محترم قارئین! حضرت علی بن حسین بن علی رضی اللہ عنھم چوتھے امام ہیں۔ آپ کی کفیت ابومحمد، ابوالحسن اور ابوبکر ہے۔ آپ کا لقب سجاد اور زین العابدین ہے۔ آپ مدینہ طیبہ میں33سن کو پیدا ہوئے۔ بعض روایات میں آپ کا سن ولادت چھتیس یا اڑتیس ہجری گردانا جاتا ہے۔ آپ امام الصابرین بھی ہیں کیونکہ واقعہ کربلا کے بعد پیش آنے والے حالات کی سنگینی کو آپ نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور پوری ہمت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ امام زہری نے کہا ہے کہ میں نے آپ کو دیکھا جب کہ عبدالملک بن مردان کے حکم سے آپ کے پائوں باندھے گئے ہاتھوں میں زنجیریں اور گردن میں طوق ڈالے گئے اور پھر ان پر نگران مقرر کئے گئے۔ میں نے انہیں سلام کرنے کی اجازت طلب کی تو آپ اس وقت ایک خیمہ میں جلوہ گر تھے۔ میں جب آپ کا یہ حال دیکھا تو زار وقطار رویا اور پھر کہا کہ کیا یہی بہتر ہوتا کہ اگر آپ کی جگہ مجھے باندھا جاتا اور آپ سلامت رہتے۔ آپ نے فرمایا: اے زہری! تو یہ خیال کرتا ہے کہ ان زنجیروں اور طوق سے میں تکلیف میں ہوں اگر میں چاہوں تو یہ فوراً اتر جائیں مگر ایسی نشانیاں رہنی چاہئیں تاکہ تم خوف خدا کو دامن گیر رکھو اور حشر کے روز تم پر تکلیف نہ ہو۔ ازاں بعد آپ نے زنجیروں کو اپنے ہاتھوں سے اتار دیا اور پائوں کو پھندوں سے آزاد کرلیا۔ پھر فرمایا اے زہری! میں ان کے ساتھ اس حال میں دو منزلوں سے زیادہ نہ جائوں گا۔ جب چار دن گزرے تو آپ کی پاسبانی کرنے والے مدینہ منورہ واپس چلے گئے۔ پھر آپ کو مدینہ منورہ بلاتے رہے۔ لیکن آپ انہیں نہ مل سکے ان میں بعض نے ایسے بیان کیا ہے کہ ہم ایک جگہ مقیم تھے اور آپ کی شدت سے پاسبانی کر رہے تھے صبح ہوئی تو محل میں سے آپ غائب تھے۔ آپ کے زین العابدین کے لقب کے مشہور ہونے کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ آپ ایک شب نماز تہجد میں مشغول تھے کہ شیطان ایک سانپ کی شکل میں نمودار ہوا تاکہ اس ڈرائونی شکل سے آپ کو عبادات سے باز رکھ کر عیش ونشاط میں مشغول کردے۔ آپ نے اس کی طرف توجہ نافرمائی یہاں تک سانپ نے آپ کے پائوں کا انگوٹھا اپنے منہ میں ڈال لیا۔ لیکن آپ پھر بھی اس کی طرف متوجہ نہ ہوئے۔ سانپ نے آپ کے ایک انگوٹھے کو اس سختی سے کاٹا کہ آپ کو درد ہوا۔ آپ نے پھر بھی سانپ کی طرف توجہ نہ کی۔ آپ پر اللہ تعالیٰ نے انکشاف فرما دیا کہ وہ شیطان ہے آپ نے اسے بری طرح زدوکوب کیا اور پھر فرمایا: اے ذلیل وخوار اور کمینہ یہاں سے دور ہو جا۔ جب سانپ یہاں سے چلا گیا تو آپ کھڑے ہوگئے تاکہ درد میں افاقہ ہوجائے۔ پھر آپ کو ایک آواز سنائی دی۔ لیکن بولنے والا نظر نہ آیا کہنے والے نے کہا: آپ زین العابدین ہیں۔ آپ زین العابدین ہیں۔ آپ زین العابدین ہیں تب سے آپ کا لقب زین العابدین پڑ گیا۔ جب زین العابدین رضی اللہ عنہ وضو فرماتے تو آپ کا چہرہ زرد ہو جاتا اور جسم میں کپکپی پیدا ہوجاتی جب آپ سے اس کا سبب دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ کس کے حضور میں پیش ہونا ہے۔ ایک مرتبہ حضرت زین العابدین رضی اللہ عنہ اپنے دکان پر نماز پڑھ رہے تھے کہ مکان کو آگ لگ گئی۔ آپ سجدہ ہی میں سربسجود رہے۔ لوگوں نے بہت شور مچایا کہ اے رسول اللہۖ کے بیٹے! آگ لگ گئی ہے پھر بھی آپ نے سجدہ سے سر نہ اٹھایا۔ جب آگ ٹھنڈی ہوگئی تو آپ سے دریافت کیا گیا”آپ آگ سے خاموش کیوں رہے؟ ” تو حضرت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: محشر کی آگ کے خوف سے یہ آگ بھول گئی ایک روز حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ اپنے رفقاء کے ہمراہ جنگل میں تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک ہرنی آئی اور آپ کے سامنے کھڑی ہوگئی اور اپنا پائوں زمین پر مار کر زار وقطار چیخنے لگی آپ کے رفقاء نے آپ سے دریافت کیا۔ اے ابن رسول اللہ! ۖ یہ ہرنی کیا کہتی ہے؟ آپ نے فرمایا:ہرنی کہتی ہے کہ فلاں قریشی میرا بچہ اٹھا لایا ہے اور میں نے کل سے بچہ کو دودھ نہیں پلایا۔ یہ سن کر بعض رفقاء کے دل میں شک پیدا ہوا تو آپ نے اس قریشی کو بلایا تو وہ آگیا تو آپ نے فرمایا! یہ ہرنی شکایت کر رہی ہے کہ تم نے اس کا بچہ اٹھایا ہے اس نے ابھی اسے دودھ بھی نہیں پلایا۔ اب اس نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں تجھے کہوں کہ تو اس کا بچہ اسے واپس دے دے تاکہ یہ اسے دودھ پلا لے۔ پھر بچہ کو دودھ پلانے کے بعد اسے تیری طرف واپس لوٹا دیگی۔ قریشی نے آپ کی بات کو مانتے ہوئے بچہ لا کر حاضر کردیا۔ ہرنی نے بچہ کو دودھ پلایا تو آپ نے قریشی سے کہا کہ وہ بچہ کو آزاد کردے۔ قریشی نے آپ کے کہنے پر بچہ کو آزاد کر دیا۔ اور آپ نے دونوں ماں بیٹا کو آزاد کردیا وہ پھر اچھلتی کودتی واپس چلی گئی۔ ازاں بعد آپ کے رفقاء نے آپ سے دریافت کیا یا ابن رسول اللہ! یہ کیا کہتی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ وہ جاتے جاتے تمہیں بہت ساری دعائیں دے کر گئی ہے۔ امام زہری رضی اللہ عنہ آپ کا تذکرہ کرتے کرتے زاروقطار رونا شروع کردیتے اور کہتے وہ واقعی زین العابدین تھے جو ایران کے شہنشاہ یزدگرد کی بیٹی سے تولد ہوئے آپ کا وصال18محرم الحرام94سن ہجری ہے باختلاف روایت اللہ پاک آپ کے درجے بلند فرمائے۔ (آمین)
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے