اگلے چار پانچ روز اہم ہیں!!!

0
81
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! کسی سیاست دان سے بات کریں یا ٹی وی پر اینکروں یا تجزیہ نگاروں کو سنیں سب یہی بتا رہے ہوں گے کہ پاکستان کی سیاست میں اگلے چار پانچ روز بڑے اہم ہیں ،وہ چار پانچ روز بھی کسی بڑی خبر یا حادثے کے بغیر الحمدللہ گزر جاتے ہیں لیکن اینکروں اور تجزیہ نگاروں کی وہی رٹ رہتی ہے، بڑے اہم پرزور ہوتا ہے ۔ خیر سے وقت تو تیزی سے کٹ رہا ہے ،اتنا ضرور ہے کہ ملک ایک ہیجان اور انتشار کا شکار ہے ملک میں ایک گھٹن ہے سانس لینا دشوار ہے بقول فیض!
جسم پر قید ہے جذبات پر زنجیریں ہیں
فکر محبوس ہے گفتار پر تعزیریں ہیں
ایسی صورت حال میں اپنی ہمت ہے کہ ہم پھر بھی جئے جا رہے ہیں اور اس کی وجہ عمران خان نے جو نعرہ مستانہ بلند کیا ہے ہر دور میں ہماری آواز بند کرنے والوں نے منہ کی کھائی ۔ جب ملک میں کوئی ٹیلیویژن نہیں ہوتا تھا صرف چند اخبارات ہوتے تھے اور ان کے دفتروں میں مارشل لا کنگ خود ساختہ فیلڈ مارشل ایوب خان نے اپنے میجر اور کرنل بٹھائے ہوتے تھے جن کا کام خبروں کو سنسر کرنا ہوتا تھا ۔ پھر ایک پاکستان ٹیلیویژن بھی آگیا اس کے خبر نامے پر سنسر شپ لگی ہوتی لیکن ایوب کی ان سب شرلیوں کے باوجودعوسم اس کے جبر کا مقابلہ کرتے تھے۔
قارئین وطن! ایوب کا زمانہ بھی گزر گیا ، پھر جرنل یحیحی ملک دو لخت کر کہ چلتا بنا مشرقی پاکستان ڈوب رہا تھا اور یہاں ٹیلیویژن جرنل صاحب کو دکھا رہا تھا کہ ہم آخری سانس تک لڑیں گے ۔ پھر شہنشاہ جبر جرنل ضیاالحق مسند اقتدار پر براجمان ہوئے اس وقت بھی ایک ہی ٹیلیویژن اور چند اخبارات ہوا کرتے تھے اس نے شعور کو بیدار ہونے کے بجائے کوڑے مار مار کر سلا دیا بلکہ ملک کو شریف برادران کا گند قوم کو دے گیا ۔ پھر قوم نے جرنل پرویز مشرف کا جرنیلی دور دیکھا اس نے اپنے جبر کو جہاں روا رکھا قوم کو بہت سارے ٹیلیویژنوں کا تحفہ دیا جو بعد میں اس کے گلے کا پھندا بنا اور اس کے بعد زمانے بدلتے رہے اور کاتب بخت کے فیصلے بھی لیکن وہ اگلے چار پانچ روز بڑے اہم ہیں اپنی جگہ ٹھرے رہے ۔
قارئین وطن! آج پاکستان کی سپاہ کا میر سپاہ ایک کوئیزلنگ جرنل قمر جاوید باجوا ہے بمقابلہ ایک آزاد آواز عمران خان جو پاکستان اور اس کے چوبیس کروڑ عوام کو بیرونی اور اندرونی قزاقوں سے نجات دلوانے کے لئے قمر بستہ ہے آج سیاست کا ہر زاویہ بتاتا ہے کہ جرنل نے عمران کی آواز جو دبانے کے لئے غیر جمہوری حربہ استعمال کیا ہوا ہے لیکن شوشل میڈیا کے سامنے اس کا سر خم ہے اور وہ جتنی قدغنیں عمران کی آواز کو دبانے کے لئے کرتا ہے اتنا ہی وہ عوام کی نظروں میں بلند ہوتا ہے آج عمران کا حال یہ ہے کہ وہ ایک جلسہ یا ریلی کے لئے کال دیتا ہے پوری دنیا میں آباد پاکستانی اس کی آواز پر لبیک کہتے ہیں جو ہمارے میر سپاہ کے لئے پریشانی کا باعث ہے جرنل صاحب کے ماتھ آرگن اس کو ذلفقار علی بھٹو کے انجام سے ڈراتے ہیں لیکن خدا نے جس کے مقدر میں بینظیر نصرت لکھ دی ہو کیڑے مکوڑے والی حکومت کا سربراہ شہباز شریف جو خائین ہے قاتل ہے منی لانڈرنگ کا شہنشاہ ہے اپنے کوئیزلنگ(میر جعفر) کے ساتھ مل کر بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔
قارئین وطن! ہر پاکستانی اپنی افواج کی قدر کرتا ہے لیکن جب ان کا ہیڈ ایوب خان ہو یحییٰ خان ہو ضیاالحق ہو مشرف ہو جنہوں نے اپنی عوام کی خدمت کرنے کے بجائے بیرونی آقائوں کی حکم بجا وری کی ہو اور اسی ڈگر پر چل کر جنرل قمر باجوہ عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کا جعلی ڈرامہ رچا کر حکومت کو چلتا کردے تو وہ کیسے توقع کرسکتا ہے کہ عوام اس کی پذیرائی کرے گی، وہ ہمارے جسم پر کوڑے برسا سکتا ہے گفتار پر پابندی لگا سکتا ہے، اے آر وائی بند کروا سکتا ہے لیکن ہماری سوچ اور فکر پر پابندی نہیں لگا سکتا ،بقول میکسم گورکی جسم کو زنجیروں اور ہتھکڑیوں سے جکڑ دو لیکن اس کا ایک نعرہ کہ میں آزاد ہوں تو وہ آزاد ہو جاتا ہے باجوہ صاحب اور مکرو فریب سے لدے حکمرانوں پاکستان کی 22کروڑ عوام اب آزاد ہے اب اگلے چار پانچ روز اہم اس لئے ہوں گے کہ عمران نے ہمارے قدم آزادی کی جانب ڈال دیئے ہیں ،عمران زندہ باد پاکستان زندہ باد ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here