کیا ایک بائیسکل بھی نہیں خرید وا سکتا ہے، وہ لوٹا منھ بسور کر وہاں سے فرار ہوگیا۔ایک دوسرا لوٹا بھی اُس کے چند دِن بعدنمودار ہوا اگرچہ اُس نے وجہ تو یہ بتائی تھی کہ وہ ملک کی معیشت درست کرنے کے بارے میں اُنہیں مشورہ دیگا لیکن وزیراعظم کو دیکھتے ہی اُس نے داد رسی شروع کردی اور کہا کہ ملک کی معشیت تو بھاڑ میں جائے اُس کی خود حالت پتلی ہے، قرض خواہ اُسے گلی کوچہ میں تلاش کرتے پھررہے ہیں، اُس نے کہا کہ الیکشن جیتنے کیلئے اُس نے پانچ کروڑ روپے سود خوروں سے قرض لئے تھے، اُن میں سے ایک کروڑ روپے واپس کئے ہیں. قرض خواہ کبھی اُس کے بچے کو اغوا کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں تو کبھی بیوی کو. خدا کیلئے کچھ کیجئے، قرض خواہ کوئی ایک دو نہیں بلکہ درجنوں ہیں، اور قرض کی رقم سود کے ساتھ آٹھ کروڑ تک پہنچ گئی ہے،عمران خان نے کہا کہ چوہدری صاحب ! میں آپ کو اچھی طرح پہچانتا ہوں ، آپ وہی ہیں نا جن کے گھر میں لنگر خانہ کھلا رہتا تھا؟ لوٹے نے جواب دیا کہ جی ہاں حضور میں وہی ہوں. میرے گھر کے لنگر کھائے ہوے لوگ آج کوٹھی اور محلوں میں رہ رہے ہیں ، اور میں سڑکیں ناپ رہا ہوں. وزیراعظم عمران خان نے اُسے مشورہ دیا کہ وہ ایک بس خرید کر اُس کی سروس لاہور سے پنڈی تک شروع کردیں، اُس سے جو منافع ہو اُس سے قرض کی ادائیگی کریں. لیکن لوٹے کا اصرار تھا کہ وزیراعظم اُسے پانچ کروڑ روپے کا قرض نیشنل بینک سے دلوادیں، بادل نخواستہ لوٹا ناراض ہو کر چلا گیا اور دوسری پارٹی کے لوگوں نے اُسے وعدے پر ہائی جیک کرلیا ہے،پاکستان کے سیاسی حلقوں میں اِن دنوں یہ بحث عام ہوگئی ہے کہ آیا پارٹی سے غداری کرنے والوں کومنحرف کہا جائے یا لوٹا؟ اِس سوال کا جواب سیاسی گروں نے یوں دیا ہے کہ جیسا کسی کا کردار ہو اُسے اُسی لحاظ سے پکارا جائے، مطلب یہ ہے کہ اگر کسی سیاسی لیڈر کے پارٹی سے غداری کرنے کی وجہ کر ملک کی بقا کو خطرہ لاحق ہوجائے تو اُسے لوٹا کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ لوٹا استعمال ہی کیا جاتا ہے نجاست کی صفائی کیلئے، اور اِسے گند سے تشبیہہ دینا ایک عام بات ہے تاہم لوٹے کا بھی اپنا ایک مذہب ہوتا ہے، اپنی ایک پہچان ہوتی ہے، مطلب یہ ہے کہ مسلمان یا پاکستانی جس طرح کا لوٹا استعمال کرتے ہیں،ہندوؤں کا لوٹا اُس سے مختلف ہوتا ہے، جس کی ٹونٹی نہیں ہوتی ہے بغیر ٹونٹی کے لوٹے میں بہت ساری خامیاں ہوتیں ہیں، پاکستان میں لوٹوں کی موجودگی نے اِس کا بیڑا غرق کر دیا ہے، تمام ملکی مسائل گھریلو و دینی مسائل پر لوٹا چھا گیا ہے حتیٰ کہ او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس پر بھی لوٹے کی چھانپ پڑگئی ہے. کوئی پوچھتا ہے کہ اسلامک بلاک کا کیا بنا ؟ وزرا خارجہ کانفرنس میں کونسی قراردادیں منظور ہوئی ہیں؟ تو جواب ملتا ہے کہ لوٹوں کے بلاک نے سارے مسئلہ پر پانی پھر دیا ہے. اسلامی ممالک سے آئے ہوے سارے وزرا یہ استفسار کر رہے ہیں کہ یہ پاکستان میں لوٹے کی سیاست کا کب سے آغاز ہوگیا ہے؟اگر یہاں لوٹے کی اتنی فراوانی ہے تو اُنہیں اُن کے ملک میں بھی برآمد کیا جائے، اُنہیں بھی سیاسی بحران کے دوران لوٹوں کی ضرورت پیش آتی ہے. بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی خوشی سے لوٹ رہے ہیں کہ اُن کے ملک کے خلاف انتہائی موثر قراردادیں جنکا ماضی میں کوئی ثانی نہیں متفقہ طور پر او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس میں منظور کی گئیں ہیں اور اُن قرار دادوں کا پاکستان کے میڈیا میں کوئی نام و نشان تک نہیں ہے. او آئی سی کی قرارداد میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 5 اگست 2019 ء کو بھارتی پارلیمنٹ کے ذریعہ کشمیر کی خودمختاری کو ختم کرنے کی سازش کو فوری طور پر واپس لے .قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقہ میں میزائل سے حملے کی مشترکہ تحقیقات کی جائے تاکہ اِس طرح کی اشتعال انگیزی کی مستقبل میں تدارک کیا جاسکے. او آئی سی کے وزرا خارجہ کی کانفرنس نے بھارت کی اِس مذموم حرکت کی سختی سے مذمت کی ہے ، جس سے متعدد بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اُڑائی گئی ہیں،او آئی سی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سیکیورٹی کونسل کی توجہ اِس جانب مبذول کرنے پر زور دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیشنل سوِل ایوی ایشن اتھارٹی بھی اِس واقعہ کی تحقیقات کرے،متذکرہ قراردادوں کی منظوری سے بھارت میں ایک کہرام سا مچ گیا ہے۔