ربیع الثانی کا مہینہ میں ایک مقدس اور صالح انسان کی یاد دلاتا ہے۔وہ لوگ جنہوں نے دوسروں کو اپنے علم اپنے عمل اپنے مال اور اپنی جان سے فائدہ پہنچایا وہ انسانیت کے عمومی طور پر اور مسلمانوں کے خصوصی طور پر محسن ہیں۔ان کو بھلانا احسان فراموشی ہے۔ان کا تذکرہ وذکر سے خیر رہتی ہے ، دنیا تک رہنا چاہئے اللہ کا پاک کلام ، سرکار دوعالم کی سنت میں بے شمار مثالیں موجود ہیں۔سرکار دو عالمۖ کا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت اویس قرنی رحمتہ اللہ علیہ کی طرف بھیجنا یہی یاد دہانی ہے اور قرآن مجید کا یہ فرمانا کہ (وکان ابوھما صالی)حضرت خضر علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ کی مدد سے دیوار کھڑی کرکے بچوں کا خزانہ محفوظ فرمایا انہی صالحین میں ایک شخصیت سیدنا حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی بھی ہے۔جوکہ سلسلہ قادریہ کے بانی تھے۔ان کے ہم عصر علماء میں سے امام ابن تیمیہ نے بھی سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ان کے صالح ہونے میں آج بھی کسی کو شک نہیں سید عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے نام پر منعقد کئے جانے جلسے جس میں اولیاء اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے۔اولیاء اللہ کا ذکر قرآن مجید میں پایا جاتا ہے اور صالحین کا تذکرہ اللہ کے پاک کلام میں بکثرت پایا جاتا ہے۔جس سے مسلمان کو روحانی طور پر سکون ملتا ہے۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ بعض خودساختہ محبان غوث اعظم مختلف طریقوں سے لڑ جھگڑ کر زبردستی اور گھٹیا طریقوں سے چندہ لیتے ہیں۔جو نہ دے اس کو وہابی بے ایمان نہ جانے کن کن الفاظ سے مطعون کرتے ہیں۔مسجد کا سپیکر کھول کر سارا سارا دن چندہ مانگنا بھانت بھانت کے قصے بیان کرتے ہیںجن کا نہ ہوتا ہے نہ پیر اور گلیوں میں بچوں کو کھڑا کر دیتے ہیں،ہر راہ گیر کو روک کر چندہ کا تقاضہ کرتے ہیں۔گلی میں ٹینٹ لگا کر ڈی جے کو بلاتے ہیں کوئی غلیظ قسم کا نقیب پکڑ کر لے آتے ہیں۔نعت ومنقبت پڑھنا ایک پاکیزہ عمل ہے۔مگر بعض نعت خوان غیر شرعی، غیر معیاری ادب و احترام سے عاری کلام پڑھتے ہیں۔نصف رات تک اہل محلہ کو عذاب میں رکھتے ہیں۔نہ بیمار کی پرواہ نہ بوڑھوں کا خیال اور جس بری طرح لنگر کا حال کرتے ہیں۔وہ لکھنے کے قابل ہی نہیں کیا ہی اچھا ہوتا کہ مسجد کی انتظامیہ اور علماء اور مقررین خود آگے بڑھ کر اس تقریب بڑی گیارہویں شریف کا تقدس بحال کریں۔مسجد کے اندر پروگرام رکھیں۔باوضو بٹھائیں، مختصر شیرینی کا بندوبست لوگوں کی روٹی غریب بچیوں کی شادی ہو محلہ کی صفائی ستھرائی جیسے کاموں پر خرچ کئے جائیں۔اللہ والوں کو یاد کرنا ان کے اوصاف حمیدہ کو بیان کرنااور انکے بنائے ہوئے راستے پر چلنا ہی صراط مستقیم ہے(صراط الدین انعمت علیھی اللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
٭٭٭