وطن! یومِ پاکستان اور قائد کی ناشکری قوم

0
140
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! جب تک کالم پریس میں پہنچے گا وطنِ عزیز پاکستان کا آسمان14 اگست کے نئے سورج کے ساتھ طلوع ہو گا بڑے شہروں کے کور کمانڈرز بانی پاکستان حضرت قائید اعظم محمد علی جناح کو ١٢ توپوں کی سلامی دیں گے عمرانی حکومت سے لے کر ہر بڑی چھوٹی جماعت یومِ پاکستان اپنے اپنے انداز میں منائی گی۔ سرکار اپنوں کی کارکردگی پر تمغے بانٹے گی جیسے اندھا ریوڑیاں بانٹتا ہے جھنڈے اور جھنڈیاں لہرائی جائیں گی لیکن میں اپنے قائید حضرت قائید اعظم سے مقالمہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں کس پاکستان کا یوم مناؤں جو1947 میں انہوں نے انگریز ، ہندو اور کانگریسی مسلمانوں کے جبڑ سے چھین کر دیا جو آج ملک کے مالک بنے بیٹھے ہیں یا1971 کے پاکستان کا یوم مناؤں جس کو جرنل یحیٰ کی کمانڈ نے دو لخت کر دیا ـ
قارئین وطن! مجھے اپنے قائید سے مقالمہ کی ضرورت اِس وجہ سے محسوس ہوئی اور عالم ارواح میں اپنے قائید کو جنجھوڑ جنجھوڑ کر رو رو کر پاکستان کے ناشکروں کے بارے شکائیت کروں اور اپنا مدہ بیان کروں میں نے دو تین دن پہلے لاہور اور اسلام آباد کچھ لوگوں کو فون کیا کہ یارانِ وطن یہ بتاؤ کہ اَس بار ہم کتنوا یومِ پاکستان منا رہے ہیں اِن لوگوں میں سابق سرکاری افسر ، دانشور، وکیل اور روز مرہ کی گفتگو کرنے والے شامل تھے اْن کے جواب نے نہ صرف پریشان کیا بلکہ مجھ کو رونے پر مجبور کر دیا اْن کا جواب یہ تھا کہ ” کیڑا پاکستان ساڈا اِس پاکستان نال کی تعلق ہے ” کہ کونسا پاکستان ہمارا اِس پاکستان سے کیا تعلق ہے ـ یہ تو فوج کا پاکستان ہے اور اْن کے گماشتوں نواز شریف، آصف زرداری ،عمران خان ، مولانا فضل الرحمان اور اْس کماش کے لوگوں کا پاکستان ہے میرے قائید ایک لمحہ کے لئے تو میں سوچ میں پڑ گیا کہ سردار نصراللہ کہتے تو یہ سچ ہیں کہ یہ آپ کا دیا ہوا پاکستان تو نہیں ہے یہ تو غاصبوں لٹیروں اور اس ملک کو نوچ نوچ کر کھانے والوں کا ملک ہے ـ میرے قائد مجھے عبدالرب نشتر کے وجہ سے مشہور ہونے والا ایک شعر بڑی شدت سے یاد آرہا ہے جو تیرے پاکستان کی عکاسی کرتا ہے!
نیرنگئے سیاستِ دوراں تو دیکھئے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
میرے پیارے قائد اعظم میں نے تیرے پاکستان میں اس وقت آنکھ کھولی جب جرنل ایوب خان نے تیرے پاکستان میں پہلا ماشل لا لگایا میں نے اس کے جبر میں تیری بہن مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کا اپنے چھوٹے ہاتھوں میں جھنڈا تھاما اور آج بھی وہی ہے کہ اس کے آدرش تیرے آدرش تھے طرفہ تماشا کہ اس کو غدار کہنے والے اور بھارتی ایجنٹ کہنے والوں کی اولادیں آج بھی فرض حکمرانی ادا کر رہے ہیں تیری تصویر دیوار پر لٹکا کر یہ تماشا شب و روز دیکھ رہا ہوں اور یہی سوچ رہا ہوں کہ تیرے احسان ماننے کے بجائے ہم ناشکرے کیوں ہیں ، قارئین وطن! میں اپنے قائید سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے محسن میں صرف پچھلے چالیس سال یا بتا لیس سال کی سیاست کی بات کرتا ہوں جب جرنل ضیاالحق نے امریکہ کہ کہنے پر ذلفقار علی بھٹو کو پھانسی کے نام پر قتل کروایا اور اْس کے بعد تیرے پاکستان پر ایسا گند مسلط کیا کہ پناہ مانگنے پر بھی اللہ کے حضور پناہ نہیں مل رہی میرے قائد یہ کیسے پست لوگ تھے کہ اپنی حکومت کو دوام دینے کے لئے نواز شریف جیسا ناسور پاکستان میڈ بنا کر ہمارے سروں پر بٹھا دیا آج وہ ناسور کوئزلنگ پاکستانی بن کر ہندوؤں ، امریکیوں اور اْس تاج برطانیہ جس کے جبڑوں سے آپ نے پاکستان چھین کر اِ س ناشکری قوم کو دیا کے ساتھ مل کر سازشیں کر رہا ہے پھر میرے قائد ہر وہ مولوی کا بچہ جس نے آپ کی مخالفت کی آج مسند اقتدار پر بیھٹا دندنا رہا ہے میرے قائد آپ تو عالم اروا میں بیٹھ کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ رو رہے ہوں گے کہ فاطمہ ، لیاقت ،ناظم الدین، نشتر سہروردی یہ پاکستان بنایا ہے ہم نے جس کو قوم کا ملازم بنایا جنہوں نے اْن کوسلوٹ مارنا تھا نہ صرف میری قوم کے قیمتی چالیس سال کھا گئے بلکہ قوم پر ایسے ایسے بونے مسلط کر دئیے آصف زرداری نواز شریف اور شہباز شریف کے شرمندگی کے علاوہ کچھ نہیں سوجتا، میرے قائد ایک بات تو بتائیں کی آپ کے پڑوس میں بیٹھے گاندھی نہرو اور پٹیل کے قہقوں کی آواز تو آتی ہوگی کہ جب وہ نواز شریف کی اس تقریر کو سنتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک لکیر ہی تو ہے اور آلو گوشت تم بھی کھاتے ہو اور ہم بھی کھاتے ہیں جناح ہم تم کو کہتے تھے کہ یہ ناشکرے لوگ ہیں تو آپ کا کیا جواب ہوتا ہے اِ ن کو لیکن میرے قائد میں آپ کو قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جب تک آپ کا یہ سپاہی اور مجھ جیسے زندہ ہیں ہم تیرے پاکستان کی حفاظت کرتے رہیں گے اور تیرے پاکستان کے غداروں کا قلہ قمہ کر کے دم لیں گے اللہ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو عالم اروا میں سکون فرمائے آمین،یہ دن بھی گزر جائے گا لیکن ہماری جنگ جاری رہی گی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here