5اگست اور کشمیر کیلئے احتجاج

0
67
کوثر جاوید
کوثر جاوید

مقبوضہ کشمیر میں انڈین سکیورٹی فورسز جس طرح نہتے معصوم کشمیری بچوں،خواتین پر ظلم و بربریت ، قتل و غارت کررہی ہیں ، اس کی مثال دنیاب بھر میںنہیں ملتی ،آرایس ایس کے رہنما نریندر مودی نے 5اگست2019کو مقبو ضہ کشمیر کو انڈیا کا حصہ بنانے کیلئے آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت کشمیر متنازعہ حصہ ہے اس غیر قانونی ، غیر انسانی حکم نامے کو کشمیر یوں کے ساتھ دنیا نے تسلیم نہیں کیا ، گزشتہ دوسال سے جاری اس آرڈیننس کے خاتمے اور مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت ، ظلم بربریت بندکرنے کیلئے پوری دنیا میں کشمیری اور پاکستانی سراپا احتجاج ہیں ،انڈین فورسز کی غیر انسانی اور غیر قانونی کارروائیاں ، قتل وغارت کسی بھی طرح کشمیریوں کو نہ دبا سکے ، امریکہ میں مقیم آزاد کشمیر کے لوگ پاکستانیوں کے ساتھ مل کر کبھی کبھی احتجاج کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے ان لوگوں نے کئی تنظیمیں بھی بنا رکھی ہیں ، اکثر تنظیموں کے چیئرمین ایک ایک ممبرکے ہی دیکھے گئے ہیں ،گذشتہ ہفتے 5اگست کو واشنگٹن میںانڈین سفارتخانے کے سامنے5اگست کے آرڈیننس کے خلاف احتجاج کیا گیا ، اس احتجاج کا اعلان دو ماہ قبل کیا گیا اور دن میں دس دس دفعہ فیس بک پر ایک اشتہار پر پچاس پچاس لوگوں کی تصویروں کے ساتھ بار بار شیئر کیا جاتا رہا ،احتجاجی ریلی کا اہتمام کرنے والے ایسے کشمیری ہیں جن کی ذاتی تقریبات میں ایک سو سے آٹھ سو افراد آجاتے ہیںاور ہر دوسرے دن پر مختلف ہوٹلو ں اور ریسٹورنٹس میں کھانوں کی تصویروں کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔ ایک تقریب کی سوسے زائد تصویریں بنا کر کئی حصو میں مختلف ڈیزائنوں کے ساتھ بار بار پوسٹ کرتے ہیں اور یہ ثابت کر نے کی کوشش کرتے ہیں کہ بہت مقبول لیڈ ر ہیںلیکن 5اگست کو انڈین سفارتخانے کے سامنے نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے جو مہینے کی کمپین کے بعد موصوف صرف35افراد اکٹھے کر سکے ۔اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کتنے مخلص ہیں ،امریکہ میں رہتے ہوئے دیسی سٹائل کی سیاست میں مصروف یہ نام نہاد کشمیری رہنما اس قسم کے رویے اور چھوٹی خبروں کے ذریعے کس کو متاثر کر رہے ہیں یہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مذاق کے علاوہ کچھ نہیں، واشنگٹن میں میڈیا کے لوگوں کی کشمیر یوں کے ساتھ ہمدردی کی وجہ سے 35 افراد کے مظاہرے کو مثبت انداز میں دکھایا گیا تاکہ دنیا میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا پیغام پھیلے۔ واشنگٹن میں رہتے ہوئے چاہئے تو یہ کہ مسلسل سیاسی انداز میں مین سٹریم میڈیا اور سیاست کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے بارے میں آگاہی پیدا کی جائے اور امریکی سیاستدانوں اور دانشوروں کو چاہئے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں کردار ادا کریں ۔ مجھے اُمید ہے ہمارے کشمیری دوست آئندہ مسئلہ کشمیر پر احتجاج کرنے اور اس کو اُجاگرکرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے ۔صرف میڈیا میں رہنے کیلئے نہیں حقیقی معنوں میں کشمیریوں کیلئے جدوجہد کریں گے تب جا کر ان احتجاجی ریلیوں اور نعروں کا مبثت جواب آئیگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here