اتحادیوں کی اہم بیٹھک؛ستمبر میں الیکشن متوقع

0
77

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی اہم قیادت نے آئندہ الیکشن اور نگران حکومت کے لیے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے دبئی میں ڈیرے ڈال لیے ہیں ،الیکشن سے قومی اسمبلی کو تحلیل کر کے ستمبر تک الیکشن کروانے پر غور کیا گیا ہے ، اگر قومی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو حکومت کو تین ماہ کے دوران الیکشن کے انعقاد کو ممکن بنانا ہوگا جبکہ الیکشن نتائج پندرہ روز سے زائد تک نہیں روکے جا سکتے ہیں ، اس حوالے سے پی ایم ایل این کی چیف آرگنائزر مریم نواز ، سابق وزیراعظم نواز شریف ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف دبئی میں موجود ہیں ، سیاسی مبصرین کے مطابق اس موقع پر نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ون آن ون ملاقات بھی متوقع ہے ، ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں کی ابتدائی ملاقاتوں میں پیپلز پارٹی نے پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں سیٹیں مانگ لی ہیں، مسلم لیگ ن پرویزاشرف ، گیلانی خاندان اوردیگرحلقوں میں امیدوارکھڑا نہیں کرے گی۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں مصالحتی کا کردار اد کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق اہم ملاقات میں نگران وزیراعظم کا نام بھی فائنل کیا جائیگا، ملاقات میں دونوں جماعتیں الیکشن کی تاریخ بھی فائنل کریں گی۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملاقات میں اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے پہلے اسمبلی توڑنے کے معاملے پربھی غور ہوگا جس کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان ملاقات میں اپوزیشن لیڈرز کے نام پر بھی بات ہوگی، ذرائع کاکہنا ہے کہ استحکام پاکستان، ق لیگ کو کتنی نشستوں پر ایڈجسٹ کرناہے، اس پر بھی بات ہوگی۔اس سلسلے میں پاکستان کے تمام سیاسی مبصرین کی نظریں اس وقت دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں پر جمی ہوئی ہیں، پاکستان کے مقامی میڈیا پر بھی بڑی شد و مد کے ساتھ یہ خبریں چلائی جا رہی ہیں۔تقریباً سبھی کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ ملاقاتیں پاکستان کے اگلے سیاسی منظر نامے کو واضح کریں گی جس میں نگران وفاقی حکومت اور انتخابات کی حتمی تاریخ کے بارے فیصلے ہو سکتے ہیں۔مسلم لیگ ن کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی سلمان غنی کہتے ہیں کہ یہ ملاقاتیں اگلے نگران سیٹ اپ کے لیے ہو رہی ہیں۔ ایک دفعہ پھر پنجاب کی طرح وفاق میں بھی آصف علی زرداری اپنی مرضی کا نگران وزیر اعظم لگانا چاہتے ہیں۔ ان کا دورہ لاہور اسی سلسلے کی کڑی تھی،انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ بات تو عیاں تھی کہ نگران وزیر اعظم ایسے شخص کو لگایا جائے گا جس کو معیشت کی کچھ نہیں بلکہ زیادہ سوجھ بوجھ ہو کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی یا اس سے متعلق حکمت عملی اور مذاکرات بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ اور میری اطلاعات کے متابق اسٹیبلشمنٹ کی منشا بھی یہی ہے۔ شہباز شریف کو یہ بات بتا دی گئی ہے۔ ایسے میں آصف علی زرادری اسی بات کو بھانپتے ہوئے ایک تاجر کو نگران وزیراعظم بنوانا چاہتے ہیں۔ دبئی ملاقاتوں میں یہ بات ہی طے ہو گی۔دوسری طرف تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی کہتے ہیں کہ دبئی میں ہونے والی سیاسی سرگرمیوں سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اب بات اگلے انتخابات کی جزئیات سے متعلق ہو رہی ہے۔دونوں فریقوں کو اس بات کا اندازہ ہے کہ اگلی حکومت پھر مخلوط ہی بنے گی اس لیے جتنا ممکن ہو معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے۔ اگر آصف زرداری اپنی مرضی کا نگران وزیر اعظم نہیں لگوا پائیں گے تو اس کے بدلے میں وہ کچھ لے لیں گے۔ یا ہو سکتا ہے کہ لے لیا ہو، سیاست اسی چیز کا نام ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here