ارشد شریف کا قاتل کون؟

0
196
کامل احمر

جب ہم انگلینڈ کی سیاسی سرگرمیوں کا ذکر کر رہے تھے کہ دل کو ہلا دینے والی خبر ملی جسے لکھتے ہوئے ہم ابھی بھی تذبذب میں ہیں کہ ارشد شریف کو کینیا کے شہر نیروبی میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا یہ پولیس کا بیان تھا دماغ میں سوال اٹھنے لگے۔ پہلی بات یہ کہ وہ نیروبی کیسے پہنچے لندن سے اور کیوں گئے کہ ایک تحقیقاتی صحافی ہونے کے ناطے ارشد شریف کو معلوم تھا کہ نیروبی میں پولیس کارروائیاں پنجاب پولیس کی بلکہ اس سے بھی زیادہ ہیں اتنی کہ وہاں کے صدر(کینیا) نے پچھلے ہی ہفتہ وہاں پولیس کے اسپیشل اسکواڈ جو قتل وغارت گری میں ملوث تھی کو ختم کردیا تھا لیکن ان کے اثرات اتنی جلدی ختم نہیں ہونگے۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان نے صرف اتنا ہی بتایا کہ یہ کراس فائر کا کیس بھی نہیں مگر تحقیقات ہونی چاہئے۔ بس ایسی ہی جیسا کہ پاکستان میں ہوتا رہا ہے ہمیں کبھی بھی معلوم نہ تھا کہ پاکستان کے ثناء اللہ نیروبی میں بھی پایا جاتا ہے۔ اور اندازہ کرلیں کہ ایک راشد شریف کی جان جانے سے کیا ہوسکتا ہے۔ ارشد شریف لندن ایئرپورٹ گئے ہونگے وہاں کے کیمروں سے پتہ چلایا جاسکتا ہے کہ ان کے دائیں بائیں کون تھا۔ اور جب نیروبی کے ایئرپورٹ پر اترے ہونگے تو وہ یقیناً اکیلے نہیں ہونگے پتہ چلایا جاسکتا ہے خاص کر لندن کی انٹرپول پولیس کو جانکاری ہوگی کہ ارشد شریف عام آدمی نہیں تھا اور یہ بھی کہ دبئی سے انہیں نکلوانے والا کون تھا۔
ارشد شریف نے شہادت سے کچھ دن پہلے ویڈیو لنک پر توشہ خانہ کے تعلق سے دو نام لئے تھے کہ آصف زرداری نے قانون میں ترمیم کرا کر تین بلٹ پروف گاڑیاں چوری کی تھیں اور مریم نواز نےUAEکی تحفہ میں دی گئیBMWجس کی مالیت دو کروڑ81لاکھ تھی کہ34لاکھ میں ہتھیایا تھا اور نوازشریف نے سعودی شہزادے کی دی گئی مرسیڈیز کو اپنا بنا لیا تھا۔ اسکے علاوہ ارشد شریف کچھ دن میں کچھ جنرلوں کے تعلق سے توشہ خانہ کے مال کو ہتھیانے کا انکشاف کرنے والے تھے جب کہ سب کو معلوم ہے کہ باجوہ کی نگرانی میں پورے پاکستان کو یرغمال بنا لیا ہے کہ عوام کو نہ جینے دیتے ہیں اور نہ مرنے دیتے ہیں اور ارشد شریف کو قتل کی دھمکیاں کون دے سکتا ہے یہ ملی جلی سازش بھی ہوسکتی ہے جس کا کپتان زرداری ہوسکتا ہے اس ہولناک واقعہ کے بعد کہہ سکتے ہیں کہ ملک تیزی سے خانہ جنگی کی جانب رواں دواں ہے کہیں سے کوئی اچھی خبر نہیں آرہی اور حال ہی میں عمران خان کو الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا ہے اور اس فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے ادھر اسلام آباد سے ثناء اللہ برابر دھمکیاں دے رہا ہے اس کے پیچھے کون ہے کہ ایک موذی کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی مخالف کو بند کرکے ننگا پٹوائے۔ اور پھر یہ کہاوت کتنی درست ثابت ہوسکتی ہے کہ کفر کی حکومت چل سکتی ہے لیکن بے ایمانوں کی نہیں” اور انہوں نے بسمہ اللہ کہہ کہہ کر وہ کرتوت کئے ہیں کہ معنی ہی بدل گئے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں جو اللہ اور اسکے رسول کے منافی ہیں کیا رسول محمد رضی اللہ کے دور سے حضرت عمر کے دور تک یہ کچھ ہوا تھا جو آج ہو رہا ہے۔ یہ ہماری نظر میں انسان نہیں جن کا کوئی ضمیر نہیں جو انہیں گندے کام کرنے پر ملامت کرے۔ دوسری طرف نظر ڈالیں تو شرم آتی ہے کہ انگلینڈ کا وزیراعظم ایک ہندو نژاد شہری لزٹرس کے چھ ہفتہ وزیراعظم رہنے کے استعفٰے دینے کے بعد رشی سونک جن کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے ہے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے جارہے ہیں جانے سے پہلے لزٹرس نے کہا کہ چونکہ وہ وعدے کے مطابق عوام کی امیدوں پر پوری نہ اتریں لہذا انکا وزیراعظم رہنا نہیں بنتا یہ ایک بڑی جرات کی بات ہے اور ضمیر کے تحت ہے جو ہم مسلمانوں (پاکستانی) میں بحیثیت سیاستدان نہیں ہے کہ پچھلے چھ ماہ سے ایک چور حکومت نے عوام کی زندگیوں کو پامال کیا ہوا ہے لیکن کوئی بھی استعفیٰ دینا نہیں چاہتا اور آخری امید جو ملک کے طاقتور کمانڈر انچیف پر ہوتی ہے وہ بھی ٹوٹ چکی ہے کہ وہ امریکہ کے مینڈیٹ پر چل رہا ہے یعنی بغیر بم برسائے اور جنگ کئے ملک تباہ ہوچکا ہے انتظامیہ کے طور پر۔
صرف رشی سونک ہی نہیں اس وقت دنیا کے باقی سات ممالک میں بھی ہندو نژاد لوگ حکمرانی کر رہے ہیں سب سے پہلے تو امریکہ کو لیں جس کی نائب صدر کمالہ ہیرس ہے مریشس کا وزیراعظم پرویں کمار جگن ناتھ ہے راماناتھن سنگاپور کا سابقہ صدر رہ چکا ہے۔ اور لیووراد کر آئرلینڈ کا وزیردفاع رہ چکا ہے۔ انتونیو کوسٹہ تیسری دفعہ پرتگال کے وزیراعظم بنے ہیں مہندر پال چودھری فجی آئیلینڈ کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اور2020ء میں سری نام کے منتخب صدر بنے ہیں افسوس ہوتا ہے کہ ایک مسلمان ملک میں جس کی آبادی22کروڑ ہو اور تمام سیاستدان اور آرمی چیف بھی مسلمان ہو وہ عوام کو، انصاف، تعلیم اور حفاظت فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ ہم اس قدر پستی میں دھنس چکے ہیں کہ ابھرنا بے حد مشکل ہے لہذا منافقین، قاتلوں اور سازشیوں سے ملک کے حالات کبھی نہیں بدلتے ثابت ہوچکا ہے اور اب قاتلوں کے ہاتھ دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں ارشد شریف کے قتل نے ثابت کردیا ہے یہ بڑے پیمانے پر مافیا حکومت ہے۔ باجوہ نے ان قاتلوں اور ڈاکوئوں کے ہاتھ میں حکومت دے کر نہادیت ہی ملک دشمن اور عوام دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ خود تو ملک چھوڑ کر چلا جائیگا لیکن عوام بندگلی میں کھڑے ہونگے۔ اگر باجوہ چاہتا تو وہ نجات دھندہ بن سکتا تھا وہ ہیرو بن سکتا تھا لیکن غلامی اور لالچ نے اسکی آنکھوں اور دماغ پر پردے ڈال دیئے ہیں۔
اب ذرا کرکٹ کی طرف آئیں وہاں بھی مایوسی کے سوا کچھ نہیں ہم نے کرکٹ بہت کم کھیلی ہے لیکن دیکھتے دیکھتے یہ بتا سکتے ہیں کہ ہماری ٹیم کیوں انڈیا کا سامنا نہیں کرسکتی پہلی بات تو یہ کہ بابراعظم کپتانی کرنے کے گر سے خالی ہیں۔ کب سے بالنگ کرانی ہے اور بیٹنگ آرڈر کو تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے کہا یہ ہی جاتا ہے کہ وہ فارم میں نہیں تھے۔ تو انہیں خود سے بیٹھ جانا چاہئے تھا۔ انڈیا کو اچھا اسکور دیا تھا اور جیتنے کے قومی امکانات تھے لیکن اب نوبال نے جیتے میچ کو شکست میں تبدیل کردیا یہاں ریفری کی دھاندلی یا جانبداری بھی شامل ہے۔ تیسری بات یہ کہ ہماری ٹیم میں سوائے خود اعتمادی کے وہ سب کچھ ہے جو ہونا چاہئے ایک خود اعتمادی ہی ایسی چیز ہے جو کامیابی دلاتی ہے دوسرے یہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے بھی ملتی ہے اور تربیت اور ماحول سے پیدا ہوتی ہے اور یہ دیکھ کر بھی سوچنا پڑتا ہے کہ ڈھائی کروڑ کی آبادی کے شہر کراچی اور5کروڑ کے صوبے میں کیا کرکٹ کھیلنا بند ہوچکی ہے اگر نہیں تو وہاں سے کوئی کھلاڑی کیوں نہیں؟۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here