محترم قارئین! باوجود علومرتبت کے آنحضرتۖ سب سے بڑھ کر متواضع تھے۔ آپ کی تواضع کا عالم یہ تھا کہ بارگاہ الٰہی سے ایک فرشتے نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا کہ آپ کا پروردگار ارشاد فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو پیغمبری کے ساتھ بندگی وفقر اختیار کریں اور اگر چاہیں تو نبوت کے ساتھ بادشاہت اور امیری لے لیں۔ آپ نے پیغمبری کے ساتھ بندگی کو پسند فرمایا اس کے بعد حضورۖ تکیہ لگا کر کھانا نہ کھاتے۔ اور فرماتے: ”میں کھانا کھاتا ہوں جیسے بندہ کھایا کرتا ہے اور بیٹھتا ہوں جیسے بندہ بیٹھا کرتا ہے۔ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہۖ عصا پر ٹیک لگائے نکلے ہم آپ کے لئے کھڑے ہوگئے۔ آپ نے فرمایا کہ تم کھڑے مت ہو جیسا کہ عجمی ایک دوسرے کی تعظیم کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ بات آپ ۖ نے عاجزی کے طور پر فرمائی اور خصوصاً اپنے لئے فرمائی۔ اپنے لئے کوئی شخص بھی لوگوں کو کھڑا ہونے سے روک سکتا ہے۔ باقی بڑوں کا ادب واحترام دوسری احادیث سے ثابت ہے اور نفع بخش ہونا بھی ثابت ہے۔ حضورۖ امت کی دل جوئی کے لئے کبھی کبھی خوش طبعی بھی فرمایا کرتے تھے چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ایک چھوٹا اخیافی بھائی تھا! خیافی یعنی جن کی ماں ایک ہو اور باپ الگ الگ وہ جب حضور اقدسۖ کی خدمت میں آتا تو اس کے ہاتھ میں ایک چڑیا(ممولا) ہوتی جس سے وہ کھیلا کرتا تھا اتفاقاً وہ چڑیا مر گئی اس کے بعد وہ آپ کی خدمت میں آتا تو آپ خوش طبعی کے طور پر فرماتے:”اے ابوعمیر وہ چڑیا کہاں گئی؟” ایک روز ایک شخص نے آپ سے درخواست کی کہ مجھے سواری عنایت کیجئے تاکہ میں اس پر سوار ہوجائوں۔ آپ ۖ نے فرمایا کہ میں تجھے اونٹنی کے بچے پر سوار کروں گا۔ وہ بولا میں اونٹنی سے بچے کو کیا کروں گا؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ اونٹنیاں ہی اونٹ جنتی ہیں یعنی ہر ایک اونٹ اونٹنی کا بچہ ہوتا ہے اس میں تعجب کیا ہے؟ اسی طرح ایک روز ایک عورت نے جو قرآن پاک پڑھا کرتی تھی ،حضورۖ سے عرض کیا کہ آپ دعا کریں کہ میں بہشت میں داخل ہوجائوں آپ نے اس سے فرمایا کہ کوئی بوڑھی عورت بہشت میں داخل نہ ہوگی،اس نے اسکا سبب پوچھا آپ نے جواب دیا کہ تو قرآن نہیں پڑھتی۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا ہے ”ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر پیدا کیا اور ان کو کنواریاں بنایا(سورہ واقعہ رکوع نمبر1)ایک بدوی صحابی زاہر نام کے تھے۔ جنگل کے پھل سبزی وغیرہ حضورۖ کی خدمت میں بطور ہدیہ لایا کرتے تھے جب وہ آپ سے رخصت ہوتے تو آپ شہر کی چیزیں کپڑا وغیرہ ان کو دے دیا کرتے تھے آپ کو ان سے محبت تھی اور فرمایا کرتے تھے کہ زاہر ہمارا دیہاتی ہے اور ہم اس کے شہری ہیں ایک روز آپ بازار کی طرف نکلے تو دیکھا کہ زاہراپنا سامان بیچ رہے ہیں۔ آپ نے پیچھے سے جا کر ان کی آنکھوں پر اپنا دست مبارک رکھا تو وہ بولے کہ کون ہے؟ مجھے چھوڑ دو۔ انہوں نے مڑ کر دیکھا تو حضورۖ تھے۔ تبرک حاصل کرنے کے لئے اپنی کمر حضورۖ کے سینہ مبارکہ سے جوڑ دی۔ تو حضورۖ نے فرمایا: کون ہے جو اسے غلام کو خریدے؟ وہ بولے یارسول اللہ! اگر آپ بیچتے ہیں تو آپ مجھے کم قیمت پائیں گے حضور ۖ نے فرمایا: تو خدا کے نزدیک گراں قدر ہے۔
جو دحقیقی یہ ہے کہ بغیر غرض وعوض کے ہو۔ اور یہ صفت ہے حق سبحانہ کی جس نے بغیر کسی غرض وعوض کے تمام ظاہر وباطنی نعمتیں اور تمام حسی وعقلی کمالات خلائق پر افاضہ کئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے بعد اجود الاجودین اس کے حبیب پاکۖ ہیں۔ حدیث صحیح میں وارد ہے کہ آپۖ سے کبھی کسی چیز کا سوال نہ کیا گیا کہ اس کے مقابل آپ نے ”لا” فرمایا ہو۔ یعنی میں نہیں دے سکتا یعنی آپۖ کسی کے سوال کو رد نہ فرماتے تھے۔ اگر موجود ہوتا تو عطا فرماتے اور اگر پاس نہ ہوتا تو قرض لے کر دیتے یا وعدہ عطا فرماتے ایک دفعہ ایک سائل آپ کی خدمت شریف میں آیا آپ نے فرمایا:میرے پاس کوئی چیز نہیں مگر یہ کہ تو مجھ پر قرض کرے جب ہمارے پاس کچھ آئے گا ہم اسے ادا کردیں گے۔
حضرت سہیل بن سعد بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئی۔ اس عرض کیا یارسول! یہ چادر میں نے اپنے ہاتھ سے بُنی ہے میں آپ کے پہننے کے لے لائی ہوں۔ آپ کو ضرورت بھی تھی اس لئے آپ نے لیتے ہی گھر جاکر تبدیل کرلی۔ پھر آپ ہماری طرف نکلے تو اسی چادر کو بطور تہبند باندھے ہوئے تھے۔ صحابہ میں سے ایک نے دیکھ کر عرض کیا کیا اچھی چادر ہے حضور یہ مجھے دے دیجئے۔ آپ نے فرمایا: ہاں کچھ دیر کے بعد آپ مجلس سے اٹھ گئے پھر لوٹ آئے اور وہ چادر لپیٹ کر اس صحابی کے ہاں بھیج دی صحابہ کرام نے اس سے کہا کہ تو نے اچھا نہ کیا کہ رسول اللہۖ سے اس چادر کا سوال کیا حالانکہ تجھے معلوم ہے کہ آپ کسی سائل کا سوال رد نہیں کرتے اس صحابی نے کہا اللہ کی قسم میں نے صرف اس واسطے سوال کیا کہ جس دن میں مر جائوں یہ چادر میرا کفن بنے حضرت سہیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ چادر اس کا کفن ہی بنی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں آپ ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے