حروف کے خواص !!!

0
1008
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

علم الجفر پر منطقی و دلیلی بحث صاحبان علم کیلئے تحفہ !
محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے قارئیں کرام کو معلوم ہے میرا مزاج علوم سیارگان و علم الجفر پر اکثر رائے زنی و تجزیہ پر مرکوز رہتا ہے اس حوالے سے آج کا مقالہ آپ کے زیر نظر ہے امید ہے کاوش پسند آئیگی ۔
اس علم کی ایسی سادہ تشریح آپ نے کسی کتاب میں نہیں پڑھی ہوگی میرے مقالہ جات پڑھ کر آپ خود اپنا علاج اور دیگر لوگوں کے روحانی علاج کے قابل ہوجائیں گے اور ایسے اعمال سرانجام دیں گے کہ ایک دفعہ دنیا ورطہ حیرت میں پڑجائے اور یہی علم کا کمال کہ وہ آپ کو منفرد و ممتاز کرتا ہے ۔ حروف کے مزاج کو آپ جان چکے ہیں یعنی ان کے عناصر کو کہ آتشی حروف کو ن سے ہیں یا آتشی یعنی گرم مزاج والے حروف کون سے ہی حرف الف آتشی مزاج کا حرف ہے اس کے نقوش کو اگر آپ لکھ کر پانی میں بہا دیں گے تو کام نہیں ہوگا کیونکہ خلاف مزاج عمل کیا گیا جس سے حرف کی تاثیر ظاہر نہ ہوگا ہر حرف کا ایک مزاج ہوتا ہے اس مزاج کے مطابق ہی اگر عمل ترتیب دیا جائے تو اثر کرتا ہے ورنہ نہیں۔حرف الف آتشی مزاج کا حرف ہے اس کے نقوش کو اگر آپ لکھ کر پانی میں بہا دیں گے تو کام نہیں ہوگا کیونکہ خلاف مزاج عمل کیا گیا جس سے حرف کی تاثیر ظاہر نہ ہوگی بلکہ یہاں یہ نکتہ بھی سمجھ لیجئے کہ علاج معالجہ کیلئے آپ کسی بھی حرف کے نقش کو لکھ کر کسی مریض کو پلا بھی سکتے ہیں یا بغیر نوش کے صرف حرف لکھ کر بھی پلا سکتے ہیں یہ پلانا عنصر آب کا عمل ضرور ہے لیکن یہاں یہ علاج کی مد میں آبی تصور نہ ہوگا حالانکہ اسے پانی میں گھول کر پلائیں گییہاں یہ علاج کا جزو شمار ہوگا جو درست ہے جیسے ادویات کے مزاج ہوتے ہیں اسی طرح حروف کے مزاج بھی ہیں لیکن آپ نے غور کیا کہ ہر دوا کو پانی کے ساتھ مریض کو پلایا جاتا ییسم الفار یعنی سنکھیا جسے انگلش میں آرسینک ایسڈ کہتے ہیں چوتھے درجہ میج گرم خشک ہے یعنی اس کا مزاج آتشی ہے ۔ اب اگر وہ خام حالت میں یا کشتہ کر کے یا کسی دوا کا جزو بنا کر کسی مریض کو کھلانا مقصود ہو تو روٹی کے ساتھ کوئی نہیں چباتا بلکہ پانی یا دودھ کے ساتھ نوش فرماتے ہیں تاثیر کی وجہ سے ہی جہاں استعمال کرنے والے کی قوت باہ بے پناہ بڑھاتا ہیں لیکن سخت پیاس اور جلدی خشکی کا باعث بھی بنتا ہے ۔ غور کریں تو یہ عمل اس دوا کے خلاف مزاج ہے لیکن آج تک سبھی کو اس سے فائیدہ ہوتا ہے نقصان کسی کو نہیں ہوتا ۔ اسی کا نام حکمت و دانائی ہے اب اگر حکمت و دانائی میں کمی ہو تو جسمانی طبی علاج کی دوا ہو یا روحانی علاج کا کوئی عمل و نقش دونوں کا اثر ظاہر نہیں ہوگا یا غلط و نقصان دہ نتائج برآمد ہوںگے عملیاتی اصطلاح میں اسے ہی رجعت کہتے ہیں جس میں کسی عمل کو غلط ترکیب کے مطابق مرتب کیا جائے ،ادویات کی طرح حروف کا مزاج بھی آپ نے سمجھ لیا۔ اسی طرح جیسے دو یا دو سے زیادہ ادویہ کو ملا کر حکما نسخہ بناتے ہیں اسی طرح عامل دو یا دو زیادہ زیادہ حروف جو ملا کر عمل یا نقش بناتا ہے اب اگر وہ نسخہ کسی علمی اعتبار سے درست ہو تو لازمی کام کرتا ہے ۔ اسے ہی حکمت و بصیرت کہتے ہیں کہ حکیم مریض کے مزاج اور مرض وغیرہ کی مکمل واقفیت ہے بعد ایک نسخہ ترتیب دیتا ہے جو مریض کیلئے اکسیر حیات ثابت ہوتا ہے اسی طرح ایک عامل کی قابلیت لیاقت و دانائی بھی یہی ہے کہ سائل کے کسی مقصد کیلئے جو عمل یا نقش ترتیب دے وہ مکمل حالات کی مناسبت سے جو اس کیلئے مفید سمجھتا ہو وہی مرتب کرے تب ہی اس سائل کو فائیدہ ہوگا مقصد اگر حب کا ہو تو عداوت کا نقش اس سائل کو نہیں دیا جا سکتا ۔ یہی بصیرت عامل کی قابلیت کا ثبوت ہیجعلی یا نام نہاد عامل وہ ہے جو ہر سائل کو آنکھ بند کرکے اس کے حالات و مقصد کی تفصیل کو سمجھے بغیر اعمال و نقوش دیتا ہیبحرحال بات طویل ہو گئی میں حروف ہے مزاج کے حوالے سے عرض کررہا تھا کہ ان کے مطابق اعمال ترتیب دینے سے بفضلہ تعالی کلی تاثیرات فوری مرتب ہوتی ہیں ۔ہم مزاج حروف کو باہم ملانے سے دنوں کے خواص و فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ جیسے آتش و باد میں دوستی ہے ان کے حروف کو باہم ملا کر عمل کر سکتے ہیں یہ تعمیر سے متعلق ہیں جملہ خیر کے امور میں کام لے سکتے ہیں اگر مقصد تخریب کا یعنی شر کا ہو تو مخالف عنصر کے طریق پر عمل ترتیب دیا جاتا ہے جیسے دو افراد کے درمیان عداوت یعنی جدائی کرانا ہو تو آتش و ابی حروف سے کام لیں گے کیونکہ ان دونوں عناصر میں دشمنی ہے۔ ایک فریق کے نام میں آتشی حروف امتزاج دیں گے دوسرے کے نام میں ابی اور دو نقوش بنائیں گے ایک فریق اول کیلئے دوسرا فریق ثانی کیلئے۔ جو نقش فریق اول کیلئے بنایا جائے گا اس کو فریق ثانی کے اعداد سے مرتب کریں گے۔ اور جو نقش فریق ثانی کیلئے بنایا جائے گا وہ دریا اول کے اعداد سے پر کرنا ہے۔اب جس نقش میں فریق اول کے اعداد پر کئے ہیں اس نقش کے گرد فریق ثانی کے کلمات امتزاجی جو طلسم کہلاتے ہیں انہیں مرکب کر کے لکھیں گے ۔آتشی عنصر کا نقش ابی رفتار سے پر ہوگا اور ابی کا نقش آتشی رفتار سے پر ہوگا۔اور ایسے ہی یہ استعمال بھی یوگا یعنی آتشی کو پانی میں بہائیں گے یا نمناک جگہ پر دفن کریں گے اور آبی کو گرم کریں گیگرم کرنے کیلئے یہ نکتہ یاد رہے اسے قانون سمجھ لیجئے کہ جن نقوش میں اسما و آیات شامل ہوں ان نقوش کو جلانا یا چولہے وغیرہ کے نیچے دفن کرنا ادب کے خلاف ہے ۔ اس لئے ایسے نقوش کو دھوپ میں لٹکانا چاہئیے اس مقصد کیلئے کسی لوہے یا ٹن کے پترے میں نقش کو لپیٹ کر کسی دیوار یا بانس وغیرہ کیلئے ذریعے اونچا ٹانک دیں تاکہ دھوپ ڈائریکٹ اس پر پڑتی رہے اور نقش گرم رہے۔ بانس وغیرہ کے ذریعے ،اب دیکھیں کہ عنصری استعمال کیجئے جفر کے قانون پر عمل بھی ہو گیا یعنی آتشی نقش کو گرم کیا گیا اور بفضل تعالیٰ اسما و آیات وغیرہ کی بے حرمتی سے بھی بچ گئے۔ الحمد للہ تعالی کلام پاک کا جتنا ادب کریں گے اتنا ہی فوائد و تاثیرات و برکات کا ظہور ہوگا ان شا اللہ تعالی قرآن مجید کے نور سے علما و اولیا واقف ہیں اور مستفید و مستفیض بھی ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس سے فیض پہنچاتے ہیں لیکن یہی وہ راز اور نکتہ ہے جو عاملین کی سمجھ میں نہیں آسکتا۔ کیونکہ عاملین برکات و انوار و تجلیات قرآن مجید کے بجائے اپنے عمل و قابلیت پر بھروسہ کرتا ہے اور اسی کی قوت سمجھتا ہے جبکہ یہ تاثیرات و برکات قرآن مجید سے حاصل ہونے والی قوت ہوتی ہے جس کا عملیات سے یا عامل کی قابلیت سے کوئی تعلق نہیں ۔ اسی لئے میرے مقالہ جات میں توکل علی اللہ کا درس یہ پہلے دن سے دیا جارہا ہے اور تمام عملیات و نقوش کو دعا کا ہی شعبہ قرار دیا ہے ۔ یہی درست ہییہاں حروف شفا ہے حوالے سے جو طریق کار پیش کیا جائے گا وہ آپ یہ جگہ مکمل علم کے طور پر ہوگا ان شا اللہ تعالی احباب و قارئیں اس طریق کار پر توجہ دیجئے گا اور خصوصا وہ تمام احباب جو دوسروں کا علاج معالجہ ان روحانی علوم سے کرنا چاہتے ہیں حروف شفا روایتی اور غیر روایتی دونوں پیش کروں گا ایک وہ ہیں جو زمانہ قدیم سے محققین جفر نے بیان فرمائے ہیں وہ دس حروف ہیں دوسرے سات حروف ہیں جو طالبعلم نے اپنے علم و تجربے کی روسے تحقیق و دریافت کئے ہیں اور بفضلہ تعالی روایتی دس حروف سے ان سات حروف میں شفا کی زیادہ قوت میں نے مشاہدہ کی ہے اور تجربات پر بھی بفضلہ تعالی ایسے ہی پایا ہے۔ الحمد للہ تعالی ۔ میں اس مقام پر اللہ تعالی کا شکر بجا لاتا ہوں کہ اس کریم نے اس عاجز کو اس انعام خاص سے نوازا الحمدللہ تعالی
بعض احباب نے مجھے امتزاج ہے حوالے سے میسج کئے ہیں کہ وہ سمجھ نہیں سکے تو ان کیلئے ایک حرف کی مثال سے میں دوبارہ عرض کررہا ہوںمثال کے طور پر کسی مخالف کی سقوط قوت کیلئے ہم نے علم جفر کے شعبہ حروف سے کام لینا ہے تو اس مقصد کیلئے ابجد میں سب سے طاقتور حرف د ہے اس د کو مخالف کے نام معہ والدہ میں امتزاج دیں گے۔مثلا مخالف کو نام ہے مودی اس میں د کو امتزاج دیں گے امتزاج دیں گے ۔ یہاں یہ نکتہ بھی واضح کردوں کہ جس طرح میں نے سطر میں مودی بن چ کے مکمل حروف کو امتزاج کا حصہ بنایا جس میں بن چ کے دو حروف بھی شامل کئے آپ نے بھی ایسے ہی کرنا۔ اس بن کا مطلب ہے کہ مودی چ کا بیٹا ہے۔بعض لوگ بن یا بنت کو عمل میں شامل نہیں کرتے وہ غلطی پر ہیں کیونکہ اگر نام ہو جمیلہ بنت شکیلہ۔ اس کا مطلب یہ ہے جمیلہ شکیلہ کی بیٹی ہے۔ لیکن اگر آپ یوں لکھیں جمیلہ شکیلہ تو مجھے بتائیں کیسے معلوم ہوگا کہ کون لڑکی ہے اور کون اس کی ماں ہے ؟کتب میں جو اکثر نقوش میں صرف نام طالب و مطلوب دیکھے ہونگے وہاں صرف اختصار کیلئے یہ بن چکے وغیرہ کے اضافے نہیں کئے جاتے کیونکہ بات کو صرف سمجھانا مقصود ہوتا ہے۔ اور بعض لوگ یا کتب کے مصنف عاملین دو وجہ سے نہیں لکھتے پہلی یہ کہ خود بھی نہیں جانتے دوسری یہ کہ جو جانتے ہیں وہ کسی کو صحیح بتانا نہیں چاہتے اسی لئے ایسے طریق اختیار کرتے ہیں کہ لوگ ان کے ہی محتاج رہیںں خلاصہ یہ ہے کہ ہر جگہ بن یابنت کے الفاظ اور ان کے اعداد شامل کرنے چاہئیں ۔ لیکن جہاں ان کی شمولیت کی ضرورت نہ ہو وہاں بتا دیا جائے گا کہ یہاں اسے شامل کرنے کی ضرورت نہیں۔پھر ترقی وغیرہ کی اعمال میں تو خاص طور پر لازمی شامل کئے جاتے ہیں کیونکہ مقصد وہاں ترقی ہوتا ہے تو حروف و اعداد کو بھی ہر طرح سے ترقی دی جاتی ہے یعنی اصافہ کیا جاتا ہے جس طرح بھی ممکن ہو سکے۔ ایسے ہی مقاصد کیلئے قومیت و عہدہ وغیرہ کی شمولیت بھی اختیار کی جاتی ہے۔اور ایک نیا تجربہ اعداد میں یہ بھی ہے کہ شناختی کارڈ کا نمبر بھی ایڈ کرلیا جاتا ہے۔ اس کی بھی تاثیرات ہیں ۔ خیر یہ موضوع نہیں کبھی یہ موضوع زیر بحث آیا تو اس پر لکھا جائے گا کہ کہاں شناختی کارڈ کا نمبر کام کرتا ہے ۔
یہ بات یاد رکھیں اور پہلے بھی عرض کی ہے کہ امتزاج میں پہلا حرف ہمیشہ سطر عمل کا لینا ہے سطر عمل سے مراد ہے جسے نام میں امتزاج دینا ہو۔ یہاں ہماری سطر عمل میں صرف ایک ہی حرف د ہے جس کو نام میں امتزاج دینا ہے ۔

چنانچہ ایک سطر میں نام کے تمام حروف لکھے دوسری سطر میں د لکھا۔ اور اب تیسری امتزاجی سطر میں پہلے د لکھ کر نام کا پہلا حرف لکھیں گے اس کے بعد پھر د لکھیں گے اس کے بعد نام کی سطر سے دوسرا حرف لکھیں گے پھر د لکھ کر نام کا تیسرا حرف لکھیں گے پھر د لکھیں گے۔ اسی طرح سطر نام کے تمام حروف کو حرف د سے امتزاج دینا یے یا یوں کہہ لیجیے کہ امتزاجی سطر میں شامل کرنا یے۔نکتہ یہ یاد رکھیں کہ عمل خواہ کسی بھی مقصد کا ہو۔ تکسیر یا امتزاج کا پہلا و آخری حرف سطر عمل کا ہی ہونا چاہئیے تب ہی وہ آپ کے نام و مقصد ہر اثر انداز ہوگا ورنہ نہیں ہوگا یا کمی رہ جائے گیاب نام کی سطر یہ ہے
م و دی ب ن چ
د د د د د د د
سطر امتزاج
د م د ودی د ب د ن د چ د
(دمدو ودید بدن دچد )
طلسم

نہ اسے کوئی دوسرا سمجھ سکتا ہے کہ یہ کیا لکھا ہوا یے۔ بس اسی بنا ہر اسے طلسم کہتے ہیں کیونکہ طلسم کے معنی بھی یہی ہیں جسے دوسرا نہ سمجھ سکے.اب اس طلسمی سطر کو دو کاغذ کے چھوٹے ٹکڑوں ہر لکھیں ایک کو تعویذ بنا کر بازو ہر باندھ لیں اور دوسرے کو وزن کے نیچے دبا دیں۔ان شا اللہ تعالی اس عمل سے مخالف کی قوت مخالفت اور ظلم و زیادتی کرنے کی طاقت ختم و سلب ہو جاے گی ۔ان طریقوں سے ہی آپ اس پورے علم کو سمجھ سکتے ہیں کہ آپ اس علم سے کیسے اور اس طرح سے کام لے سکتے ہیں یہی وجہ ہے میرا خیال ہے کہ آپ کو ایسے نکات دور حاضر میں کسی کتاب سے نہیں مل سکتے تاکید ہے صرف جائز استعمال ہو ورنہ عمل کی رجعت کا میں زمہ دار نہیں ہوں
ماشااللہ صرف نام کے حروف میں امتزاج دینے سے بھی تاثیرات مل جائیں گے۔ اس لئے تاثیر مل جائے گی کہ د کی طبعی خاصیت ہی وہی یے جو مقصد کے موافق ہے اس لئے اس کے ساتھ مقصد لکھنے کی ضرورت نہیں۔جیسے الف کی تاثیر مودت و ثروت جاہ و حشم اور قوت میں اصافہ ہے۔ تو اس کیلئے الف کے کسی بھی عمل میں مقصد نہ لکھیں تو بھی الف کی فطری و طبعی تاثیرات حاصل ہو جائیں گی۔لیکن اگر الف کا نقش یا حرز یا تعویز کسی کی حب و تسخیر کیلئے بنانا ہو تو مقصد لازمی لکھنا ہوگا تب ہی اثر ہوگا۔اس مقصد کیلئے حرف ح کی دو خاصیتیں ہیں پہلی حب کی سو عمل حب جو حرف ح سے ترتیب دیں گے اس میں بھی مقصد لکھنے کی ضرورت نہیں۔ صرف نظر سے یہ نتیجہ مل جائے گا ان شا اللہ تعالی۔دوسری ح کی قوت قوت میں اضافے کی یا اسے تحریک دینے کی ہے وہ قوت کوئی سی بھی ہو سکتی ہے جیسے ہم نے قوت باہ کا طلسم مقالہ میں دیا تھا اس میں بھی مقصد نہیں لکھا تھا پھر بھی باہ کے شائقین نے اس سے فوری فائیدہ اٹھایا الحمد للہ تعالی۔د میں شفا کی تاثیر بھی فطری یے یہاں یہ عجیب راز بھی سمجھ لیں کہ جس مخالف پر آپ عمل سقوط قوت کریں گے اس کے چھوٹے موٹے امراض بھی اس طلسم کہ برکت سے دور ہو جائیں گے۔اور مکمل امراض کے یا مہلک امراض کے خاتمے کیلئے اسے کھلانا پلانا پہنانا وغیرہ کے طریق سے کام لینا ہوگا۔ایسے ہی بے شمار عجائبات سے جفر بھرا پڑا ہے۔دس روایتی حروف شفا یہ ہیں۔اب ط ی ک ل ف ت ث ظ۔اور میری جدید تحقیق کے مطابق سات حروف شفا یہ ہیں۔ ا د ھ ح ل م س۔ اگر ہم کسی کی قوت توڑ رہے ہیں تو اس کے ساتھ اس کی بیماریاں بھی ختم ہورہی ہیں ؟جی بالکل وہ تو ہمارا مخالف ہیاس کو تو فائدہ ہورہا ہے ؟جی اب اس کے فائدے کو میں تو نہیں روک سکتا ھاھاھاھا۔
طلاسم و نقوش کا استعمال مقصد کے موافق ہوتا ہے یہاں مقصد شفائے امراض ہے تو اس کیلئے گلے میں ڈالنا ۔ پلانا۔ جسم پر مالش کرنے کیلئے تیل میں حل کرنا ۔ وغیرہ طریقے مناسب ہیں اور زیادہ بہتر بھی ہیں کیونکہ جفر موافقت کا نظریہ پیش کرتا ہے اگر بیرونی مقصد ہو تو عناصر کے موافق استعمال کرنا چاہئیے۔جیسے حب کیلئے اگر پلا نہ سکیں تو چاروں عناصر کے مطابق استعمال کرنے سے تاثیر حاصل ہوگی حب کیلئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک تعویذ محبوب کو پلایا جائے جو وہ اپنے ہاتھ سے پیئے اور دوسرا وہ اپنے ہاتھ سے گلے میں ڈالے۔
ظاہر ہے کہ یہ ایک مشکل کام ہے۔لیکن اس کو تجربہ آپ موافقت زوجین کے عمل میں کر سکتے ہیں جہاں ایسا کرنے سے فوری تاثیرات کا مشاہدہ ہوگااسی بنا پر میں نے اسے سب سے موثر طریقہ عرض کیا ہے حب دو طرح کی ہوتی ہے حب معروف اور حب غیر معروف۔ یعنی جہاں محبوب و محب آپس میں ایک دوسرے کے واقف ہوں وہ حب معروف ہے اور جہاں ایک دوسرے سے واقفیت نہ ہو تو وہ غیر معروف ہے غیر معروف کیلئے زیادہ قوت عمل کی ضرورت ہوتی ہیاسی لئے علمائے جفر نے ایسے مقاصد کیلئے بیک وقت کئی طریق پر اعمال ترتیب دئیے ہیں جیسے نقوش چاروں عناصر سے بناکر استعمال کرنا نقش کے ساتھ طلسم و عزیمت وغیرہ لکھنا موکلات غرض بہت چیزیں ہیں جن سے قوت بڑھ جاتی ہے تو کام لازمی ہوتا ہیاسی لازمی کی وجہ سے تو میں آپ سے عرض کررہا ہوں ہی میری شادی مس یونیورس سے کرادیں ۔یہ لطیفہ ضرور ہے جو میں نے بھی ازراہ تفنن لکھ دیا ہے لیکن ایسا ممکن بھی ہیجفر ایسے ناممکنات کو ممکنات میں بدلنے والا علم ہیاسی لئے میں اسے خطرناک علم کہتا ہوں اور اسی وجہ سے بزرگوں نے اسے زیادہ عام نہیں کیاالف کی خاصیت عرض کردی کہ وہ جاہ و حشم عزت و ثروت وغیرہ کی طبعی خاصیت رکھتا ہے تحریک دینے والے حروف میں سے ایک یے د حروف خاکی میں سے ایک جلالی حرف ہے زحل کی تاثیرات اس میں ہے
یہ وہ معلومات ہیں جو کتب جفر کا نچوڑ ضرور ہیں لیکن میرا دعوی ہے کہ کسی کتاب جفر و عملیات سے آپ ایسی معلومات حاصل نہیں کر سکتے۔ بے شک یہ فضل الہی کی بدولت کی ممکن ہو پایا ہے جس پر میں اللہ کریم کا شکر گزار ہوں الحمد للہ
جب آپ کسی حرف کو دوسرے حرف سے ملاتے ہیں تو ادویات کے کمبینیشن کی طرح مختلف نتائج برآمد ہوتے ہیں جیسے بعض ادویات بعض ادویات کے اثر کو ختم کردیتی ہیں مثلا کسی ہاضمے کے چورن میں آپ کافور ملا دیں تو اس چورن کی جملہ ادویات کی تاثیر ختم یا کم ہو جائے گی۔ایسے ہی حروف کے ملاپ سے بھی مختلف نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔ علمائے جفر نے تمام حرکات زیر زبر جزم پیش ہمزہ سکتہ وقف وغیرہ اعراب کے اعداد اور ان کے مخفی خواص بیان فرمائے ہیںوہ سب جگہ مختلف ہیں لیکن یہ منتہیوں کا علم ہے ہم جیسے عوام کو اس قسم کے دقیق مسائل میں الجھنے کی ضرورت نہیں ہمارے لئے بس اتنا کافی ہے کہ ہمزہ کے متعلق کسی قدر سمجھ لیں ہمزہ کو ترقی دینے والا حرف سمجھ لیجیے۔یہ جب کسی حرف کے آخر میں آتا ہے تو اس کے اعداد سب سے کم ہوتے ہیں یا بالکل نہیں ہوتے لیکن یہ اس کا درجہ کمال و مقام عروج ہوتا ہے جب یہ کسی لفظ کے وسط میں آتا ہے تو وہاں اس کے اعداد درمیانے درجہ کے ہوتے ہیں کیونکہ قوت میں یہ کمزور ہوجاتا یے اسی لئے اعداد بڑھا کر اس کی کزوری دور کی جاتی ہے۔اول علم جفر و شرع شریف کی رو سے والد کے نام کی ہی اہمیت یے یہ والدہ کا نام عاملوں نے معلوم نہیں کیوں شروع کیا ۔جفر بنی اسرائیل کے علم کے زریعے بھی کچھ حصہ پہنچا ہے عیسائیوں نے اس میں والدہ کے نام کا اضافہ کیا تھا ۔ حضرت مریم سلام اللہ علیہا کی نسبت کی بنا پر۔مطلب اگر والد کا نام استعمال کیا جائے اس کے اثرات زیادہ طاقتور ہوں گیجی زیادہ بھی ہو سکتے ہیں فطرت کے موافق بھی یہی ہیقدیم عرب بھی صرف نام پر عمل کے قائل تھے نہ والد کا نہ والدہ کا نام اس میں شامل ہی نہیں تھا ۔ عموما نام کو وہ تین نسب تک شمار کرتے تھے فلاں بن فلاں بن فلاں کر کے نام لیتے تھے۔ہم سب جناب حوا سلام اللہ علیہا سے پیدا ہوئے لیکن وہ حضرت آدم علیہ السلام سے پیدا ہوئیں۔ لیکن چونکہ وہ قدرت الہی سے پیدا ہوئی تھیں اس لئے وہ آدم علیہ السلام ان کے والد نہیں ہیں۔ لیکن اصل اساس وہی ہیں۔اس لئے فطرتی طور پر والد کا نسب چونکہ آدم علیہ السلام سے نسبت رکھتا ہے اور قربت بھی جنس کی نسبت وغیرہ بھی تو یہی زیادہ باقوت ہونا چاہئیے علمی لحاظ سے یہی بات ہے لیکن کوئی عامل باپ کا نام لے یا ماں کا یا بہن بھائی کا لے مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔کیونکہ اکثر میں تو صرف نام سے ہی کام چلا لیتا تھا۔یہی بزرگان دین کے طریقہ بھی رہا وہ کبھی کسی سے نہ سائل کی ماں کی نام پوچھتے ہیں نہ باپ کا بس نظر ڈالی اور حقیقت معلوم ہوگئی۔زبور ۔ نوامیس دادی ۔ اور مزامیر دادی وغیرہ کتب میں بھی نام کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے یعنی آج تحریفات کے باوجود زبور میں نام کی ہمیت اجاگر ہوتی ہے یہی درس اسلام نے بھی دیا کہ بچوں کے اچھے نام رکھے جائیں ۔جفر کو فارسیوں یعنی ایرانیوں نے بہت حد تک تبدیل کیا۔ اور اس میں بہت سے اضافے کئے۔ زمانہ قبل از اسلام بھی ایسا کی گیا پھر بعد طلوع اسلام بھی ایرانیوں نے اس میں بہت تحریفات کیں ۔یہ شیعہ سنی سے ہے کر محض جفری حوالے سے دیکھیں تو بھی اس کی حقیقت یہی واضح ہوتی ہے مذاہب و مسالک کی بات تو بعد کی ہے۔ اور ویسے بھی ہر مذہب و مسلک کے افراد اپنیمذھبی رجحان کی رو سے علوم میں تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا گیا ہیجیسے منتر مندرے کی مثال بھی دی تھی یہود سات سونے والوں سے مدد مانگتے تھے ۔ لیکن وہ سونے والے مسلمانوں کے نزدیک اصحاب کہف ہیں ۔ جنانچہ مسلمانوں کے عملیات میں اصحاب کہف کے نام و اذکار موجود ہیں عیسائی تین حواریوں سے تمسک و توسل اور استمداد کے قائل ہیں ۔ہندوں نے تینتیس کروڑ دیوتاں کے بجائے صرف ایک سو چالیس دیوتاں کا نام عملیات میں لیا۔ جیسے ہنومان بھیروں وغیرہ آپ نے آج تک ایک سو اکتالیسویں دیوتا کا نام کسی منتر میں نہیں دیکھا ہوگااور نہ آئندہ دیکھیں گیدیوار گریہ پر آپ کسی تحریر میں خدا رسول کا نام نہیں پائیں گے ۔ وہاں کچھ اور حقیقت واضح ہوتی ہے۔ اس پر کسی وقت مفصل لکھوں گا مزے دار کہانی یے یہ بھی کراچی میں بوہری قبیلے اور آغا خانیوں اور بلتستان سکردو کے خانی بدوشوں کے ہاں بھی عجیب و غریب اعمال ملیں گیوہ سب جفر کی ہی بگڑی اور بدلی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں مذاہب و عقیدتی نظریات کی رو سے ہر فرقہ نے رائج کرنے میں کردار ادا کیا اچھا یہ بتائیے جفر کتنی چیزوں کا علم ہے ؟ یعنی کن کن چیزوں پر بحث کرتا ہے ؟ چلیں میں عرض کردیتا ہوں چونکہ دیگر افراد اس وقت موجود نہیں ہیں۔جفر کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ حرف عدد اور شکل سے بحث کرتا ہیجی ابجد حروف کے مجموعے کو کہتے ہیں جن کی اصل تین چیزیں ہیں حرف عدد اور شکل حرف کی جمع حروف ہے۔ عدد کی جمع اعداد ہے اور شکل کی جمع اشکال ہیجفر کے تمام شعبہ ہائے علوم ان تین چیزوں سے باہر نہیں اسی لئے یہی تین چیزیں اس کا خلاصہ ہیں طلسمات بھی تینوں طرح کے ہوتے ہیں یہ جفر ہی کا ایک شعبہ ہے۔ طلسم یا عددی ہوگا یا حرفی یا شکلی۔ طلسم کی چوتھی ترکیب آج تک ایجاد ہی نہیں ہوتا البتہ یہود و ہنود سے ایک نیا نظریہ اخذ کر کے اسے شامل کی گیا یعنی ہڈیوں اور پتھروں کو متبرک سمجھ کر اسے بھی روحانیت میں شامل کیا گیا لیکن مسلم مفکرین نے اس کے رد پر پر زور دلائل دے کر جفر کو آج سے پانچ سو سال قبل خالص بنایا ۔
آج موڈ تھا علم بانٹنے کا تھوڑا لمبا ہوگیا
باقی اگلے کالم میں ان شا اللہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here