کہیں دیر نہ ہوجائے!!!

0
180
شبیر گُل

کتاب سادہ رہے گی کب تک ،کبھی تو آغاز باب ہوگا
جنہوں نے بستی اُجاڑ ڈالی،کبھی تو ان کا حساب ہوگا
ایک خوبصورت انسان کیسے قتل کر دیا گیا،مسکرا کر بات کرنے والا دردناک طریقہ سے رخصت کردیا گیا،پاکستان میں بلاواسطہ خلائی مخلوق کی حکومت ہے جو اپنے خلاف ایک لفظ سننا برداشت نہیں کرتی ۔صحافیوں اور مخالف سیاستدانوں کو ننگا کرکے پیٹنا روز کامعمول ہے۔ ماضی میں یہ کام جنرل ایوب خان، جماعت اسلامی کے رہنماں میاں طفیل محمد ،چوہدری رحمت الہی کے ساتھ کرچکے ھیں۔سید مودودی رح کو قادیانی مسئلہ لکھنے پر سزا دے چکے ھیں۔ خواجہ رفیق اور ڈاکٹر نذیر شہید کا قتل اسی طرز کا تھا ۔ بھٹو انکی شعلہ بیانی سے خوف زدہ تھا ۔ یہی کام پی ڈی ایم نے سنھبال لیا ہے۔ جنرل مشرف سیاسی مخالفین کے خلاف ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کیزریعے قتل عام کروا چکے ھیں۔اور اب یہ کام مرزائی جنرل باجوہ کررہے ھیں۔ میڈیا کا کنٹرول ۔ عدلیہ سے من پسند فیصلے۔۔بیوروکریسی کی غنڈہ گردی ۔ سول مارشل لا۔ یہ جو غنڈہ کردی ہے ۔ اس کے پیچھے وردی ہے۔ کے نعرہ کو تقویت دی جارھی ہے ۔ ماضی کیطرح فوجی وردی پہن کر عوام کے سامنے آنا انکے لئے عذاب نہ بن جائے۔جمہوریت کی تباہی ،سیاسی افراتفری ، قتل و غارت گیری ۔بدمعاش جرنیل مملکت سے کس چیز کا بدلہ لے رہے ھیں۔باجوہ کے پیچھے بیٹھے ہجڑے جرنیل خاموش تماشائی کیوں ھیں۔ ؟ امریکی پٹھو !جرنیلوں اور کڑوڑ کمانڈرز کو چور، ڈاکو، بدکردار ، فاشسٹ بے دین، اور نظریہ پاکستان کے مخالف ۔ فرقہ پرست، لسانیت کے پروردہ سوٹ کرتے ھیں۔ جرنیلی مافیا کو پاکستان کو دولخت کرنے والے ، سینکڑوں افراد کو زندہ جلانے والے اور قوم کو ہزاروں بوری بند لاشوں کا تخفہ دینے والے سوٹ کرتے ھیں۔ ایسی اسمبلی سیاسی اشرافیہ اور جوڈیشری سوٹ کرتے ھیں۔جو باجوہ،کیانی،مشرف جیسے ناپاک ذہنیت جرنیلوں اور ججوں کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ھیں۔ سارے کالے دھندوں اور کالے قوانین کے پیچھے جرنیل ھی نظر آئینگے۔ امریکہ کے تلوے چاٹنا ہی انکا مقدر کیوں ہے۔ ؟امریکی پالتو جنرل باجوہ – تو جلد ہالینڈ بھاگ جائے گا۔ لیکن جس آگ کو اس نے بھڑکایا ہے اسکی چنگاری سلگتی رہے گی اس کی تپش دیر تک محسوس ھوگی۔ ارشد شریف جیسے شریف النفس صحافی کا قتل موساد اور سی آئی کے ایجنٹوں کی طرز پر کیا یا کروایا گیا۔ سی آئی اے اور موساد کے ایجنٹ مخالف لوگوں کو چن چن ایسے ہی کرقتل کرتے تھے۔ آجکل یہ کام ھماری خفیہ کررہی ہے۔ خلائی مخلوق کررہی ہے۔ یہ درندے اور جانور کب تک بچوں کے سروں سے باپ کا سایہ چھینتے رہنگے۔؟ جنہوں نے ارشد شریف کو دھمکی آمیز پیغام بھیجا وہ موجود ھیں ۔ طاقتور اور فرعون ھیں۔انکی فرعونیت کا شکار کئی لوگ ھوئے اور اب نجانے کتنے انکی نفرت کی بھنٹ چڑھیں گے۔ابھی کتنے خوفناک، اذیت ناک دردناک اور بھیانک واقعات رونما ھونگے۔؟ ارشد شریف کے قتل کے حقائق سامنے شائد نہ آسکیں۔ مگر سوال تو رہے گا؟ کیا محب وطن صحافیوں کو ایسے ہی چن چن کر ٹھکانے لگایا جاتا رہے گا۔؟ کیا جرنیلوں کی کرپشن ،دہشت گردی اور بدمعاشی ایسے ہی برقرار رہے گی۔؟ کیا سچ بولنے، سچ کہنے اور سچ لکھنے کی سزا جلاوطنی اور Assassination ہے؟ کونسا آئین ایسی درندگی سکھاتا ہے۔؟کیا چور اور لٹیرے ایسے ہی بربریت کرتے رھیگے؟کچھ عرصہ پہلے جو خلائی مخلوق کے خلاف بولتے تھے وہ آج انکے چمچے ھیں۔
اور جو لوگ یہ جو غنڈہ گردی ہے اسکے پیچھے وردی کا نعرہ لگاتے تھے وہ آج اقتدار کی ہوس میں انکے بوٹ چاٹ رہے ھیں۔
مخالف لوگوں کو ٹارگٹ کررہے ھیں۔
یہ لوگ جانور اور حیوان ھیں ۔
قارئین! انسانی اور حیوانی معاشرہ میں بہت فرق ہے۔ معاشرہ زندہ تب رہتا ہے ۔جب انصاف ھو ۔ دیانت ھو۔تو معاشرہ میں انسانیت پنپتی ہے ۔ ظلم ،بربریت اور حیوانیت ،انسانی معاشرہ میں خوف،درندگی اور وحشت پیدا کرتا ہے۔ اس وقت فاشسٹ اور وحشی جانور مملکت خداداد پر مسلط ھیں ۔ بھٹو خاندان اور شریف خاندان ایک مافیا ھیں ۔ظلم، بربریت کرپشن اور دہشت انکے سیاسی کلچر کا حصہ ہے۔بوٹ اور وردی انکی پشت پر ہے۔ نامعلوم مافیا اور خلائی مخلوق ماضی میں یہ کام ایم کیو ایم کے دہشت گردوں سے لیتی تھی۔ انکی سرپرستی میں کراچی کے دہشت گردوں نے نوجوانوں کو چن چن کر قتل کیا ۔ شور کرنا لاشے اٹھا کر احتجاج کرنا۔بعنیہ یہ کام ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا ہے۔
شائد مقتولین کی ماں کی آہیں ۔ بلکتے بچوں کی چیخیں ۔ عورتوں کے اجڑے سہاگ۔ یتم بچیوں کی آہیں ۔باجوہ، زرداری اور شریف خاندان کو سنائی نہ دیں۔ لیکن اللہ کے ہاں انکے مقدمات درج ھوچکے ھیں۔
سانخہ ساہیوال کے مقتولین کا درد شائد عمران خان نے اپنے اقتدار میں محسوس نہ کیا ھو۔ مگر یاد رکھیں آپ سب نے اسکا حساب دینا ہے۔ اب اقتدار چھننے پر چیخ و چنگاڑ کا کیا فائدہ جب چار سالہ اقتدار میں سانخہ ماڈل ٹان۔ سانخہ ساہیوال، سانحہ بارہ مئی اور سانخہ کا بلدیہ ٹان فیکٹری کا حساب نہئں لے سکے۔ مجرموں کے ساتھ شریک اقتدار رہے۔ آپکے دور اقتدار میں بھی صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔ اقتدار اور اقتدار کے باہر کی عینکیں مختلف کیوں ھیں۔ ؟
کلیجہ چبانے والی انتہائی چھوٹی عورت ،مریم نواز کے ارشد شریف پر نفرت بھرے ٹوئٹ نے اس کا قد مزید چھوٹا کردیا ۔اس بیچارے کی شہادت پر سیاست نہ کی جائے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ اسے اطلاع تھی کہ ارشد شریف کو قتل کردیا جائے گا۔ وہ میرے مشورہ پر ملک سے باہر گئے۔ عمران خان بتائے انہیں کیسے پتہ تھا ؟
قاتل بھی وہی مقتول بھی وہی ۔
ظالم بھی وہی مظلوم بھی وہی۔
وکیل بھی وہی ۔دلیل بھی وہی
چور بھی وہی ۔منصب بھی وہی
کوئی تو ھو جو انکا احتساب کرئے۔ انکے کالے دھندوں کو ملیا میٹ کرے۔ میں مایوس نہیں ھوں لیکن !۔
میں لعنت بھیجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں کتی چوروں سے مل جائے۔
ایسی عدالت پر جہاں شہد اور شراب میں کوئی فرق نہ رہے۔ ھماری عدالتیں
Bitches for the riches
ھیں۔ میں ان پر لعنت بھجتا ھوں۔
ایسی فوج پر جہاں اپنے ھی لوگ اٹھا لئے جائیں۔غائب کر دئیے جائیں۔
ایسے جرنیلوں پر جنہیں تمغے اپنا ملک فتح کرنے پر دئیے جاتے ھوں۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں لوگوں کو جلاوطنی پر مجبور کیا جاتا ھو۔جہاں سچ کا گلہ دبایا جاتا ھو۔
جہاں عدالتیں فارسیل ھوں ۔ججوں کی اکثریت ہیرا منڈی کے دلال ھوں ۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں بے حیائی اور فحاشی کو آزادی ھو ۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں لفافہ صحافت کو سچ مانا جائے۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے سیاسی کلچر پر۔ جہاں دو قانون ھوں ۔ طاقتور کے لئے اور ۔کمزور کے لئے دوسرا قانون۔میں
لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں قاتل حکمران ھو۔درندہ آرمی چیف ھو۔اور جانور سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں انصاف کی کرسی پر بیٹھا ھو۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں ووٹ کی قیمت بریانی اور دو ہزار ھو۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں مرد کی مرد سے شادی اور عورت سے عورت سے شادی کا قانون اسمبلی اور سینٹ میں پاس کیا جاتا ھو۔
میں لعنت بھجتا ھوں ایسے نظام پر جہاں ناحق قتل کردیا جائے۔ اور ملزم دولت کی بنیاد پر بری کردئیے جائیں۔کیا پاکستان کے قیام کا مقصد یہی تھا؟ کہ طاقتور کے لئے کوئی عدالت اور قانون نہ ھو۔
جرنیل، عدالتیں اور بیوروکریسی چوروں کی کتیا ھو؟
جمہوریت سے اجتماعی زیادتی میں باجوہ، زرداری،فضل الرحمن ،شریفین یکساں ملوث ھیں۔ انکی تاریخ لکھنے والا مورخ شائد پیدا ھی نہ ھو ۔ اور تاریخ ہچکولے کھاتی دفن ھوجائے۔لیکن
میں سلام پیش کرتا ھوں سید منور حسن مرحوم کو جو کہا کرتے تھے۔ کہ میں یہ کیسے مان لوں کہ امریکی مفادات کے لئے لڑنے والے بھی شہید اور امریکہ کے خلاف لڑنے والے بھی شہید ۔؟
سلیوٹ پیش کرتا ھوں قاضی حسین احمد مرحوم کو جو جرنیلوں اور کور کمانڈرز کو کڑوڑ کمانڈرز کہا کرتے تھے ۔
ان عظیم رہنماں کی بات کو وقت نے ثابت کیا کہ درست تھی۔
اٹھو کے دیر نہ ھوجائے
یہ اصلی دہشت گرد ھیں جو گھر ،فیملی ،بچے اور ملک چھوڑنے پر مجبور کرتے ھیں۔
ہزاروں لوگوں کو گھروں سے اٹھاتے ھیں ۔ جن کا کوئی پتہ نہیں چلتا جان سے مار دئیے جاتے ھیں ۔ یہ ظلم، بربرئیت اور سفاکی کب تک جاری رہے گی۔؟
آخر میں کراچی کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ھوں۔جہاں تین بار بلدیاتی انتخابات کا التواکراچی کے عوام کی تضہیک ہے۔
کراچی کے بلدیاتی انتحابات کا بار بار ملتوی کرنا ۔ جرنیلوں کی آشیرباد اور ملی بھگت سے ہے۔ جب سارے گھنانے کاموں کے پیچھے جرنیل ھوں تو بدنامی افواج پاکستان کی ھوگی۔ سانخہ کارساز ھو یا بارہ مئی کو وکلا کا قتل ۔ یا ارشد شریف کا قتل ۔نام وردی والوں کا ہی آئے گا۔کیونکہ قاتلوں ،دہشت گردوں اور چوروں کی پناہ گاہ یہی وردی اور جرنیل ھیں۔میں جذباتی نہئں لیکن یہی کہوں گا غیرت سے عاری جرنیلوں سیاستدانوں اور انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والے منصفو! کچھ تو حیا کرو۔
ڈریں اس دن سے جب اللہ کی عدالت میں پیش ھونا ہے۔
جہاں رشوت،دھونس دھاندلی، عہدے اور تمغوں کی کوئی وقعت نہیں ھوگی۔
حق، سچ ، انصاف اور کردار کی بنیاد ہر فیصلے ھونگے۔
امریکی پالتو باجوہ نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ریٹارمنٹ کے بعد ہالینڈ کے جزیرے پر منتقل ھوگا جہاں مرزائیوں کا بہت بڑا نیٹ ورک ہے۔
جرنیلوں نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں۔
ایک نے سیاچین بھارت کو دے دیا۔ دوسرے نے ملک کو دولخت کیا۔ مشرف اور کیانی نے غیروں کی جنگ میں جھونک کر دہشت گردی کو فروغ دیا۔ باجوہ نے سیاسی افراتفری کی بنیاد رکھی ۔
سیاسی نظام ھو یا عدالتی نظام ۔کراچی میں قتل عام ھو یا اسمبلیوں میں برتری ثابت کرنا۔ انکے پیچھے وردی ہے۔
اسلئے انکے خلاف آواز بلند کرو۔ اس نظام کے خلاف اٹھو کہ بہت دیر نہ ھوجائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here