ہوشیار باش

0
132
عامر بیگ

نعمت کدہ پرانی انارکلی میں جانے سے پہلے انارکلی کے بانو بازار کے سرے سے گزرنا پڑتا تھا جس سے متصل لا کالج اور ڈینیل کالج کا بوائز ہاسٹل دوسری طرف ایف سی کالج کا بوائز ہوسٹل اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اگر دائرہ وسیع کر لیں تو ہمارے کالج کے بوائز ہاسٹل پھر اسلامیہ سول لائنز اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے بوائز ہوسٹل اور انگریزوں کے زمانے کی بنی ہوئی پرشکوہ کیمپس پھر پنجاب یونیورسٹی اورڈینٹل کالج فارمیسی اور فائن آرٹ کے ڈپارٹمنٹ نیشنل کالج آف آرٹس لاہور میوزیم اداکار شاہد کی کوٹھی کی طرف جائیں تو کے ای کا گرلز ہوسٹل کہ جسکا ایف جے کی سٹوڈنٹس سے ہر شعبے میں مقابلہ چلتا رہتا تھا اور میکلوڈ روڈ پر کے ای بوائز اور میو ہسپتال کا ڈاکٹرز ہوسٹل اس مسحور کن لوکیشن میں ڈاکٹر زاہد حسین اور میں پریوں کے جھرمٹ میں سے گزر کر بچتے بچاتے پرانی انارکلی کے شروع میں موجود نعمت کدہ میں کھانا کھانے جاتے تھے ۔ہوسٹل میں گاڑی اور ہارلے ڈیوڈسن ہونے کے باوجود ڈاکٹر زاہد حسین کے ہمراہ پیدل پندرہ منٹ کا یہ سفر کبھی کبھی گھنٹوں میں بدل جاتا اور تھکن کا احساس تک بھی نہ ہوتا۔ میں شرمیلی طبیعت کے مالک ڈاکٹر زاہد حسین کو چھیڑتا کہ دیکھو وہ لڑکی تمہیں گھور رہی ہے لگتا ہے تمہاری بلور ی آنکھوں میں ڈوب گئی مگر وہ جوابی فائر کرتا کہ نہیں وہ تمہارے ہونٹوں پر مر مٹی ہے یہ سچ ہے کہ ہم سے زیادہ لڑکیاں ہمیں تکتی تھیں ہم میں زیادہ حصہ ڈاکٹر زاہد کی مقناطیسی شخصیت کا تھا کہ اس کی نیلی گرین بڑی بڑی آنکھیں سرخ و سفید رنگت متناسب جسم اور پہننے کے ڈھنگ پر جس لڑکی کی بھی نظر پڑتی اسے ہٹانا مشکل ہو جاتا ۔انارکلی کے بانو بازار سے اس وقت کے لاہور کا کوئی ایسا نوجوان نہیں ہوگا جو واقف نہ ہو گا جہاں چھو سے چھوا کھلتا تھا کئی ایک دل جلوں کہ جو حسن کے جلووں کے آگے اپنا کنٹرول کھو دیتے تھے بھرے بازار میں کبڈی کھیلتے دیکھا گیا کہ ساہی کہ طرح ہاتھ لگا کر یہ جا اور وہ جا ان میں سے کئی ایک کا پہلا پڑاؤ لا کالج یا ڈینٹل کالج کا بوائز ہوسٹل ہی ہوتا تھا کہ وہی سب سے قریب تھا کہ جہاں پولیس کا بلا اجازت داخلہ ممنوع تھا۔ ماضی قریب کی یہ رنگین یادیں اس وجہ سے یاد آ گئیں کہ نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو کو جن وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دینا پڑا، ان میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے جی ہاں گیارہ عورتوں کو نامناسب جگہوں پر انکی مرضی کے بغیر چھونا دیکھنا یا حراس کرنا سابقہ گورنر اینڈریو کومو سے پہلے دو ہزار آٹھ میں نیویارک کے ہی سابق گورنر ایلیٹ پرٹزر کال گرل کے چکر میں کانگریس مین اینتھنی وینر اور ہیلری کلنٹن کی پاکستانی نژاد سیکریٹری ہما ابدین کے شوہر کم عمر لڑکی کے ساتھ چکر میں دو ہزار اٹھارہ میں نیویارک ہی کے اٹارنی جنرل ایرک شنائیڈر چار عورتوں سے زبردستی کرنے کی پاداش میں اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی چکے ہیں ۔ بات سمجھنے اور سمجھانے کی یہ ہے کہ اسلام میں پہلی نظر معاف ہے لیکن پھر نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے نہ کہ آپ ٹکٹکی باندھیں غلط طریقے سے غلط جگہ پر لڑکی یا عورت کو نکاح کے بعد بھی اسکی مرضی کے بغیر ٹچ کرنا نہ صرف حرام ہے بلکہ جرم بھی ہے جسکی سزا نہ صرف گورنر کومو کو ملے گی ہمیں بھی اس دنیا اور آخرت میں مل سکتی ہے اگر توبہ نہ کی گئی توبہ کا مطلب کسی کام سے تائب ہو جانا دوبارہ وہ عمل نہ کرنا اور معافی مانگنا ہے توبہ کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا۔ استغفر اللہ

عامر بیگ نیو جرسی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here