ریاستی مشینری تمہاری ، الیکشن کمیشن بھی تمہارا، ووٹوں میں ہیر پھیر بھی تم نے کیا ،بعض حلقوں جیسا کہ کراچی میں پولیس بھی استعمال تم نے کی، مسٹر ایکس اور مسٹر وائی نے بھی پورا زور لگایا ۔الیکشن سے دن پہلے حاضر سروس سینٹر کو دہرے معیار کی بنا پر پہلے گرفتار کیا پھر دوران گرفتاری ننگا کرکے خوف بھی پھیلایا ،تیرہ جماعتیں بھی تمہارے ساتھ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو سرکاری اشتہارات تحائف کی صورت میں دئیے گئے بڑے بڑے اینکرز بھی تمہارے ساتھ جو دن رات تمہارا گانا گاتے ہیں ،ان تمام حلقوں کو ضمنی انتخابات کے لیے تم نے چنا مطلب ”چت بھی تمہاری پٹ بھی تمہاری” جی حلقہ انتخاب بھی تمہارا ان حلقوں میں کہ جن میں پی ٹی آئی بہت کم مارجن سے جیتی تھی جی ہاں پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کے تمام استعفیٰ شدگان ممبران میں سے صرف ان ایم این ایز کے استعفے منظور کروائے گئے جن کی جیت بہت کم مارجن کی تھی تاکہ اتحادی جماعتوں کے اجتماعی ووٹ سے حکومتی امیدوار باآسانی جیت سکیں اور حکومت کو قومی اسمبلی میں مطلوبہ عددی اکثریت مل جائے، تیرہ پارٹیوں کے متفقہ امیدوار جیت کے لیے میدان میں اترے تاکہ عمران خان کے امیدواروں کو شکست فاش دی جاسکے مگر وہ کہتے ہیں کہ ” جیسے کو تیسا” پی ٹی آئی نے سابقہ جیتے ہوئے امیدوار کھڑے کرنے کی بجائے عمران خان کو بذات خود میدان میں اتارا ۔دنیا کی الیکشن ہسٹری میں کسی نے اتنے حلقوں سے ایک ساتھ ایک ہی امیدوار کو مقابلے کے لئے نامزد نہیں کیا ہوگا بھٹو جیسے پاپولر سیاستدان نے بھی ایک وقت میں چار حلقوں سے الیکشن لڑا تھا، خان نے اپنا ریکارڈ بہتر کیا پہلے پانچ حلقوں میں جیتا تھا اب کی بار چھ حلقوں میں کامیابی حاصل کی ،عوام نے یہ جانتے ہوئے کہ خان نے ان تمام حلقوں کی نمائیدگی نہیں کرنی نہ ہی اسمبلی میں واپس جانا ہے اسکا مقصد تو ان حلقوں کی کیمپین کے ذریعے اپنے بیانیہ کی ترویج تھی جس میں وہ کامیاب ہوا چھ ماہ کے قلیل عرصہ میں چوون بڑے بڑے جلسے کئے ایک دن بھی وہ گھر میں چین وے نہیں بیٹھا کبھی اسے کیسز میں الجھایا گیا کبھی اسے گرفتاری کا خوف دلایا گیا کبھی جان سے مار دینے کی دھمکیاں دی گئیں پر وہ ڈٹا رہا کچھ تو ہے اس بندے میں جو دنیا اسکی طرف دیکھتی ہے کچھ تو ہے اسکی آواز میں کہ ایک ہی طرح کی تقریر سننے ایک جم غفیر کھینچا چلا آتا ہے کچھ تو ہے اس اللہ کے بندے میں کہ جسے تم کافر کہتے ہو یہودی ایجنٹ کہتے ہو اللہ اسکے راستے کے تمام کانٹے چنتا جاتا ہے نہ اسے گرفتار کر سکتے ہو نہ اسے روک سکتے ہو بلکہ خود چھتیس کلومیٹر تک محدود ہو کر رہ گئے ہو معیشت دن بدن سکڑتی جا رہی ہے۔