نیویارک (پاکستان نیوز) سپریم کورٹ نے ریاستی امداد کی فہرست سے مذہبی سکولوں کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ، عدالت کی جانب سے فیصلہ تین کے مقابلے میں چھ ووٹ سے دیا گیا ، مذہبی سکولوں کو خصوصی تعلیم کے حوالے سے ریاستی امداد کی فہرست میں شامل رکھا جائے گا ، کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مذہبی آزادیوں سے متعلق آئینی دفعات کی خلاف ورزی کی گئی ہے ، خاتون جج سونیا سوٹو مائیر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عدالت نے چرچ اور ریاست کے درمیان تقسیم کی دیوار کو مسمار کر دیا ہے ،ریاست میں سرکاری سکولوں تک رسائی حاصل نہ کرنے والے دیہی خاندان نجی سکول کی ٹیوشن کی لاگت دائرہ کار میں لئے گئے، لیکن ان میں مذہبی سکولوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا، جس کے بعد اس حوالے سے عدالت سے رجوع کیا گیا۔