نظام کا مذاق!!!

0
144
ماجد جرال
ماجد جرال

یہ راز اب سمجھنا مشکل نہیں رہا کہ ہم کیوں گرے لسٹ سے نہیں نکل پا رہے، دنیا ہم پر کیوں پابندی لگاتی ہے، عالمی برادری ہماری بات کا یقین کیوں نہیں کرتی، مختصر عالمی برداری ہمیں دیوانہ کیوں سمجھتی ہے۔ہمارا نظامِ انصاف اور نظام حکومت دونوں ہی منافقت کی اس انتہا پر پہنچ چکے ہیں جس کا جائزہ لینے کے بعد دنیا ہمارے متعلق کسی قسم کی مثبت رائے اپنانے سے کتراتی ہے۔کوئی بھی معاشرہ انصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا، اب تو یہ قول اتنا مشہور ہوچکا ہے کہ اس کے راوی کا تذکرہ کرنا بھی مناسب نہیں لگتا۔
ہمارے پیارے پاکستان میں عرصہ دراز سے سیاسی انتقامی کاروائیوں نے جہاں نظام انصاف کا پول کھولا وہاں صحافیوں کو پسندیدگی اور نا پسندیدگی کے سبب موت کے منہ تک پہنچا دینے کی کاروائیوں نے آزادی اظہار رائے جیسے بنیادی آئینی حق کی بہادری سے پامالی کی نظیریں بھی قائم کیں۔مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے تین تین ادوار میں بھی پاکستان کے نظام انصاف کو کھوکھلا کرنے سمیت سرکاری مشینری کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا مگر موجودہ حکمرانوں نے تو اس معاملہ میں سابقہ تمام ادوار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔آپ ایک لمحے کو تصور کریں کہ امریکہ میں ایک ایسی حکومت آتی ہے جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کرپشن یا کسی اور معاملے پر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کاروائی کا اعلان کرتی ہے، کچھ ہی دنوں بعد الزامات کی بنیاد پر ڈونلڈ ٹرمپ کو پولیس حراست میں لے لیتی ہے اور عدالتی کاروائی میں انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنا دی جاتی ہے۔ کچھ دنوں بعد سزا سنانے والے جج کی کوئی ویڈیو سامنے آتی ہے کہ چند طاقتور افراد نے زبردستی یہ عدالتی فیصلہ کروایا، اپیل میں کوئی عدالت سابقہ عدالت کو فیصلہ کالعدم قرار دے دیتی ہے، پاکستان کی عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بھی کرپشن کے مقدمات دائر کروائے جاتے ہیں مگر پاکستان کی عدالتیں انہیں کلین چٹ دے دیں، چند دنوں بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے امریکہ میں بھی فضا سازگار ہونے لگے، ان کے خلاف مقدمات کی روزانہ ہونے والی سماعتیں ہفتہ یا مہینہ بعد ہونے لگیں، تفتیشی ادارے رپورٹ کرنے لگیں کہ ہمارے پاس شواہد نہیں ہیں، تو آپ کو امریکی نظام انصاف اور نظام حکمرانی کیسا لگے گا۔زیادہ دور نہ جائیں پاکستان میں تحریک لبیک پاکستان ڈرامے کا ڈراپ سین ہوا آپ کو کسی کا جائزہ لے لیں، دو ہفتے تاہم حکومتی وزرا بتا رہے تھے کہ یہ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں میں کھیلنے والا گروہ ہے، ماضی میں آپ ان کی کارروائیوں کے سبب تنظیم کو کالعدم قرار دے چکے ہو، پھر اچانک آپ کو لگے کہ نا صرف یہ لوگ محب وطن ہے بلکہ کالعدم جماعتوں کی فہرست سے بھی باہر نکال کر اتحاد کی کالک اپنے منہ پر مل لیں تو کیا آپ کے اس کالے منہ کو دنیا پیار دے گئی۔اس میں پاکستان تحریک لبیک کا ذرا بھی قصور نہیں، ان کو ٹشو کی طرح استعمال کرکے پھینکنے والوں کو علم نہیں تھا کہ یہ ان کے گلے کا پھندہ بنے گی۔ اب بتائیے کہ دنیا ہمارے نظام انصاف اور نظام حکمرانی کو ناقص نہ قرار دے تو کیا کرے۔ اصولی طور پر تو اب ان سیاستدانوں اور تفتیش کاروں کو کالعدم قرار دینے کی ضرورت ہے جنہوں نے پاکستان کے نظام انصاف و حکمرانی کا ایک بار پھر مذاق اُڑایا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here