علامہ ابوالحسن نقوی کا سفر آخرت!!!

0
57
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

سید بزرگوا،پیکر شرافت، مجسمہ اخلاق، خطیب مسجد جمکران قم ، سابق خطیب جامعہ مسجد صاحب الزمان حیدر روڈ کرشن نگر لاہور، فاضل قم المقدس جناب قبلہ حجت الاسلام والمسلمین علامہ مولانا الحاج سید ابو الحسن نقوی تغمدہ اللہ بالجنان الواسعہ و اسکنہ اللہ مع اجدادہ الاطہار ابن مولانا سید منظور حسین نقوی سابق خطیب مرکزی مسجد و امام بارگاہ علی پور ضلع مظفر گڑھ کے انتقال سے ایسا علمی و عملی خلا پیدا ہوا ہے جو پر نہیں ہوگا۔ سید عالی قدر نے دین مبین کی خدمت میں کم و بیش چھ سے سات دہاہیاں خالصتا لوجہ اللہ گزاریں اور ایک کامیاب عالم باعمل اور خطیب بے بدل کے طور پر افاضہ فرمایا ۔ جن دونوں مساجد میں قبلہ خطیب رہے! دونوں ہی صاحب الزمان عج سے منسوب ہیں۔ مسجد جمکران کا خطیب ہونا بعد از آیت اللہ جزائری رح ایک بہت بڑا اعزاز تھا جو امام زمانہ عج کے حکم و ارشاد و اشارہ سے بنائی گئی مسجد ہے اور شہر فقہ و جتہاد و انقلاب میں ہے ۔ یہ خود ایک منفرد اعزاز تھا جو کس و نالس کو نہیں ملتا بلکہ خاصان حجت عج کو حاصل ہوتا ہے۔ اس مسجد کی جماعت کے نمازیوں میں مراجع و آیات کرام بھی شامل رہے ہیں۔ سید محترم اخلاق میں کم نظیر تھے، مزاج میں خودداری کی حد تک امیر مزاج اور درویش منشی میں اہل بیت ع کے در کے فقیر مزاج و درویش منش تھے۔ مہمان نوازی میں پرتوئے خلیل تھے۔تواضع کے بغیر اٹھنے نہ دیتے ہمہ تن متوجہ رب جلیل تھے۔ ولایت مولائے کائنات کے پرچار کی بہترین سبیل تھے۔ پرچار ولایت مولیٰ علی اور عزادار ی نواب کربلا میں عمر بھر کوشاں رہے۔ جب وقت کے یزیدیوں نے لاہورجیسے مولائیوں کے مرکز اور عزادا نشین ماحول میں مولائیوں و عزاداروں کا قتل عام کیا تو جان کو ہتھیلی پر رکھ کر چلتی گولیوں میں مقتل میں شیعیان علی ، فرزند زہرا کے ماتم داروں کو نیاز حسین اپنے ہاتھوں سے پہنچاتے رہے۔ فیاضی میں حاتم لاہور تھے۔ بیباکی میں میثم عصر تھے۔ دفاع مولیٰ علی میں طرماح زماں تھے۔ وہ عمر بھر نہ جھکے نہ بکے۔ رعب و دبدبہ دیدنی تھا۔ انہوں نے ہمیشہ ملت کو جوڑا۔ وہ ناراض مومنین کے درمیان پل کا کام کرتے۔ وہ اسود تقویٰ تھے۔ عمر بھر مسجد کے دو کمروں کے مکان میں گزار دی۔ انکے خطبات جمعہ بہت پر مغز اور اصول و شروع سے مملوک ہوتے تھے نہ کوٹھیاں بنائیں نہ محل، نہ بینک بیلینس بنائے نہ عہدے لیے نہ فائدے۔ نہ قوم کو بیچا نہ استعمال ہوئے۔ نہ حکومتی مراعات لیں نہ غیر مرئی انعامات لئے۔ صبر انکا وطیرہ رہا اور تحمل انکا شیوا تھا۔ حلم انکی پہچان تھی۔ اصلاح ذات البنین انکی آن بان تھی ۔ وہ تہجد گزار، شب زندہ دار، متواضع، حلیم الطبع، وجیہ، عدل و انصاف کے پروموٹر اور نسل نو کو بہکنے سے بچانے والے بہترین معلم اخلاق تھے۔ انہوں نے ہمیشہ ہر دینی خدمت بے لوث کی۔ انہیں امام زمانہ عج کے گستاخ کے خلاف صدا ئے احتجاج بلند کرنے کی پاداش میں فورتھ شیڈول میں ڈال کر بنیادی حق سکونت و شہریت سے محروم کر دیا گیا۔ بجائے اسکے کہ قوم کو کسی بڑے امتحان میں ڈالتے اپنے اجدا د شہنشاہان سامرہ کی راہ پر گامزن ہوتے ہوئے ہجرت کرکے ملک چھوڑ گئے اور ظالم حکمرانوں سے ایسے ناراض گئے کہ پھر مادر وطن کی بجائے عش آلمحمد ع میں دفن ہوئے جہاں مدفونین بغیر سوال و جواب کے جنت مکاں ہوتے ہیں
طوبی للسید ہذا العزاز و الشرف و الفضل والامتنان من لطف الرحمان و جوار الکرام عاش سعیدا و مات سعیدا میں اپنے بھتیجوں (قبلہ کے صاحبزادگان)و نقوی فیملی کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور بارگاہ ایزدی میں انکے عالی درجات میں اعلویت کیلئے دعا گو ہوں۔ میں اس موقعہ پر اپنے انتہائی عزیز بر خوردار سید محسن حسین شاہ نقوی آف لاہور حال نیویارک رئیل اسٹیٹ والے کو بھی تعزیت پیش کرتا ہوں اسلئے کہ مجھے یاد نہیں پچھلے تیس سالوں میں کو ئی ملاقات ایسی ہو سفر زیارات میں یا مملکت خداداد میں جہاں انہوں نے یہ نہ پوچھا ہو محسن کا کیا حال ہے ؟
اللہ کریم قبلہ محترم کو جوار اہل بیت ع میں اعلی علیین میں جگہ مرحمت فرمائے
مرحو م و مغفور کو دعائے مغفرت و فاتحہ میں یاد رکھیں شکریہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here