پاکستان کی سیاست کس ڈگر پر!!!

0
437
کامل احمر

اس میں کوئی شک وشبہ کی بات نہیں کہ ضمنی انتخابات کے لئے عمران خان نے جان کی بازی لگا دی یہ سب کا امتحان تھا۔ باجوہ صاحب سے لے کر عدلیہ تک کا الیکشن کمیشن سے کر پولیس کا عام خیال تھا، ہنگامہ آرائی ہوگی۔ ثناء اللہ، تارڑ، مریم اورنگزیب اور مریم نواز نے توپوں کے منہ عمران خان کی طرف کردیئے تھے۔اور پھر ہم نے دیکھا ایک دو جگہ کے علاوہ بڑی خاموشی سے الیکشن ہوگئے اور عمران خان کی پارٹی کو کامیابی ملی ہمیں ابھی بھی یقین نہیں آرہا کہ پاکستان میں کی جڑوں میں بدامنی کرپشن اور طاقت کا استعمال ہوتا رہا ہے وہ اس طرح اپنی ہار مان لینگے کہ مریم نواز تو لوٹوں پر برس پڑیں۔اور عوام نے چوکنا ہو کر الیکشن میں حصہ لیا۔لیکن ابھی راستہ صاف نہیں ہے ہمیں شبہ ہے حمزہ شریف کی ذات سے کہ وہ اقتدار سے علیحدگی اختیار کرینگے اور اپنے انڈے مرغی کے کاروبار میں ہی رہینگے یہ شخص کسی بھی طرح عوام کی رہنمائی نہیں کرسکتا تھا۔مسلمان کی ایک خوبی سچ بولنے میں ہے اور ہار کو ہار مانتے ہیں۔کیا باجوہ صاحب کی چھڑی تھی کہ انکی ساکھ دائو پر تھی بات کچھ بھی ہو بس اتنا کہیںگے کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کا سوچیں اور پاکستان کی سیاست اور معاشرے میں بہتری آنے میں وقت لگے گا۔اس کا ایک ہی حل تھا کہ چوروں اور ڈاکوئوں سے لوٹی رقم وصول کی جاتی لیکن قبضہ جماتے ہی ان سب نے ایک کام کیا اپنے اوپر لگے الزامات اور جرائم کو معاف کروالیا۔سندھ میں دو بڑے ڈاکو زرداری اور شرجیل میمن بگلا بھگت بنے میڈیا پر آآ کر مکروہ ہنسی ہنس رہے تھے، دونوں نے چشمے پہنے ہوئے تھے کہ وہ سنجیدہ مزاج لگیں۔لیکن جب بھی چہرہ آتا تو چہرے کے پیچھے لوٹ مار قتل وغارت گری کی داستان ہوتی کہتے چلیں کہ جب تک سندھ کے ڈاکوئوں کو نکیل نہیں پڑے گی، پاکستان میں سکون پیدا نہیں ہوسکتا ،حالیہ بارش نے پھر ان بندروں کی پول کھول دی کہ کئی لوگ جاں بحق ہوگئے ،ایک شخص جس کا بچہ پانی میں گر کر جان دے چکا تھا رو رو کر کہہ رہا تھا اس کو بند کرو ،میرا بچہ تو چلا گیا ،کسی اور کا نہ جائے۔کراچی کے لئے کہتے چلیں کہ ڈھائی کروڑ آبادی کا شہر ہے جو پیسہ فیڈرل سے آتا ہے ،وہ زرداری گینگز کھا جاتی ہے اور پھر قدرت کو مورد الزام ٹہراتی ہے کہ بارشیں اتنی نہیں ہونا تھیں سب کومعلوم ہے۔جولائی کا مہینہ بارشوں کا ہوتا ہے اور یہ چور ڈاکو حکومت کہتی ہے، بارش نہیں ہونا تھی تو یہ ہی کہنا ہوگا کہ پورا سندھ اور کراچی جیسے خوبصورت شہر کا انفراسٹرکچر بگڑ رہا ہے اور کوئی سنجیدہ نہیں، بس ان سے الزام تراشی کر والو اصل میں یہ سب اپنی جائیدادیں باہر لے گئے ہیں اور مزید لوٹ مار میں مشغول ہیں، ایسے میں عمران خان اگر انہیں دوبارہ حکومت ملتی ہے تو سخت قانون اور پیسے کی کئی ڈائریکٹ ترسیل کو روکیں کہ ان کا کام اور پیشہ پرانا ہے، انگریز کے زمانے میں ٹھک تھے جن کی پہچان کرنا مشکل تھالیکن بالآخر قابو پا لیا گیا اور پھر تو یہ ڈاکو دن کے اُجالے میں ہر طرف منڈلا رہے ہیں،ان کو پکڑنا آسان ہے بس سخت قانون چاہئے۔ہمیں خوشی ہوئی یہ جان کر کہ لبیک کو کامیابی نہیں ملی ان لوگوں کا سیاست سے زیادہ معاشرے کو سنوارنا ہے لیکن یہ غلط راستے پر ہیں سورة المنافقوں آیت9میں کہا گیا ہے ”اے ایمان والو!تمہاری دولت اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کرنے پائیں اور جو ایسا کرینگے وہ بڑے گھاٹے کا سودا کرنے والے ہونگے اور آپ غور کریں جن کے پاس دولت بے شمار ہے وہ اپنے بچوں کے لئے محل بنوا کر چھوڑ جاتے ہیں ان کی باتوں کا ٹاپک اگر وہ مسجد میں بھی ہوں ہی ہوتا ہے۔
جب ہم یہاں آئے تو ہم نے نہیں سوچا تھا کہ مفت کا مال کھائینگے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے پورا پاکستان یہاں آگیا ہر چند کہ انکی اولادیں ترقی کر رہی ہیں لیکن وہ لوگ، دن رات یہ ہی سوچتے ہیں کہ ریاست اور حکومت سے کوئی مالی امداد ملے یہ بڑا ہی نازک ٹاپک ہے نیویارک نے دروازے کھول دیئے ہیں آئو اور فائدہ اٹھائو جگہ جگہ مساجد بن رہی ہیں یہ ایک بزنس بن چکا ہے بغیلو نیویارک سے کسی نے ایک پرانی عمارت خرید کر چندہ جمع کرنا شروع کردیا۔انہیں چار ملین ڈالر کی ضرورت ہے بہرحال اس ٹاپک کو ہم یہیں ختم کرتے ہیں اور آگے چلتے ہیں۔
وہاٹس اپ اور فیس بک پر لوگ طرح طرح کی چیزیں ڈالتے ہیں کیا یہ باتیں ان لوگوں کو گھروں میں نہیں سکھائی جاتیں تربیت کہاں گئی کہ لکھتے ہیں کچھ خیریں اپنی حیا کی وجہ سے انمول ہوتی ہیں۔قیمتی ہوتی ہیں نایاب ہوتی ہیں جیسے جنت میں حوروں کی حیا، بندسیپ چھپے گوہر کی حیاء کوتلے کی کان میں چھپے ہیرلے کی جا آنکھ میں چھبے آنسو کی حیا اور پردے میں لیٹی عورت کی حیا کیا آج کے دور میں نئی نسل ان چیزوں پر غور کرتی ہے یہ کس کا قصور ہے؟والدین کا کہ وہ صرف بچے کی تعلیم کے میدان میں قابلیت سے مرغوب ہیں ہر کسی کو ایک حد میں رہنے کی ضرورت ہے نہ ہی خود کی نمائش کرکے دوسروں کو محرومی کا شکار بنائو۔اور نہ ہی قرضہ لے کر شادی بیاہ میں نئی رسمیں پیدا کرو۔شادی بھی شرم اور حیا بھی میاں بیوی کا زیور ہے۔اس کے لئے بہت کچھ لکھ سکتے ہیں لیکن پڑھنے والے ایسے بکواس جائینگے۔
وہاٹس اپ پر ہی کسانے پوسٹ کیا”نوجوان نسل کو تربیت یافتہ خوبصورت لڑکیوں کے ذریعے جلسے کی طرف مائل کرنا یہود کا پڑنا طریقہ ہے”لکھنے والے سے پوچھنا تھا کیا وہ کس بیورو کے جلسے میں گیا ہے مغربی ممالک میں پردے کی پابندی نہیں اور اب ہمارے یہاں میں شادی بیاہ میں لڑکے لڑکیاں(ہر کوئی نہیں)حصہ لیتے ہیں۔دلیر مہدی اور دوسرے دھمال زدہ گانوں پر خوب شور شرابہ ہوتا ہے اور یہ کوئی برُی بات نہیں ایسا کرنے میں لڑکا لڑکی اپنا امیج بھی تلاش کرلیتے ہیں، آج کل کی شادی خاندانوں کے بزرگوں کی نہیں اور نہ ہی انہیں وہ پذیرائی ملتی ہے انہیں اس کا عادی ہونا پڑے گا اور ”جب لڑکا لڑکی راضی تو کیا کریگا قاضی، اب قاضی کی جگہ کسی سے نکاح پڑھوالیں سب چلتا ہے ہم نے یہ کالم عمران خان کی کامیابی پر لکھا تھالیکن ابھی امتحان اور بھی ہیں،اچھی بات یہ کہ عمران خان نے سب چوروں ،ڈاکوئوں، اداروں کے بدعنوان سربراہوں کو ننگا کر دیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کی اس الیکشن میں جرات نہیں ہوئی کہ وہ ماڑا ٹائون کا واقعہ دہراتا ہے یہ بھی المیہ ہے کہ دن دیہاڑے14لوگوں کی جان لینے والا وزیر داخلہ ہے یہاں ہمارا قلم رکنے لگا ہے کہ کیا لکھیں آگے۔!!
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here