یہ ظلم کب تک؟

0
21

اوکاڑا کینٹ میں دوران تعلیم مجھے کیرو کی پامسٹری پڑھنے کا اتفاق ہوگیا میرا حافظہ اچھا تھا اور چہرہ شناسی میں بھی بہتر تھا جو کہ الحمد للہ ابھی تک ہے دوستوں اور کلاس فیلوز کا چہرہ دیکھتے ہی زہن میں زائچہ بن جاتا ہاتھ پڑھنے کی نوبت کم ہی پیش آتی کیرو استاد کے فن کا استعمال تو صرف خوبصورت کلاس فیلوز لڑکیوں پر یا پھر ان کی فرمائش پر ان کے دوستوں تک محدود تھا اور وہ بھی شغل کی حد تک،ویسے اس عمر میں ہلکا پھلکا ٹھرک تو چلتا ہی ہے لیکن یہ صرف ہیلدی قسم کا شغل تھا کوئی مغل انوالو نہیں ہوتا تھا پر صنف نازک کا ہاتھ پکڑے لکیروں کے کھوج میں اکثر ایسی ایسی معلومات کا سراغ بھی ہاتھ لگتا کہ ایک چلتی پھرتی ڈائری مرتب ہو جاتی جس کسے کو بھی کسی چاہنے والے کے بارے میں کچھ درکار ہوتا بلامعاوضہ صرف ایک پیاری سی مسکراہٹ کے ساتھ اس شرط پر ملتا کہ اس کے پیار میں سچائی ہے اہم معلومات میں سے ایک بڑے گھر سے خوبصورت کلائنٹ سیاسی ملی جو دل ہلا دینے والی تھی قریبی گائوں میں جنگی مشقوں پر گئے ہوئے فوجی جوانوں نے علی الصبح جنگل پھرنے آئی ہوئی دیہاتی عورتوں کو قابو کر کے آخری وقت تک زبردستی کا نشانہ بنایا کچھ تو بیلٹ پکڑے بعد میں بھی لائن میں لگے رہے گھر میں بڑے سر جی اپنی متزوجہ سے ضمیر پہ پڑا بوجھ گلاس میں برف ڈالے ہلا ہلا کر ہلکا کر رہے تھے اسی بڑے گھر کی نازک سی میری کلاس میٹ اور پرمانینٹ کلائنٹ نے اپنے دل کا حال مجھے بتایا تو اسکے چھوٹے سے دل کی سپیڈ قدرے اعتدال میں آئی اور چہرے کی پیلاہٹ سرخی مائل ہوئی اس وقت میری عمر کے بندے کے لیے ایسے معلومات شدید ہوتی تھیں جو مجھ سے ہضم ہی نہیں ہو پاری تھیں مجھے بھی ہلکا ہونے کے لیے اپنے دوستوں سے اپنا آپ پہلی دفعہ بغیر مسکراہٹ کے شیئر کرنا پڑا بہت عرصہ تک میں اس منظر کو زہن میں لاتے ہی چونک سا جاتا پھر ایک عرصہ کے بعد یہ منظرمجھے دوبارہ یاد دلایا گیا جب بہاولپور یونیورسٹی سکینڈل میں عورتوں کے ساتھ زیادتی سکینڈل میں ریٹائرڈ فوجی آفیسرز انوالو نکلے جن کے ذمہ سکیوریٹی تھی مگر بات دبا دی گئی، میں پھر چونک پڑا سولہ دسمبر کو بی بی سی نے فلم چلائی کہ کس طرح انیس سو اکہتر میں ہمارے فوجی جوان بنگلہ دیشی عورتوں کے ساتھ زیادتی کرتے تھے ،حمود الرحمن کمیشن رپورٹ تو جب اوپن ہوگی ہوگی سب کو معلوم ہے اس میں کیا کیا لکھا ہوا ہے پر نیو جرسی میں مقیم ایک بنگلہ دیشی خاتون سے میری کبھی کبھار بات چیت رہتی ہے وہ بھی اسی بات کارونا روتی ہیں پھر بلوچستان کی ڈاکٹر عظمی پاک فوج کی ایک کپتان کی سجیلی وردی کی بھینٹ چڑھ گئی میں چونک جانے کی بجائے چوکنا ہو گیااور پھر چار دفعہ کا غریب ممبر پارلیمنٹ اور مدرسے سے عالم فاضل کا کورس کرنے والا جمشید دستی، اسمبلی میں عمران خان کے حکومت میں آنے سے پہلے کہتا تھا کہ اگر خان آ گیا تو ہمارے معاشرے میں باپ بیٹی میں عزت کی تمیز ختم ہو جائے گی مگر اب وہی جمشید دستی سنیے کیا کہہ رہا ہے جب بڑے بڑے جغادری ساتھ چھوڑ گئے کہ جسم کے پانچ حصے کر دو جو باقی بچے گا اس میں سے عمران خان کی آواز آئے گی اس غریب غیرت مند سرائیکی نما پنجابی بلوچ پاکستانی کو خان سے پیار کرنے کی سزا کے طور پر اس کی پٹھان اور شرم و حیا والی بیوی کو بھی اسی پاک فوج کے جری جوانوں نے دس ماہ کیچھوٹے سے روتے ہوئے بچے کے سامنے ہینڈل کیا ہے جن کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، مانتا ہوں سب برے نہیں ہوتیکچھ ہمارے چیف جیسے بھی ہوتے ہیں جو کہ نمازی پرہیزی اور حافظ قرآن بھی ہیں مگر می لارڈ یہ ظلم کب تک؟
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here