قارئین وطن! نئے سال کے موقع پر فضا کتنے بے گناہ لوگوں کے خون سے بھری پڑی ہے اور میدانِ سیاست تو گٹر کی مانند ابل رہا ہے خوف ایک آسیب کی طرح ہر شخص سے لپٹا ہوا ہے کہ میر سپاہ سے لے کر مقتدر اداروں اور لاڈلے بونے سیاست دان خان اعظم عمران خان سے ڈرے ہوئے ہیں اور اسی کشمکش میںتیز دھند کی وجہ سے ہم افق پے پھیلی لالی بھی نہیں دیکھ پائیں گے اور اندھیرے میں ڈوب جائیں گے –
قارئین وطن! امید تو سب ہی بڑے چھوٹے امیر غریب کہ نیا سال امن کا سال ہو ،ہر گھر کے آنگن میں اس کی کرنیں یکساں چمکیں، میر سپاہ سے لے کر ہر مقتدر ادارہ قائید اعظم کے فرمان کے مطابق اپنا کردار ادا کرے، خاص طور پر انصاف کے مندر کی گھنٹیاں کروڑ انسانوں کے کانوں میں سنی جائیں ،ہر گھر میں دال چاول، آٹے کی تقسیم برابر ہو اور سب سے بڑا کام آئین کی پاسداری اور ہر شخص کولیول پلئینگ فیلڈ میسر ہو خواہ وہ لاڈلہ نواز شریف ہو بلاول زرداری ہو یا عمران خان – لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا یہ سب خواہشات تو ہو سکتی ہیں لیکن حقیقت سے بہت دور عزیزان وطن بھی کا تسلسل ہی ہو گا کہ وہی ہمارا میر سپاہ وہی ہمارا انصاف کا تاج وہی الیکشن کمشنر وہی لاڈلوں کا رونا وہی خان کا عزم وہی مہنگائی، وہی بجلی کے بل سب کچھ تو وہی ہوگا لیکن پھر بھی ہماری دعا ہے کہ اے میرے اللہ کو ہمارے لئے آسانیاں پیدا کرنے والا سال بنا، پاکستان کو چوروں ،ڈاکوئوں اور لٹیرے حکمرانوں کی زد سے محفوظ فرما ،پاکستان کی سپاہ کو پاکستان کا مضبوط قلعہ بنا تاکہ کوئی ہماری سرحدوں کی جانب میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے اے اللہ ہمارے پاکستان کو قائد اعظم کی سوچ اور فکر کے مطابق ایک جمہور بنا جس میں ہم اور ہماری اقلیتیں ایک نیشن بن کر رہیں اور ہمیں عمران خان جیسا نڈر لیڈر عطا فرما جو قوم کی صیح رہنمائی فرمائے ہمیں ایسا عطا کر ہم کو کا تسلسل نہیں چائیے- سال ہو یا سورج اپنی آب و تاب کے ساتھ ابھرے گا بس اتنی گزارش ہے نئے سورج سے کہ ہماری سحر کو منور کردے اور ہم غریبوں پر رحم کی کرنیں ڈالے تمام اہل وطن اور دنیا کے قریہ قریہ میں بسنے والوں کو نیا سال مبارک ہو-قارئین وطن! جیسے جیسے انتخابات کی تاریخ نزدیک آ رہی ہے اور اوپر نیچے عمران خان اور اس کی پارٹی کو ریاستی جبر خانہ سے کچھ کچھ ریلیف ملنے کے آثار نظر آنے شروع ہوئے ہیں ان کارپوریشن کے سربراہ کے لاڈلے چہرے پر مایوسیاں پھیلنی شروع ہو گئی ہے سیاست کے ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ کارپوریشن کے مالک میاں محمد نواز شریف ایک بار پھر فرار کی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں ویسے بھی ان کے سارے مقدمات ریلیف کی قبر میں دفنا دیئے گئے ہیں لیکن راقم کی نظر میں ہمارا سیاسی مطلع صاف نہیں ہوا ہے جس کی مثال سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ہماری چھوٹی خاکی وردی پنچاب پولیس نے جس طرح ان کی ضمانت کے بعد جیل کی ڈھیوڑی میں گھس کر کھینچا تانی کی ہے اور جو کچھ عمران خان اور ان کے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ سلوک روا رکھا جا رہا ہے میرا تو خیال ہے کہ لوگ ان عہدوں سے کوسوں دور بھاگیں گے اور پھر ہمارے نصیب میں چور اچکے اور رہزن بطور رہنما رہ جائیں گے میرے خدشات کو غلط ثابت صرف انقلاب کی راہ ہے میں انقلاب فرانس کی تلقین نہیں کروں گا لیکن اپنے ووٹ کا صحی استعمال بھی کسی انقلاب سے کم نہیں لیکن اس کے لئے اپنے ووٹ پر پہرہ دینا ہوگا صرف ایک دفعہ اپنے ووٹ کے استعمال کے لئے راستے میں کھڑی ہر دیوار کو گرانا ہو گا اللہ کرے ہمارا کا نیا سورج ہمارے عزم کو اتنا مظبوط کردے کے ہم کسی کارپوریشن کو اپنا قیمتی ووٹ نہ ڈال سکیں یہی ہمارا نئے سال کا ریزولوشن بھی ہوگا کہ آزاد پاکستان –
٭٭٭