قیدی نمبر 804 کا کلین سویپ

0
88

اسلام آباد (پاکستان نیوز) عام انتخابات 2024ء کیلئے پولنگ مجموعی طور پر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو گئی، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعات کی وجہ سے انتخابی عمل متاثر ہوا تاہم مذکورہ اضلاع میں بھی دیگر پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ کا سلسلہ جاری رہا۔رات گئے تک موصولہ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق خیبرپختونخوا سے پاکستان تحریک انصاف قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پرکلین سویپ کررہی تھی۔ عوام نے بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کرکے ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان جو گذشتہ کئی ماہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے ہی اپنی پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں اور جنہیں قیدی نمبر 804 کے لقب سے بھی دنیا بھر میں خوب پذیرائی ملی ہے انہوں نے اپنی ولولہ انگیز صلاحیتوں اور صعوبتوں کا سامنا کرتے ہوئے پاکستانی قوم کے دلوں میں ایک نئی امنگ پید ا کر دی جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی روایتی طور پر اپنی انتخابی مہم کو تو نہ چلا سکی ، نہ ہی اس کے پاس ان کا انتخابی نشان ”بلا” تھا مگر پھر بھی اس کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے والے آزاد امیدواروں نے اپنے اپنے حلقوں میں واضح اکثریت سے فتح سمیٹی ہے۔ حتیٰ کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی قائد میاں نواز شریف لاہور میں اپنے آبائی حلقے میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہوئے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد ابھی بھی جیل میں موجود ہیں اور وہ اپنے حلقے میں سیاسی سرگرمیوں اور انتخابی مہم کو چلانے سے قاصر رہیں لیکن عوام نے ان کی قربانیوں کا بدلہ انہیں فتح دلا کر ادا کیا ہے۔ سروے رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے اس کلین سویپ میں نوجوان ووٹر کا خاص کردار رہا ہے جنہوں نے روایتی انداز کی بجائے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ووٹر کو بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کی ترغیب اور پلاننگ کرتے رہے۔ یاد رہے کہ بیرسٹر گوہرعلی، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی، سابق وفاقی وزراء شہریارآفریدی، علی امین گنڈاپور اور علی محمد خان، سابق صوبائی وزراء ڈاکٹر امجد علی، شوکت یوسفزئی، شہرام ترکئی، تیمور سلیم جھگڑا، کامران بنگش، ڈاکٹر امجد علی اور دیگر کامیاب ہوئے جبکہ دوسری جانب دیگر سیاسی جماعتوں کے مرکزی قائدین بشمول میاں نواز شریف، مولانافضل الرحمٰن، سراج الحق، آفتاب احمد خان شیرپائو، پروفیسر محمد ابراہیم، ایمل ولی خان، امیر مقام، محمد علی شاہ باچا، نجم الدین خان، انجنیئرہمایون، مولاناعطاء الحق درویش، مولانا فضل علی، بخت جہان خان، حاجی غلام احمد بلور، ثمر ہارون بلور، پرویز خٹک اور محمودخان، سکندر شیرپائو، مولانا اسعد محمود، انور سیف اللہ خان اوردیگر کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔البتہ لکی مروت سے سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ خان اور سابق صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ کو کامیابی مل گئی۔پی ٹی آئی نے پشاور میں سویپ کرتے ہوئے پانچوں قومی اسمبلی کی نشستیں جیت لیں جن میں این اے 28 پر ساجد نواز، این اے 29 پرارباب عامر ایوب، این اے 30 پر شاندانہ گلزار، این اے 31شیر علی ارباب اور این اے 32 پر آصف خان نے کامیابی حاصل کی ۔استحکام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ ووٹ ایک امانت اور طاقت ہے جسے ضائع نہیں کرناچاہیے ، ایک مستحکم حکومت بننی چاہیے جوپانچ سال قائم رہے تاکہ معیشت مستحکم ہو ، معیشت مستحکم ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا ۔سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ملک میں مک گیا شو، گو نواز گو ہوگیا ہے، سیل لگ گئی ہے، بیوپاری اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے گی تو 6،7 ماہ میں سارا مک جائیگا،فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ توقع یہی تھی کہ آزاد امیدوار کو برتری رہے گی، پی ٹی آئی کی اپنی مقبولیت اور پی ڈی ایم حکومت سے نفرت ایک لہر کی بنیاد بنی۔ گھٹیا اور ذاتیات پر مبنی فیصلے سنائیں گے تو ردعمل ہی آئے گا، سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ زرداری کو مائنس کرکے نظام آگے نہیں چل سکتاجبکہ لولا لنگڑا اقتدار بھی ن لیگ کا آخری اقتدار ہوگا۔فیصل واوڈا کا کہنا تھا ہمارے قانونی ڈھانچے کے اندرونی مسائل کا تدارک کرنا ضروری ہے، جب چاہیں آپ کسی کو گھر بھیج دیتے ہیں، جب چاہیں معاف کر دیتے ہیں، اس ملک میں مردے کا ووٹ ڈلتا ہے اور انسان جیتتا ہے، 35 سال میں جو بگاڑ پیدا کیا وہ نیا کام کیا کریں گے۔ رات گئے تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق این اے ون چترال سے پی ٹی آئی کے عبدالطیف، این اے 2 سوات سے پی ٹی آئی کے امجد علی، این اے 3 سے پی ٹی آئی کے سلیم رحمٰن، این اے 4 پی ٹی آئی کے سہیل سلطان، این اے پانچ دیر بالا پی ٹی آئی کے صبغت اللہ، این اے 6 دیر لوئر ون محبوب شاہ پی ٹی آئی، این اے سات دیر لوئر 2 بشیر خان، این اے9 ملاکنڈ جنید اکبر، این اے 10 بیرسٹر گوہرعلی، این اے 11 شانگلہ، این اے 12 کوہستان، این اے 13 بٹ گرام نوازخان، این اے 14 مانسہرہ ون عمران سلیم، این اے 15 مانسہرہ 2 شہزادہ گستاسپ، این اے 16 ایبٹ آباد علی اصغر خان، این این 17 علی خان جدون، این اے 18 ہری پور عمر ایوب خان، این اے 19 صوابی ون اسد قیصر، این این اے 20 صوابی دو شہرام ترکئی، این اے21 مردان مجاہد خان، این اے 22، این اے23 علی محمد خان، این اے 24 چارسدہ انور تاج، این اے 25 فضل محمد خان، این اے 26 مہمند ساجد خان، این اے 27 خیبر اقبال آفریدی، این اے 33 نوشہرہ ون شاہد احد خٹک، این اے 34 ذوالفقار، این اے 35کوہاٹ شہریار آفریدی، این اے 36 ہنگو یوسف خان، این اے 37 کرم لقمان خان، این اے 38 کرک شاہد خٹک، این اے بنوں 39 مولانانسیم شاہ، این اے40 شمالی وزیرستان اورنگزیب خان، این اے 41 لکی مروت سلیم سیف اللہ، این اے 42 جنوبی وزیرستان محسن جاوید داوڑ، این اے 43 ٹانک داوڑ کنڈی، این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان علی امین گنڈاپور اور این اے 45 سے شعیب خان میاں خیل کامیاب ٹھہرے۔راولپنڈی کی دونوں نشستوںاین اے 56 اور این اے 57 پر عوامی مسلم لیگ نے شکست تسلیم کرلی۔ شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘ہم این اے 56 اور این اے 57 سیہار گئے ہیں لیکن خوشی اس بات کی ہے کہ ن لیگ کو بھی شکست ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار سیمابیہ طاہر اور شہریار ریاض جیت گئے ہیں۔فیصل آباد سے رات گئے تک موصول ہونیوالے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ضلع فیصل آباد کے دس میں سے 9 قومی اسمبلی کے حلقوں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو برتری حاصل تھی، جبکہ ضلع کے 21 میں سے 15 صوبائی حلقوں میں بھی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آگے جا رہے تھے، رات گئے تک موصولہ نتائج کے مطابق این اے 95 چک جھمرہ سے آزاد امید وار علی افضل ساہی، این اے 96 سے آزاد امیدوار رائے حیدر کھرل،این اے 98 سمندری سے آزاد امیدوار حافظ ممتاز احمد، این اے 99 سے ڈجکوٹ سے آزاد امیدوار ملک عمر فاروق، این اے 100 سے آزاد امیدوار ڈاکٹر نثارجٹ، این اے 101 سے آزاد امیدوار رانا عاطف، این اے 102 سے آزاد امیدوار چنگیز خان کاکڑ، این اے 103 سے آزاد امیدوار علی سرفراز اور این اے 104 سے آزاد امیدوار صاحبزادہ حامد رضا کو برتری حاصل تھی جبکہ این اے 97 تاندلیانوالہ سے ن لیگ کے امید وار علی گوہر بلوچ جیت رہے تھے۔اسی طرح ضلع کے21 میں سے 15 صوبائی حلقوں میں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو برتری حاصل تھی، پی پی 104، 108، 109، 117 میں لیگی امیدوار آگے جا رہے تھے۔ ملتان کے 6قومی اور 12صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں این اے148 میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی ،تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار تیمور مہے اورن لیگ کے ملک احمد حسین ڈیہڑ کے درمیان سخت مقابلہ تھا،دوسرے حلقے میں آزاد امیدوار عامر ڈوگر 8020ووٹ لیکر آگے ہیں۔استحکام پاکستان پارٹی کے جہانگیر ترین 5750ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رضوان ہانس 3210ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر ہیں۔ این اے 150میں زین قریشی 10 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے مسلم لیگ ن کے جاوید انصاری سے جیت رہے تھے جبکہ رانا محمود الحسن تیسرے نمبر پر تھے ۔ این اے 151 میں آزاد امیدوار مہر بانو قریشی نے 101پولنگ سٹیشنز سے 36 721 ووٹ لے کرآگے تھیں جبکہ مسلم لیگ ن کے ملک غفار ڈوگر25ہزار سے زائد ووٹ لے کردوسرے جبکہ موسیٰ گیلانی 23830 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پرتھے ۔رات گئے تک ملتان کے کسی بھی حلقے کے نتائج مکمل نہیں ہوسکے امیدوار اور انکے کارکنان رزلٹ اکٹھے کرنے میں لگے رہے ۔رحیم یار خان کے 6قومی حلقوں کے غیر سرکاری غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق 3 میں پی ٹی آئی 2 سیٹوں پر مسلم لیگ ن اور ایک پر پیپلز پارٹی جیت رہی ہے۔این اے 169کے 321 پولنگ سٹیشنوں میں سے 41 سے موصولہ نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار راجہ محمد سلیم 13740ووٹ پہلے نمبر پرپاکستان پیپلز پارٹی کے مخدوم سید مرتضی محمود 8859 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ ن کے مخدوم سید مبین احمد8447ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر ہیں۔ خانپور کے این اے 170کے 45 پولنگ سٹیشنز میں مسلم لیگ ن کے شیخ فیاض الدین 15354 ووٹ لے کر پہلے ،پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارمیاں غوث 12354 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے،این اے 171کے40 پولنگ سٹیشنوں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ممتاز مصطفیٰ ایڈووکیٹ 17631ووٹ لے کر آگے،سابق وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت(آزاد) 9100 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر جبکہ پیپلز پارٹی کے مخدوم طاہر رشیدالدین 7037ووٹ لے کر تیسرے نمبر پرتھے ۔ این اے 172 میں 40 پولنگ سٹیشنوں میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار چوہدری جاوید اقبال وڑائچ 5 ہزار ووٹ کی لیڈ سے پہلے نمبر پر ہیں۔ ان کے مدمقابل پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں امتیاز13ہزار ووٹ لے کردوسرے اور پیپلز پارٹی سے چوہدری ظفر اقبال وڑائچ تیسرے نمبر پر ہیں ۔این اے 173 کے288میں سے 94 پولنگ سٹیشنوں کے رزلٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے مخدوم مصطفٰی محمود 33498 ووٹ سے پہلے نمبر پر ،پی ٹی آئی کے حمائت یافتہ آزاد امیدوار رئیس نبیل خان ڈاہر 21763 ووٹوں سے دوسرے اورمسلم لیگ ن کے عزیر طارق چوہان 11679ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پرتھے،صادق آباد کے حلقہ این اے 174 کے 323پولنگ سٹیشنوں میں سے 64پولنگ سٹیشنوں میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سردار اظہر خان لغاری 17378ووٹ لے کر آگے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے سید عثمان محمود 14599ووٹ لے کردوسرے نمبر پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار رئیس محبوب احمد 11060ووٹ لے تیسرے نمبر پر ہیں۔ لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 194 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق بھاری اکثریت سے جیت رہے تھے ۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 2024 میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے 4 کروڑ زیادہ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں 22 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے جن کیلئے 800 ٹن سپیشل سکیورٹی کاغذ استعمال ہوا تھا جبکہ موجودہ انتخابات کے لئے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے اور ان کی چھپائی پر دو ہزار 170ٹن کاغذ استعمال ہوا جس کی بڑی وجہ انتخابی حلقوں میں امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہے جو کہ 2018 کے انتخابات کے مقابلے میں ڈیڑھ سو گنا زیادہ ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here