مفادات کا تصادم دنیا بھر میں!!!

0
74
کامل احمر

یہ سوشل میڈیا کا دور ہے قریباً سب کے پاس آئی فون اور اسمارٹ فون ہے اور سب کی مٹھی میں دنیا اور اس میں واقع ہونے والے اچھے اور برے حالات بند ہیں جو انگلی کے اشارے پر کھل کر اس کے سامنے آجاتے ہیں۔ منٹوں منٹوں کی خبر فراہم ہوتی رہتی ہے۔ فیس بک پر کوئی بھی اپنی رائے کا اظہار، سنجیدگی سے یا پھر مزاحیہ انداز میں طنز سے بھری تحریر میں کرسکتا ہے۔ ان رہنمائوں کے لئے جو رہنما کم ہیں اور رہزن زیادہ لیکن یہ سب دیکھ کر ان کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی اخبار میں چاہے وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی پانامہ لیکس کے تعلق سے ہوں یا سائیبر سے چرا کر عام کی گئی ہوں ان بدعنوانوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
پچھلے دو ہفتوں پہلے نیویارک ٹائمز نے اپنے فرنٹ صفحے پر ان98سینیٹرز اور کانگریس مین کی تصاویر سجائیں جس میں نینسی پلوسی اسپیکر اور حادثاتی طور پر صدارت کی تیسری امیدوار ہیں بھی شامل تھیں۔ انکشاف یہ تھا کہ ان قانون کے محافظوں نے کووڈ19اور روس، یوکرائن جن کے دوران مشیرز خریدے اور بیچے ہیں وال اسٹریٹ کے یہ مشیرز جن میں، فارمایٹیکل، آئل، آٹوز کے مشیرز شامل ہیں بتاتے چلیں کہ ان اہم شخصیاتت کو پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں کونسا شیر نیچے اور کونسا اوپر جارہا ہے۔ اور اس کے تحت انہوں نے کروڑوں کا منافع بنانا ہوتا ہے۔ یہ مشیرز وہ اپنے نام میں نہیں بلکہ اپنے بیوی، بچوں اور شوہروں کے نام میں لیتے ہیں قانونی طور پر امریکہ میں یہ جرم ہے اسکے اردو معنی ”مفادات کا تصادم”(CONFLICTT OF INTEREST) ہیں پچھلے پچاس سالوں میں ہماری نظر سے ایسے واقعات کم گزرے ہیں البتہ وال اسٹریٹ کے بروکر اور ان سے منسلک افراد اپنے طور پر پکڑ میں آئے ہیں اس پر دو فلمیں بنی ہیں۔ ایک ٹریڈنگ پلیس اور دوسری وال اسٹریٹ اور اب یہ اتنے بہت افراد میڈیا اور سیاستدانوں کی نظر میں ہیں اور جلد ہی اسکی تحقیق شروع ہوگی۔ کیپٹیل ہل میں باری باری بلا کر سوال جواب کئے جائینگے یہ بھی بتاتے چلیں کہ عوام اور ملکی معیشت پر اس کے کتنے مضر اثرات ہوتے ہیں مثال کے طور پر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ روس پر بائیڈین پابندی لگائے گا وہاں سے دس فیصد آئل آنا بند ہوجائیگا اور اس کی آڑ میں کار میں استعمال ہونے والی گیس کی قیمتیں دوگنی سے زیادہ ہوجائینگی۔ تو آئل کے اسٹاک خریدو اور خریدو اور جب قیمت ایک بیرل آئل کی آسمان کو چھوئے تو بیچو بیچو۔ اس دوران ملک میں اشیاء خورونوش کھانے پینے کی چیزیں جو ٹرکوں کے ذریعے کناڈا سے اور میکسیکو سے آتی ہے مہنگی ہوگی۔ اور امریکی عوام اس مہنگائی کے عذاب سے گزر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں ویسٹ بری کے اسلامک سنٹر میں نومبر کے انتخاب میں آنے والے دو کانگریس مین کے امیدواروں سے وال کیا کہ گیس کی قیمتیں کیوں دوگنی سے بھی زیادہ ہیں ان کا سادہ سا جواب تھا روس اور یوکراین ہم نے دوبارہ کہا لیکن روس سے امریکہ صرف دس فیصدی آئل لیتا ہے دوسرے نے جواب دیا سعودی عربیہ نے مزید آئل ڈرل کرنے سے انکار کر دیا، ہم نے انہیں بتایا ایسا نہیں ہے بائیڈین صاحب تفریحاً یا کسی اور وجہ سے سعودی عربیہ گئے تھے شہزادے سے ملے تھپکی دی اور آکر بیان دیا۔ سعودیہ نے منع کردیا ہے خیال رہے اگست میں شہزادے نے مزید آئل ڈرل کرنے کا اعلان کردیا تھا اور اب سعودیہ٧ملین سے بڑھ کر ساڑھے دس ملین گیس ڈرل کر رہاہے تو آپ ہی بتائیں جب ان98سیاستدانوں نے اور دوسرے ان سے چمٹے یار دوستوں نے بھی فائدہ نہ اٹھایا ہوگیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دوگنا یعنی اگر سال میں ستر بلین ڈالر تھا تو اب ایک ٹریلین سے بھی زیادہ اور دیکھا جائے تو یہ سب پیسہ دنیا بھر کے عوام کی جیبوں سے نکالا گیا ہے۔ اور انکی قوت خرید کو کمزور کیا گیا ہے جو ہماری نظر میں جرم ہے اور تحقیق کے بعد ثابت ہونے پر یہ سب سزا کے مستحق ہیں۔
یہاں بھی وہ ہی کچھ ہورہا ہے جو تیسرے درجہ کے ملکوں میں ہوتا ہے۔ لیکن قانون کی بالادستی یقینی ہے اگر پکڑا جائے۔ دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے اور انصاف دلانے کے لئے دوسرے معنوں میں قانون کی بالادستی کے زمرے ہیں۔139واں نمبر لینے والا ملک جہاں عدلیہ جنرلز کے حکم کی تعمیل کرتی ہو یا اپنے داماد، سُسر، چاچا، ماما، سمدھی کی بات سنتی ہو وہاں عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا۔ یہ سب ایک دوسرے سے رشتہ داری کے بندھن میں جکڑے ہوئے ہیں۔ بدعنوانوں کو جن کے کیسNABمیں تھے بری کردیا گیا ہے یہ کہہ کر کہ جرم ثابت نہیں ہوسکا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا پاکستان میں کوئی بھی بدعنوان سیاستدان نہیں اور پکڑا جائے تو عدلیہ کے ججز آنکھوں پر پٹی باندھ کر مجرم کے حق میں فیصلہ کرتے ہیں ایسا لگتا ہے یہ فیصلہ مجرم نے خود سے لکھا ہے حالیہ کیس میں نوازشریف کی جھوٹی صاحبزادی مریم نواز شریف کو پاسپورٹ دے کر لندن جانے کی اجازت دے دی ہے۔ جہاں سے واپسی پر بہت ممکن ہے انہیں وزیراعظم بنا دیا جائے ایسے میں ایک اکیلا عمران خان اگر غصہ میں آکر ایک خاتون جج کو کچھ نہ کہے تو کیا کرے اور مصلحت کے تحت معافی مانگ لے۔ یہ کھیل عرصہ سے جاری ہے اور رہے گا۔ عوام کے ساتھ کیس قدر ناانصافی ہے کہ جن لوگوں نے ان کو نسلوں کا مستقبل چرا کر دفن کیا ہے۔ وہ شرفاء بنے بیٹھے ہیں اور میڈیا پر آآ کر عمران کو گالیاں دیتے ہیں بھونک بھونک کر کہتے ہیں کہ عمران خان کو کون جانتا تھا سیاست میں آنے سے پہلے شاید انکا باپ کرکٹ میں نام بنا کر بیٹھا تھا ایوب کھوڑو کا بیٹا نثار کھوڑو اس صف میں شامل ہے۔
اس ملک دوسری اشرفیہ میڈیا کے کردار اور ڈراموں میں اپنے جلوے دکھانے والی بیرون ممالک میں ماڈلنگ کے بعد ڈراموں میں بے غیرتی پھیلانے اور اخلاق سوز حرکتیں کرنے والے کردار کرنے والی اداکارائیں ہیں جو شہرت اور دولت سے مالا مال ہیں کینیڈا میں ہونے والے ہم ایوارڈز شو میں فحش ادائیں دکھا کر معاشرے کو اسلامی جمہوریہ کی بجائے جمہوریہ کافران بنا کر پیش کر رہی ہیں اور سامنے بیٹھی ان کو گاڈ مادر محترمہ سلطانہ اور مومنہ درید ہیں انکو چاہئے کہ وہ ہر ڈرامے کو دکھانے سے پہلے خود دیکھیں اور سبق سیکھیں کہ حالیہ سیلاب زدگان کے حوصلے اور انسانیت کے تحت ہالی ووڈ کی ایک بڑی ایکڑیس انجلینالوجی نے سندھ کے تعفن زدہ علاقوں میں بیمار بچوں اور عورتوں کے لئے کیا کیا ہے۔ ستار ایدھی نے درست کہا تھا اصل جنگ امیر غریب کی ہے ظالم اور مظلوم کی ہے”یہ جنگ عوام اور بدعنوان سیاستدانوں کے درمیان ہے وہ کہیں کے بھی ہوں اور یہ کبھی ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here