سوڈان کے ایک شخص نے ایک مضمون لکھا۔ اس میں اس نے اپنے ساتھ پیش آنے والے دو دلچسپ واقعات بیان کیئے!
پہلا واقعہ:–
مجھے آئرلینڈ میں میڈیکل کا امتحان دینا تھا،امتحانی فیس 309 ڈالر تھی۔ میرے پاس کھلی رقم (ریزگاری) نہیں تھی، اس لیئے میں نے 310 ڈالر ادا کر دیئے۔ اھم بات یہ کہ میں امتحان میں بیٹھا، اور امتحان بھی دے دیا، کچھ وقت گزرنے کے بعد سوڈان واپس آ گیا۔ ایک دن اچانک آئرلینڈ سے میرے پاس ایک خط آیا۔ اس خط میں لکھا تھا کہ “آپ نے امتحان کی فیس ادا کرتے وقت غلطی سے 309 کی جگہ 310 ڈالر جمع کر دیئے تھے۔ ایک ڈالر کا چیک آپ کو بھیجا جارہا ھے، کیوں کہ ھم اپنے حق سے زیادہ نہیں لیتے” حالانکہ یہ بات وہ بھی جانتے تھے کہ لفافے اور ٹکٹ پر ایک ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے ہوں گے۔
دوسرا واقعہ:–
میں کالج اور اپنی رہائش کے درمیان جس راستے سے گزرتا تھا، اس راستے میں ایک عورت کی دوکان تھی جس سے میں 18 پنس میں کوکو ملک کا ایک ڈبہ خریدتا تھا۔ ایک دن دیکھا کہ اس نے اسی کے ساتھ کوکوملک کا ایک ڈبہ اور رکھ رکھا ھے جس پر قیمت 20 پنس لکھی ہوئی ھے۔ مجھے حیرت ہوئی اور اس سے پوچھا کہ کیا دونوں ڈبوں کی نوعیت (کوالٹی) میں کچھ فرق ھے کیا؟ اس نے کہا : نہیں، دونوں کی کوالٹی یکساں ھے۔ میں نے پوچھا کہ پھر قیمت کا یہ فرق کیوں؟ اس نے جواب دیا کہ نائجیریا، جہاں سے یہ کوکو ملک ہمارے ملک میں آتا ھے، اس کے ساتھ کچھ مسائل پیدا ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے قیمت میں اضافہ کیا گیا ھے۔ زیادہ قیمت والا مال نیا ھے، اسے ھم 20 کا بیچ رہے ہیں اور کم قیمت والا پہلے کا ھے، اسے ھم 18 کا بیچ رہے ہیں۔ میں نے کہا، پھر تو لوگ 18 والا خریدیں گے جب تک یہ ختم نہ ہوجائے؟ 20 والا تو اس کے بعد ھی کوئی خریدے گا۔ اس نے کہا: ہاں، یہ مجھے معلوم ھے۔ میں نے اسے کہا دونوں ڈبوں کو مکس کر دو اور 20 کا ھی بیچو ۔ کسی کے لیئے قیمت کا یہ فرق جاننا مشکل ہوگا۔ اس نے میرے کان میں پھسپھساتے ہوئے کہا : کیا تم کوئی لٹیرے ہو؟ مجھے اس کا یہ جواب عجیب لگا اور میں آگے بڑھ گیا۔ لیکن یہ سوال آج بھی میرے کانوں میں گونج رہا ھے کہ کیا میں کوئی لٹیرا ہوں؟ یہ کون سا اخلاق ھے؟ دراصل یہ ہمارا اخلاق ہونا چاہیے تھا۔ یہ ہمارے دین کا اخلاق ھے ۔ یہ وہ اخلاق ھے جو ہمارے نبی کریم ۖ نے ہمیں سکھایا تھا، لیکن؟ اپنی ایمانداری سے بتائیں کیا ھم لٹیرے نہیں ؟ جگاڑ میں حلال حرام تک کو ایک ھی گاڑی سے روندتے چلے جاتے ہیں۔ ان باتوں کا ذرہ برابر بھی خیال ھی نہیں کرتے ۔
٭٭٭