واشنگٹن(پاکستان نیوز) امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے چین کو بدستور امریکا کے لیے سب سے بڑا فوجی اور سائبر خطرہ قرار دیدیا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں کی منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ ان صلاحیتوں پر مسلسل لیکن ناہموار پیش رفت کر رہا ہے جنہیں وہ تائیوان پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ انٹیلی جنس کمیونٹی کی اینوئل تھریٹ اسسمنٹ ( سالانہ خطرے کی تشخیص ) کے مطابق، چین کے پاس روایتی ہتھیاروں سے امریکا پر حملہ کرنے، سائبر حملوں کے ذریعے امریکی انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچانے اور خلا میں اس کے اثاثوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے، نیز وہ 2030 تک سرفہرست اے آئی پاور کے طور پر امریکا کی جگہ لینیکی بھی کوشش کر رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس، ایران، شمالی کوریا اور چین کے ساتھ مل کر، فائدہ حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر مہمات کے ذریعے امریکا کو چیلنج کرنے کی کوشش کرتا ہے، ماسکو کی یوکرین میں جنگ نے اسے بڑے پیمانے پر جنگ میں مغربی ہتھیاروں اور انٹیلی جنس کے خلاف جنگ کے بارے میں بہت سارے سبق سکھائے ہیں ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹیلی جنس چیفس کی جانب سے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے گواہی سے قبل جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی ممکنہ طور پر جعلی خبریں بنانے، شخصیات کی نقل کرنے اور حملہ آور نیٹ ورکس کو فعال کرنے کے لیے بڑے لسانی ماڈلز استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس تلسی گیبارڈ نے بیجنگ کو واشنگٹن کا سب سے زیادہ قابل اسٹریٹجک حریف قرار دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا، چین کی فوج جدید صلاحیتیں میدان میں اتار رہی ہے، بشمول ہائپرسونک ہتھیار، اسٹیلتھ طیارے، جدید آبدوزیں، مضبوط خلائی اور سائبر جنگی اثاثے اور جوہری ہتھیاروں کا ایک بڑا ذخیرہ ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، چین کے پاس تقریبا یقینی طور پر ایک کثیر الجہتی، قومی سطح کی حکمت عملی ہے جو 2030 تک امریکا کو دنیا کی سب سے بااثر اے آئی پاور کے طور پر ہٹانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔