سیاسی رسہ کشی سے اجتناب!!!

0
264
جنید خان تنولی
جنید خان تنولی

عوامی سطح پر مقبول، عمران خان آج اگر ”سیاسی رسی کشی ”سے کنارا کر کے دنیا بھر کے انفرادی ڈونرز کو مصیبت میں مبتلا سیلاب متاثرین کی مدد پر آمادہ کرنے میں لگ جائیں اور وفاقی حکومت ان کی ٹیموں کی انتظامی معاونت شروع کر دے تو تلخی بھی مٹے گی اور لاکھوں بے آواز انسانوں کی امداد بھی ہو جائے گی. آفت دونوں اطراف سے آنا کی قربانی مانگ رہی ہے،پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کو جماعت اسلامی کی الخدمت فانڈیشن سے سیکھنا چاہئے کہ بے سہارہ اور بے یارو مددگار عوام جن کی سیلاب سے گھر اجڑ گئے ان کی خدمت کیسے کی جاتی ہے۔ سادہ عوام کو بھی سیکھنا چاہیے کہ تم صبح شام انکے نعرے مارتے ہو لیکن تمھاری نظروں کے سامنے پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم والے اپنی ذاتی انا کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کو عوام کے مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں۔ اگر عقل سے اندھے سادہ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی تو جنوبی پنجاب اور بلوچستان کا حال دیکھ لو۔ اللہ نہ کرے اس طرح کی قدرتی آفت پاکستان کے دوسرے علاقوں میں آ جائے تو پھر بھی یہ زاتی مفاد پرستی اور انا کی جنگ میں مگن لوگ تمھیں بھی جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے لوگوں کی طرح اسی طرح بے یارو مددگار چھوڑ دیں گے۔ پنجاب حکومت اور مرکز کی طرف سے ابھی تک متاثرہ علاقوں میں یہ ظالم پی ٹی آئی والے اور پی ڈی ایم والے وہاں نہیں گئے اور سادہ عوام انکی تالیاں اور نعرے مار مار کر تھکتی نہیں۔ حاصل کلام یہ ہے کہ اگر جنوبی پنجاب کے ان علاقوں کی سیاسی باگ ڈور وڈیروں کے پاس نہ ہوتی تو عام آدمی اس قدر بے یار و مددگار نہ ہوتا کہ ان کی اس بے کسی کی میڈیا پر خبریں تک نہیں چل رہی۔ باریک نقطہ یہ ہے کہ تباہ ان کے کچے گھر ہوئے جو کہ ان کی کل کائنات ہے ، ڈھور ڈنگر اور بھیڑ بکریاں ان کی بہہ گئیں جس کی وجہ سے یہ خاندان دہائیوں پیچھے چلے گئے، وڈیروں اور سرداروں کی ملکیت یعنی زمین تو وہیں پر قائم ہے بلکہ ٹھیکے کی رقم میں مزید اضافہ ہو گا۔ گھر بھی پکے اور محفوظ ہیں اور ڈوبی ہوئی رعایا جب تک معاشی طور پر بحال نہیں ہوتی آوازیں بھی آقاوں کے سامنے دھیمی ہی رہیں گی کیونکہ آواز تو تبھی بلند ہوتی ہے جب پیٹ میں روٹی ہو۔ ہاں ایک بات تو بھول ہی گئی تھی اور وہ آقائوں کو بھی یاد رکھنی چاہئے کہ جب پیٹ کمر سے جا لگیں تو پھر آوازیں نہیں ہاتھُ اٹھتے ہیں۔ واہ میرے پاکستان کی سادہ عوام تجھے سلام۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here