ہر چند ماضی میں نوآبادیات نظام کے خلاف سول نافرمانی کی تحریکوں نے جنم لیا جو غیر ملکی قابضوں اور غاصبوں کے خلاف چلائی گئی تھیں۔جس میں وطن پرست آزادی اور حریت پسند قوتیں سول نافرمانی کے نام پر برطانوی فرانسیسی، ہسپانوی، اطالوی اور ولندیزی اور پرتگالی طاقتوں کے خلاف جنگ لڑتے پائے گئے ہیں جس میں جنگ جدل کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں، لاگانوں، واجباتوں کی ادائیگی بند کرنا۔قانون توڑنا، قانون کو تسلیم نہ کرنا تک شامل تھا، مگر پاکستان جو ایک آزاد اور خودمختار عوام کی ریاست ہے جس پر پاکستان منتخب حکمران فائز تھے ان کے خلاف عمران خان نے2014میں سول نافرمانی کا اعلان کیا جس میں ریاستی قانون اور آئین سے انحراف کیا گیا۔ریاستی آئینی اداروں پارلیمنٹ، عدلیہ اور انتظامیہ پر حملے کیے گئے سرکاری عمارتوں پر حملے ہوئے تھانوں سے مجرموں کو بزدر طاقت چھڑوایا گیا۔آئینی اداروں کو تسلیم نہ کیا گیا ٹیکسوں اور واجباتوں کی ادائیگی کرنا منع کیا گیا۔سرکاری اہلکاروں اور عہدیداروں کو مارا پیٹا گیا۔پرائم ہائوس پر حملہ کرکے وزیراعظم کو قتل کرنے کا ارادہ کیا گیا۔ملکی تاریخ کا ایک طویل ترین اور مہنگا ترین دھرنا دیا گیا جس پر سوا ارب روپے خرچ ہوئے۔چینی صدر کی آمد کو روکا گیا۔سی پیک کے خلاف اعلان جنگ ہوا جس کے وجہ عمران خان کو ان کے عزائم کی تکمیل کے لیے2018ء میں ایک تاریخی دھاندلی کے ذریعے ملک پر مسلط کیا گیا۔جب عمران خان نااہلیوں اور ناکامیوں سے پاکستان دنیا سے تنہا ہوگیا اور ملک دیوالیہ پن کا شکار ہو رہا تھا تو اقتدار میں لانے والے اداروں نے غیر جانبداری اختیار کرلی۔جس کے ردعمل میں پارلیمنٹرین آئینی حق عوام اعتماد کے ذریعے عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے برطرف کردیا جنہوں نے غم وغصے کے عالم میں اپنی آئینی برطرفی کا الزام امریکہ پر لگا دیا کہ اس ایک سازش کے تحت ہٹایا گیا جس میں جنرل باجوہ بھی شریک ہیں جبکہ عمران خان کی برطرفی آئین کے مطابق ہوئی ہے جس میں کوئی سازش شامل نہیں ہے مگر آج عمران خان نے پاکستان کے آئینی اور قانونی اداروں کے خلاف سول نافرمانی کا اعلان کیا ہے۔ جو سول وار کی ماں کہلاتی ہے جس کی کوکھ سے سول وار پیدا ہوتی ہے جن کا فلسفہ حکمرانی یہ ہے کہ اگر میں حکمران نہیں تو کوئی دوسرا حکمران نہیں بن سکتا ہے چاہے پاکستان کا آئین اور قانون جائے پھاڑ میں چونکہ موصوف کا نظریہ حکمرانی بادشاہت خلافت اور آمریت سے ملتا جلتا ہے جو کسی بھی شکل میں کسی کو بھی حکمران تسلیم نہیں کرتے ہیں جس کا مظاہرہ ماضی میں ہوا ہے کہ عمران خان نے پی پی پی اور مسلم لیگ نون کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا جبکہ جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کی غیر آئینی اور غیر قانونی حکومتوں کا حامی رہ چکا ہے جو آج بھی جمہوری قوتوں کی متحدہ حکومت کے خلاف مسلسل سازشوں میں ملوث ہے کہ پاکستان پر کوئی جنرل حکمران بن جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا مگر موجودہ متحدہ حکومت قابل قبول نہیں ہے۔آج پھر عمران خان اور ان کے ٹولے نے شیدا ٹلی کی شکل میں سول نافرمانی اور سول وار کا اعلان کر رکھا ہے تاکہ پاکستان جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کوئی خانہ جنگی پیدا ہو جائے۔جس میں امر کلاس کے بچوں کو استعمال کیا جائے جن پر ریاستی قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آئیں گے جن کی اولادیں عمران خان کی حمایت میں جلسوں اور جلوسوں میں پکنگ منا رہے ہیں۔یہی وجوہات ہیں کے عمران خان اپنے امرا کے بچوں کو مارنے پیٹنے کا حکم دے رہے ہیں کہ میرے مخالفین کے ساتھ ہر قسم کا رشتہ ختم کردو۔گھروں میں والدین کی نصیحت مت سنو۔میرے مخالفین یا انحرافیوں کی شادی بیاہ یا فوتگی اور سوگتی پرمت جائو ریاست کے قانون اور آئین کو تسلیم مت کرو۔مخالفین کو ہوٹلوں اور طعام خانوں، شادی خانوں، رہائش گاہوں اور تفریح گاہوں میں بے عزت اور رسوا کر یہ جانتے ہوئے کہ اس قسم کے سلوک سے لوگوں میں طیش آئے گا جس سے عوام آپس میں الجھ جائیں گے۔جو سول وار کا باعث بنے گا لہٰذا جو سول نافرمانی سے پیدا ہوتی ہے جس کو عام زبان میں خانہ جنگی کہا جاتا ہے جو پاکستان کا مقدر بن چکا ہے۔
٭٭٭٭